پاکستانی نژاد کینیڈین رائٹر طارق فتح کا طویل علالت کے بعد انتقال، بیٹی نے کی تصدیق

پاکستانی نژاد کینیڈین رائٹر طارق فتح کا طویل علالت کے بعد انتقال، بیٹی نے کی تصدیق (File Photo/Twitter@NatashaFatah)

پاکستانی نژاد کینیڈین رائٹر طارق فتح کا طویل علالت کے بعد انتقال، بیٹی نے کی تصدیق (File Photo/Twitter@NatashaFatah)

Tarek Fatah Passes Away : پاکستانی نژاد کینیڈین رائٹر طارق فتح کا پیر کو انتقال ہوگیا ۔ وہ 73 سال کے تھے ۔ وہ طویل عرصہ سے بیماری میں متبلا تھے ۔ ان کی بیٹی نتاشا نے طارق فتح کے انتقال کی تصدیق کی ہے ۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Delhi | New Delhi
  • Share this:
    نئی دہلی : پاکستانی نژاد کینیڈین رائٹر طارق فتح کا پیر کو انتقال ہوگیا ۔ وہ 73 سال کے تھے ۔ وہ طویل عرصہ سے بیماری میں متبلا تھے ۔ ان کی بیٹی نتاشا نے طارق فتح کے انتقال کی تصدیق کی ہے ۔ طارق فتح کی بیٹی نتاشا نے پیر کو ٹویٹ کرکے کہا کہ پنجاب کا شیر، ہندوستان کا بیٹا، کنیڈا کا عاشق، سچائی کا پیروکار، انصاف کیلئے لڑنے والا، دبے کچلوں اور استحصال زدہ لوگوں کی آواز۔ طارق فتح نے اپنے انقلاب کا بیٹن پاس کردیا ہے ۔ ان کا انقلاب ان سبھی لوگوں کے ساتھ جاری رہے گا، جو انہیں جانتے تھے اور ان سے پیار کرتے تھے ۔


    فلم ساز ویویک رنجن اگنی ہوتری نے طارق فتح کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صرف ایک ہی تھا طارق فتح ، جانباز، مزاحیہ، بہترین مقرر اور بے خوف یودھا۔ طارق ، میرے بھائی آپ کو ایک قریبی دوست کے طور پرپاکر خوشی ہوئی تھی ۔

    خیال رہے کہ طارق فتح نے ایک پاکستانی ٹی وی چینل میں انویسٹیگیٹو جرنلزم کرنے سے پہلے 1970 میں انہوں نے کراچی سن نام کے اخبار میں رپورٹنگ کی تھی ۔ انہیں نے دو مرتبہ جیل بھی جانا پڑا ۔ بعد میں انہوں نے پاکستان چھوڑ دیا اور سعودی عرب چلے گئے ۔ اس کے بعد 1987 میں وہ کنینڈا آگئے ۔

    یہ بھی پڑھئے: ہندوستان نے سوڈان میں پھنسے شہریوں کو نکالنے کیلئے شروع کیا 'آپریشن کاویری'


    یہ بھی پڑھئے: کیا 15 ۔ 20 دنوں میں گرجائے گی شندے سرکار! سنجے راوت نے کہا: جاری ہوچکا 'ڈیتھ وارنٹ'



    بتادیں کہ طارق فتح کی پیدائش 20 نومبر 1949 کو کراچی میں ہوئی تھی ۔ ان کا کنبہ بمبئی ( اب ممبئی) کا رہنے والا تھا ، لیکن تقسیم کے بعد کراچی چلا گیا تھا ۔ انہوں نے کراچی یونیورسٹی سے بایوکیمسٹری کی تعلیم حاصل کی تھی، لیکن بعد میں صحافت میں آگئے تھے ۔
    Published by:Imtiyaz Saqibe
    First published: