بنگلورو میں 11 اگست کی رات پیش آئے تشدد کے واقعہ سے قبل فیس بک پر توہین آمیز خاکہ پوسٹ کرنے والا ملزم نوین مشروط ضمانت پر رہا ہوا ہے ۔ کرناٹک ہائی کورٹ نے کل بتاریخ 22 اکتوبر کو ملزم نوین کی ضمانت عرضداشت کو منظوری دی تھی ۔ رہائی کے بعد نیوز 18 سے بات کرتے ہوئے ملزم نوین نے کہا کہ اس نے جان بوجھ کر توہین آمیز خاکہ پوسٹ نہیں کیا۔ فیروز پاشاہ کے ایک پوسٹ کے جواب میں اس نے فیس بک پر کمنٹ کیا تھا ۔ نوین نے کہا کہ اسے پتہ نہیں تھا کہ اس کی اس پوسٹ سے اتنا بڑا فساد برپا ہوگا ۔ نوین نے کہا کہ 11 اگست شام 7 بجے اس نے اپنا پوسٹ ڈیلیٹ کیا ۔ ڈیلیٹ کرنے کے ایک گھنٹہ کے بعد ڈی جے ہلی علاقے کے سرکل انسپکٹر نے فون کے ذریعہ اس اطلاع دی تھی کہ اس کے خلاف شکایت درج ہوئی ہے ۔ نوین نے کہا کہ وہ پولیس اسٹیشن جانے والا ہی تھا کہ لوگوں کا ہجوم اس کے گھر کے آس پاس اکٹھا ہونے لگا۔ اس دوران پولیس اس کے گھر پہونچی اور اسے وہاں سے لے گئی۔
نوین نے کہا کہ اس کے بعد ہجوم نے اس کے گھر کو آگ لگادی ۔ اس کے گھر قریب کے موجود مقامی ایم ایل اے کے گھر کو بھی جلایا ۔ واضح رہے کہ ملزم نوین پلکیشی نگر کے ایم ایل اے اکھنڈا سرینیواس مورتی کا بھانجہ ہے ۔ نوین نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ گیارہ اگست کو یوئے تشدد کے پیچھے پلکیشی نگر کے سابق کارپوریٹر سنپت راج اور اے آر ذاکر کا ہاتھ ہے۔ نوین نے کہا کہ اس نے ان دونوں کے نام پولیس اور این آئی اے کو بتائے ہیں ۔ نوین نے کہا کہ تشدد کرنے والوں میں مقامی لوگ صرف 10 فیصد رہے ہون گے باقی سب لوگ باہر سے آئے ہوئے تھے ۔ سنپت راج اور ذاکر نے ہجوم کو اکٹھا کرتے ہوئے تشدد کروائے ہیں ۔ نوین نے یہ بات کہی کہ سیاسی رنجش کی وجہ سے یہ تشدد ہوا ہے ۔
واضح رہے کہ بنگلورو کے سابق مئیر سنپت راج اور بی بی ایم پی کے سابق کارپوریٹر اے آر ذاکر پلکیشی نگر اسمبلی حلقہ کے بلدیاتی وارڈوں کی نمائندگی کرتے ہوئے آرہے ہیں ۔ پلکیشی نگر اسمبلی حلقہ جہاں دلت اور مسلم ووٹروں کی کثیر تعداد ہے، ایس سی طبقہ کیلئے ریزرو بنا دیا گیا ہے۔ پلکیشی نگر سے دو مرتبہ پہلے جے ڈی ایس اور پھر کانگریس کے ٹکٹ پر ایم ایل اے منتخب ہوئے اکھنڈا سرینیواس مورتی اور سابق مئیر سنپت راج کے درمیان سیاسی رسہ کشی کی خبریں سننے کو ملتی رہی ہیں ۔ اسی حلقہ کے دو دلت لیڈران اکھنڈا سرینیواس مورتی اور سنپت راج کے درمیان جاری سیاسی ٹکر، بنگلورو کے ڈی جے ہلی اور کے جی ہلی تشدد کی ایک اہم وجہ بتائی جاتی رہی ہے ۔ اب ضمانت پر رہا ہونے والے ملزم نوین نے تشدد کیلئے راست طور سنپت راج کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے ۔ اس تشدد کے واقعہ کے بعد 400 سے زائد مسلم نوجوانوں کی گرفتاریاں ہوئی ہیں ۔

مسلم تنظیموں نے ایک بار پھر کہا ہے کہ اس پورے معاملے میں امتیاز برتا جارہا ہے ۔
مسلم تنظیموں نے ایک بار پھر کہا ہے کہ اس پورے معاملے میں امتیاز برتا جارہا ہے ۔ کرناٹک مسلم متحدہ محاذ نے کہا ہے کہ ملزم نوین کے خلاف عائد دفعات ہی ایسی ہیں کہ کسی بھی ملزم کو آسانی کے ساتھ ضمانت مل سکتی ہے ۔ کرناٹک مسلم متحدہ محاذ کے کنوینر مسعود عبدالقدر نے کہا کہ اس معاملہ میں مسلم نوجوانوں کے خلاف پولیس نے کیوں سخت ترین دفعات عائد کی ہیں ۔ 300 سے زائد مسلم نوجوانوں کے خلاف کیوں UAPA نافذ کیا گیا ہے ۔ مسعود عبدالقادر نے کہا ہے کہ قصور واروں کو سزا ضرور بہ ضرور ملے ، لیکن بے قصوروں کی گرفتاریاں یا پھر چھوٹے سے جرم کیلئے سخت ترین دفعات نافذ کرنا سراسر نا انصافی ہوگی ۔ کرناٹک مسلم متحدہ محاذ نے ایک بار پھر یہ سوال اٹھایا ہے کہ اگر اس پورے معاملے کے پیچھے سیاسی وجوہات ہیں تو کیوں UAPA جیسا سخت قانون نافذ کیا گیا ہے ۔ کیوں حکومت اس معاملے کی جانچ قومی تحقیقاتی ادارے این آئی اے سے کروارہی ہے؟ مسعود عبدالقادر نے کہا کہ یہ تمام باتیں سمجھ سے بالاتر ہیں۔
اس پورے معاملے میں ملزمین کیلئے ضمانت حاصل کرنے کی کوشش کررہے سیکولر ایڈوکیٹس فرنٹ نے کہا کہ ملزم نوین کی رہائی کو بنیاد بنا کر عدالت کے سامنے ضمانت کیلئے عرضیاں پیش کی جائیں گی ۔ سیکولر ایڈوکیٹس فرنٹ کے نائب چیئرمین سید عشرت اللہ نے کہا کہ اس پورے معاملہ میں 400 سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا ہے ۔ ان میں 300 سے زائد نوجوان کے خلاف UAPA لاگو کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا غیر یو اے پی اے ملزمین کی رہائی کیلئے عدالت میں عرضیاں داخل کی جارہی ہیں ۔ امید ہے کہ اس معاملے میں فرنٹ کو جلد ہی کامیابی ملے گی ۔ ایڈوکیٹ عشرت اللہ نے کہا کہ جن نوجوانوں کے خلاف UAPA کے تحت مقدمات درج ہوئے انہیں ضمانت کیلئے کم سے کم 6 ماہ کا انتظار کرنا ہوگا ۔
دوسری جانب اس معاملہ میں بڑے پیمانے پر یو اے پی اے نافذ کئے جانے کو آل انڈیا ملی کونسل نے کرناٹک ہائی کورٹ میں چیلنج کیا ہے ۔ آل انڈیا ملی کونسل کی بنگلورو ضلع شاخ نے اپنی عرضداشت میں کہا ہے کہ اس معاملہ میں UAPA کے نافذ کرنے کا کوئی جواز نہیں بنتا ۔ ملی کونسل نے اپنی عرضداشت میں عدالت سے یہ درخواست بھی کی ہے کہ پولیس فائرنگ میں ہلاک ہوئے 4 نوجوانوں کے اہل خانہ کو معاوضہ جاری کرنے کیلئے حکومت کو ہدایت دی جائے ۔
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔