اپنا ضلع منتخب کریں۔

    حیدرآباد میں کیو فیور کی دہشت، کئی ذبح خانوں میں لوگ متاثر، سلاٹر ہاوس سے دور رہنے کا الرٹ جاری

    حیدرآباد میں کیو فیور کی دہشت، کئی ذبح خانوں میں لوگ متاثر، سلاٹر ہاوس سے دور رہنے کا الرٹ جاری (image- Canva)

    حیدرآباد میں کیو فیور کی دہشت، کئی ذبح خانوں میں لوگ متاثر، سلاٹر ہاوس سے دور رہنے کا الرٹ جاری (image- Canva)

    Hyderabad News: کورونا وائرس کی وبا ابھی پوری طرح ختم بھی نہیں ہوئی ہے کہ ایک اور بیماری نے دستک دے دی ہے۔ حیدرآباد میں کیو فیور کے کئی کیسز سامنے آئے ہیں جس کے بعد شہر کے قصابوں کو ذبح خانوں سے دور رہنے کی ہدایت دی گئی ہے۔

    • News18 Urdu
    • Last Updated :
    • Hyderabad | Telangana
    • Share this:
      حیدرآباد : کورونا وائرس کی وبا ابھی پوری طرح ختم بھی نہیں ہوئی ہے کہ ایک اور بیماری نے دستک دے دی ہے۔ حیدرآباد میں کیو فیور کے کئی کیسز سامنے آئے ہیں جس کے بعد شہر کے قصابوں کو ذبح خانوں سے دور رہنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ حیدرآباد میں واقع نیشنل ریسرچ سینٹر آن میٹ یا این آر سی ایم نے سیرولاجیکل ٹیسٹ کئے، جس میں اس بات کی تصدیق ہوئی کہ 250 نمونوں میں سے پانچ قصابوں کو کیو بخار تھا۔

      این آر سی ایم نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ 5 فیصد سے بھی کم نمونوں میں سائٹاکوسس اور ہیپاٹائٹس ای جیسی کئی دیگر زونوٹک بیماریاں پائی گئیں۔ سائٹاکوسس ایک متعدی بیماری ہے جو عام طور پر طوطے فیملی میں متاثرہ پرندوں سے انسانوں میں منتقل ہوتی ہے۔ این آر سی ایم کی رپورٹ کی وجہ سے حیدرآباد کے سول انتظامیہ کے افسران کو کارروائی کرنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔ حکام نے متاثرہ قصابوں پر زور دیا کہ وہ ذبح خانوں سے دور رہیں اور ان سے ایڈوانسڈ ڈائیگنوسٹک ٹیسٹ کروانے کیلئے بھی کہا ہے ۔

      کیو فیورکیا ہوتا ہے؟

      کیو فیور (کیو بخار) ایک بیکٹیریل انفیکشن ہے جو بکریوں، بھیڑوں اور گائے جیسے جانوروں میں کاگجلا برنیٹی نامی بیکٹیریا کی وجہ سے پھیلتا ہے۔ متاثرہ جانوروں کی وجہ سے آلودہ دھول میں سانس لینے کی وجہ سے یہ آسانی سے انسانوں میں پھیل سکتا ہے۔ سی ڈی سی کے مطابق کیو بخار سے متاثرہ افراد میں عام طور پر فلو جیسی علامات ہوتی ہیں، جیسے بخار، ٹھنڈ لگنا، بے ہوشی اور جوڑوں کا درد وغیر ہوتے ہیں ۔

      گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن (جی ایچ ایم سی) کے چیف ویٹرنری افسر عبدالوکیل نے ٹائمز آف انڈیا کو بتایا کہ تشویش کی کوئی بات نہیں ہے کیونکہ ابھی تک صرف چند قصاب ہی متاثر ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح قصاب مویشیوں اور بھیڑوں سے نمٹتے ہیں، وہ ہوا کے ذریعے ہونے والے ٹرانسمیشن کے ذریعہ سے اس طرح کے انفیکشن کے شکار ہوتے ہیں۔

      یہ بھی پڑھئے: ہندوستان نے پاکستان کو بھیجا نوٹس، Indus Water Treaty خطرے میں! یہ ہے بڑی وجہ


      یہ بھی پڑھئے: اجمیر کی مشہور مٹھائی جو نہیں ہوتی سفر کے دوران خراب، زائرین اس مٹھائی کو لینا نہیں بھولتے



      انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایک مسلسل انفیکشن ہو سکتا ہے یا پہلے وہ متاثر ہوکر اینٹی باڈیز تیار کرچکے ہوتے ہیں ۔
      Published by:Imtiyaz Saqibe
      First published: