BJP MLA Raja Singh: راجہ سنگھ نےکیاملک بھرمیں حجاب پر پابندی کا مطالبہ، کہی اپنی ویڈیو میں یہ باتیں
تصویر ٹوئٹر: Raja Singh
راجہ سنگھ (Telangana BJP MLA Raja Singh) نے کرناٹک حکومت کو حجاب پر پابندی لگانے پر مبارکباد دی۔ سنگھ نے باقی ریاستوں پر زور دیا کہ وہ کرناٹک حکومت کے ذریعہ قائم کردہ مثال کی پیروی کریں اور حجاب پر مکمل پابندی عائد کریں۔
حیدرآباد (Hyderabad): بھارتیہ جنتا پارٹی (BJP) کے رہنما اور گوشہ محل کے ایم ایل اے راجہ سنگھ (Raja Singh) نے منگل کو ملک گیر حجاب (Hijab) پر پابندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ تعلیمی اداروں میں کسی کے مذہب کی تبلیغ کے لیے جگہ نہیں ہیں۔ ٹویٹر پر جاری ایک ویڈیو پیغام میں حیدرآباد میں واقع گوشہ محل نامی علاقہ کے ایم ایل اے راجہ سنگھ نے کرناٹک حکومت کی تعریف کی، جہاں مسلم طلبا کو کالج کے احاطے میں داخل ہونے سے روکا گیا تھا۔
راجہ سنگھ نے کرناٹک حکومت کو حجاب پر پابندی لگانے پر مبارکباد دی۔ سنگھ نے باقی ریاستوں پر زور دیا کہ وہ کرناٹک حکومت کے ذریعہ قائم کردہ مثال کی پیروی کریں اور حجاب پر مکمل پابندی عائد کریں۔ انھوں نے ہندی میں ایک ٹویٹ میں کہا کہ کرناٹک کی حکومت نے اسکولوں اور کالجوں میں حجاب پہننے پر پابندی لگا دی ہے، میں اس کی حمایت کرتا ہوں۔ جو بھی اس کی مخالفت کر رہا ہے، میں ان سے کہنا چاہتا ہوں کہ برائے مہربانی اپنے بچوں کو مدرسے میں تعلیم دلائیں کیونکہ اسکول ہو یا کالج ہو، ان کا نیم (اصول) ہوتا ہے۔
कर्नाटक की सरकार ने स्कूल और कॉलेज में हिजाब पहनने पर प्रतिबंद लगा दिया है मैं इसका समर्थन करता हु।
जो भी इसका विरोध कर रहे है मैं उनको कहना चाहता हु के कृपया अपने बच्चो को मदरसा में शिक्षा दिलवाए क्योंकि स्कूल हो या कॉलेज हो इनका एक नियम होता है। pic.twitter.com/Dh5hLHT4rd
سنگھ نے مزید کہا کہ اگر مسلمانوں کو کرناٹک حکومت کے تازہ ترین مینڈیٹ سے کوئی مسئلہ ہے تو انہیں اپنے بچوں کو کالجوں اور اسکولوں میں بھیجنا بند کر دینا چاہیے۔
انھوں نے اپنے ویڈیو میں کہا ہے کہ کرناٹک حکومت نے ایک بہت اچھا فیصلہ کیا ہے کہ حجاب پہن کر اسکول اور کالج میں نہ آئیں۔ یہ بہت اچھا فیصلہ ہے۔ میں کرناٹک حکومت کو مبارکباد دینا چاہوں گا اور وزیر اعلی کو بھی مبارکباد دینا چاہوں گا۔ کرناٹک حکومت نے جو کام کیا ہے، اسے ہر ریاست کی حکومتیں کریں، کیونکہ کرناٹک حکومت کا فیصلہ ہے کہ اسکول یا کالج پڑھنے کے لیے ہے، نہ کہ اپنے مذہب کی تبلیغ کرنے کے لیے۔
انھوں نے اپنے ویڈیو میں مزید کہا کہ تو اس سے آپ کو تکلیف کیوں؟ اگر آپ کو تکلیف ہے تو اپنا اسکول اور کالج الگ سے بنوالیں۔ آپ لوگوں کے پہلے سے ہی کئی مدرسے ہیں۔ مدرسوں میں پڑھالیں۔ اسکول میں آکر ہندو اور مسلمان کرنے کا آپ کو حق حاصل نہیں ہے اور جب حکومت فیصلہ لیتی تو اگر حکومت سے ناراضگی ہے تو آپ اپنی دوکان الگ سے کھول لیں۔ مخالفت کیوں کرتے ہوں؟ آپ مت بھجیے اسکول اور کالج کو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کرناٹک حکومت نے جو فیصلہ کیا ہر حکومت اسی طرح کا فیصلہ لیں۔
Published by:Mohammad Rahman Pasha
First published:
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔