اپنا ضلع منتخب کریں۔

    ’مدارس کے کام میں مداخلت کا کوئی حق نہیں‘ اسد الدین اویسی کا مدارس کے سروے پر رد عمل

    اسدالدین اویسی

    اسدالدین اویسی

    Madrasa survey: اس سے قبل یوگی آدتیہ ناتھ حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے اویسی نے کہا تھا کہ ریاست کو مدارس کے کام میں مداخلت کا کوئی حق نہیں ہے کیونکہ وہ نجی طور پر چلائے جاتے ہیں۔ انھوں نے سروے کو ’’منی-این آر سی‘‘ یعنی مختصر نیشنل رجسٹر آف سیٹیزن قرار دیا تھا۔

    • News18 Urdu
    • Last Updated :
    • Hyderabad | Delhi
    • Share this:
      اتراکھنڈ کے وزیر اعلی پشکر سنگھ دھامی (Pushkar Singh Dhami) کی جانب سے ریاست میں مدارس کا سروے ضروری قرار دینے کے بعد کل ہند مجلس اتحاد المسلیمین (AIMIM) کے صدر و رکن پارلیمنٹ بیرسٹر اسد الدین اویسی (Asaduddin Owaisi) شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ حال ہی میں اتر پردیش حکومت نے بھی ریاست میں غیر تسلیم شدہ مدارس کا سروے کرنے کی ہدایت جاری کی ہے تاکہ اساتذہ کی تعداد، نصاب اور بنیادی سہولیات کے بارے میں معلومات اکٹھی کی جا سکیں۔

      بیرسٹر اسد الدین اویسی نے اس اقدام کو ٹارگٹڈ سروے اور غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ مسلم کمیونٹی کے خلاف ٹارگٹڈ سروے ہے۔ پرائیویٹ اسکولوں، مشنری اسکولوں، سرکاری اسکولوں اور آر ایس ایس اسکولوں کا سروے ہونا چاہیے۔ غیر امدادی مدارس کا سروے کرنا ٹارگٹڈ سروے ہے ، جو کہ سراسر غلط ہے۔ دونوں ریاستی حکومتوں کے فیصلے سے سیاسی تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے کیونکہ اپوزیشن نے حکمراں بی جے پی پر تنقید کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ اس اقدام کا مقصد مسلمانوں کو ہراساں کرنا ہے۔

      دھامی نے منگل کو مذکورہ فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ریاست میں مدارس کا سروے ضروری ہے کیونکہ ان کے بارے میں ہر طرح کی چیزیں منظر عام پر آ رہی ہیں۔ وہیں اتر پردیش میں دو ہفتے قبل پہلی بار اس فیصلے کا اعلان کیا گیا تھا۔ حکومت نے کہا کہ اس سروے سے غیر تسلیم شدہ مدارس کی شناخت، ان کے نصاب اور سہولیات کے بارے میں معلومات اکٹھی کرنے میں مدد ملے گی۔

      یہ بھی پڑھیں: 


      اس سے قبل یوگی آدتیہ ناتھ حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے اویسی نے کہا تھا کہ ریاست کو مدارس کے کام میں مداخلت کا کوئی حق نہیں ہے کیونکہ وہ نجی طور پر چلائے جاتے ہیں۔ انھوں نے سروے کو ’’منی-این آر سی‘‘ یعنی مختصر نیشنل رجسٹر آف سیٹیزن قرار دیا تھا۔
      Published by:Mohammad Rahman Pasha
      First published: