اپنا ضلع منتخب کریں۔

    Masjid Demolition: تلنگانہ میں ایک اورمسجدکاانہدام، محمودعلی نے دوہرایا پرانا بیان، مسجد کی دوبارہ تعمیرپرسوالیہ نشان

    مسلم تنطیموں کا کہنا ہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب تلنگانہ میں کسی مسجد کو مسمارکیا گیا ہو۔ اس سے پہلے شہر حیدرآباد کے علاقے عنبرپیٹ (Amberpet) میں سڑک کی توسیع کے نام پر ایک قدیم قطب شاہی مسجد کو منہدم کیا گیا تھا، جو کہ ابھی تک تعمیر نہیں کی گئی۔

    مسلم تنطیموں کا کہنا ہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب تلنگانہ میں کسی مسجد کو مسمارکیا گیا ہو۔ اس سے پہلے شہر حیدرآباد کے علاقے عنبرپیٹ (Amberpet) میں سڑک کی توسیع کے نام پر ایک قدیم قطب شاہی مسجد کو منہدم کیا گیا تھا، جو کہ ابھی تک تعمیر نہیں کی گئی۔

    مسلم تنطیموں کا کہنا ہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب تلنگانہ میں کسی مسجد کو مسمارکیا گیا ہو۔ اس سے پہلے شہر حیدرآباد کے علاقے عنبرپیٹ (Amberpet) میں سڑک کی توسیع کے نام پر ایک قدیم قطب شاہی مسجد کو منہدم کیا گیا تھا، جو کہ ابھی تک تعمیر نہیں کی گئی۔

    • Share this:
      حیدرآباد (Hyderabad): تلنگانہ کے وزیر داخلہ محمد محمود علی (Mohammed Mahmood Ali) نے ضلع میڈچل ملکاجگیری کے کلکٹر کو قطب شاہی شامیر پیٹ مسجد (Shamirpet mosque) کی تعمیر نو کی ہدایت دی اور پولیس کو حکم دیا کہ انہدام میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ وزیر داخلہ محمد محمود علی نے شامیر پیٹ میں ٹی آر ایس کے مقامی قائدین سے انہدام کے واقعہ کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ تاریخی قطب شاہی مسجد کو منہدم کر دیا گیا۔ ضلع کلکٹر نے مسجد کی تعمیر نو کا یقین دلایا ہے۔

      وزیر داخلہ محمد محمود علی نے چیف ایگزیکٹیو آفیسر وقف بورڈ (Waqf Board) شاہنواز قاسم سے فون پر بات کی ہے۔ شاہنواز قاسم نے وزیر داخلہ کو بتایا کہ مسجد کے انہدام اور اوقاف کی جائیداد کی فروخت میں ملوث افراد کے خلاف تھانے میں ایف آئی آر درج کرائی گئی ہے۔ وقف بورڈ نے مسجد کی تعمیر نو کے لیے 5 لاکھ روپے جاری کیے تھے۔ وزیر نے کہا کہ چیف منسٹر کے سی آر (KCR) تلنگانہ میں اوقاف جائیدادوں کے تحفظ میں سنجیدہ ہیں اور انہوں نے اوقاف جائیدادوں میں بے قاعدگیوں کے خلاف سی بی سی آئی ڈی انکوائری کا حکم دیا ہے۔


      یہ بات قابل ذکر ہے کہ تلنگانہ میں اوقاف جائیدادوں (Auqaf properties) کے غیر قانونی لین دین پر 2014 سے پابندی ہے۔ وزیرداخلہ نے پولیس عہدیداروں کو ہدایت دی کہ انہدام کے واقعہ میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے اور وقف بورڈ کے عہدیداروں کے ساتھ تعاون کیا جائے۔

      مسلم تنطیموں کا ردعمل:

      مسلم تنطیموں کا کہنا ہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب تلنگانہ میں کسی مسجد کو مسمارکیا گیا ہو۔ اس سے پہلے شہر حیدرآباد کے علاقے عنبرپیٹ (Amberpet) میں سڑک کی توسیع کے نام پر ایک قدیم قطب شاہی مسجد کو منہدم کیا گیا تھا، جو کہ ابھی تک تعمیر نہیں کی گئی۔ تلنگانہ میں جب بھی مساجد کو نقصان پہنچایا جاتا ہے اور میڈیا میں خبریں آتی ہے، تو تب جا کر تلنگانہ وزیر داخلہ محمد محمود علی متحرک ہو جاتے ہیں۔

      مسلم تنطیموں کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ صحافیوں کو طلب کر کے مساجد کو دوبارہ تعمیر کرنے کا وعدہ کرتے ہیں اور اس بات کا اعادہ بھی کرتے ہیں کہ تلنگانہ کے وزیراعلیٰ کے آر سی (KCR) ایک سیکولر حکمران ہے لیکن مساجد کو نقصان پہنچانے کے واقعات بھی کبھی کبھی ہوجاتے ہیں۔
      Published by:Mohammad Rahman Pasha
      First published: