میگھالیہ ہائی کورٹنے ملک ملک کے وزیراعظم، وزیرداخلہ اورپارلیمنٹ سے ایسا قانون لانے کی سفارش کی ہے، جس سے ہمسایہ ملک جیسے پاکستان، بنگلہ دیش اورافغانستان سے آنے والے ہندو، جین، سکھ، بودھ، عیسائی، پارسی ، جینتیا، کھاسی اورگوروں کو بغیرکسی سوال یا دستاویزات کے ہندوستان کی شہریت مل سکے۔ عدالت نے فیصلے میں یہ بھی لکھا ہے کہ تقسیم کے وقت ہندوستان کو"ہندو راشٹر" قرار دیا جانا چاہئے تھا۔
یہ پورا معاملہ سامنے آنے کے بعد مجلس اتحاد المسلمین کے صدراورممبرپارلیمنٹ بیرسٹراسدالدین اویسی نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ جج صاحب آپ کا فیصلہ آئینی طورپرغلط ہے۔ آپ آئین کا حلف لینے کے بعد اگراس طرح کا فیصلہ لیتے ہیں، تویہ انتہائی غلط ہے۔ اسدالدین اویسی نے کہا کہ مجلس اتحاد المسلمین میگھالیہ ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو نہیں مانتی ہے۔ وہیں اپنے بیانوں سے تنازعہ میں رہنے والے مرکزی وزیرگری راج سنگھ نے کہا کہ میں میگھالیہ ہائی کورٹ کے فیصلہ کا خیرمقدم کرتا ہوں۔ انہوں نے اویسی کے بیان کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اویسی جیسے لوگ ملک کے لئے خطرناک ہیں۔
اس طرح سے میگھالیہ ہائی کورٹ کے جسٹس ایس آرسین نے فرمان جاری کردیا ہے کہ ہندوستان کو ہندو راشٹربنایا جائے۔ حالانکہ ان کے فیصلے اورفرمان پرکتنا عمل ہوسکتاہے، یہ توقانونی ماہرین اورپارلیمنٹ ہی فیصلہ کریں گے۔ تاہم ایسا ہونا ممکن نظرنہیں آتا۔ دراصل امن رانا نامی ایک شخص نے ایک پٹیشن دائرکی تھی جس میں اس کو رہائش سرٹیفکیٹ دینے سے انکارکردیا گیا تھا، اسی کی سماعت کرتے ہوئے عدالت نے یہ فیصلہ دیا ہے۔
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔