اپنا ضلع منتخب کریں۔

    PFI Protest In Kerala: چھاپے ماری کے خلاف احتجاج میں بند کی کال، بند حامیوں نے پولیس اہلکاروں پر کیا حملہ

    Youtube Video

    PFI Protest In Kerala: موصولہ اطلاعات کے مطابق بند کی حمایت کرنے والے لوگوں نے مبینہ طور پر ایک آٹو رکشا اور ایک کار کو نقصان پہنچایا ہے۔ اس کے علاوہ تازہ ترین معلومات کے مطابق بند کے حامیوں نے پولیس اہلکاروں پر بھی حملہ کیا ہے۔

    • News18 Urdu
    • Last Updated :
    • Kerala, India
    • Share this:
      کیرالہ میں پی ایف آئی کا احتجاج: ترواننت پورم میں پی ایف آئی نے این آئی اے کے چھاپے ماری کے خلاف آج بند کی کال دی ہے۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق بند کی حمایت کرنے والے لوگوں نے مبینہ طور پر ایک آٹو رکشا اور ایک کار کو نقصان پہنچایا ہے۔ اس کے علاوہ تازہ ترین معلومات کے مطابق بند کے حامیوں نے پولیس اہلکاروں پر بھی حملہ کیا ہے۔ بتا دیں کہ جمعرات کو این آئی اے، ای ڈی اور ریاستی پولیس کی مشترکہ ٹیم نے چھاپہ مار کر پی ایف آئی کے کئی لیڈروں کو گرفتار کیا تھا۔ اس سے ناراض ہو کر پی ایف آئی لیڈروں نے آج یعنی 23 ستمبر کو ہڑتال کی کال دی ہے۔ جمعرات کو پی ایف آئی کے دفاتر، لیڈروں کے گھروں اور دیگر احاطوں پر چھاپے مارے گئے تھے۔

      اس کارروائی کے خلاف احتجاج میں پی ایف آئی کے ریاستی جنرل سکریٹری اے عبدالستار نے کہا ہے کہ مرکزی ایجنسیوں کی کارروائی کے خلاف جمعہ کو کیرالہ میں ہڑتال کی کال دی گئی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اس کی ریاستی کمیٹی نے محسوس کیا کہ تنظیم کے لیڈران کی گرفتاریاں "ریاستی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی" کا حصہ تھیں۔

      ابھی نہیں ٹلا کورونا کا خطرہ! 24گھنٹے میں آئے 5300نئے کیس، ایکٹو معاملے اب بھی 4500 کے پار

      بیٹی سے شادی کر سکتا ہے باپ، ، یہ ہیں Iran عجیب و غریب قوانین



      بتا دیں کہ این آئی اے کی یہ کارروائی ملک میں دہشت گردانہ سرگرمیوں کی مبینہ حمایت کو روکنے کے لیے کی گئی تھی۔ بی جے پی کی ریاستی یونٹ نے آج کی ہڑتال کو غیر ضروری قرار دیتے ہوئے ریاستی حکومت پر زور دیا کہ وہ اس کے خلاف سخت کارروائی کرے۔ بی جے پی ریاستی یونٹ کے سربراہ کے۔ سریندرن نے الزام لگایا کہ پی ایف آئی کی طرف سے پہلے بلائی گئی تمام ہڑتالیں فسادات کا باعث بنی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی حکام کو لوگوں کے جان و مال کے تحفظ کے لیے مناسب انتظامات کرنے چاہئیں۔
      Published by:Sana Naeem
      First published: