Telangana Budget 2022: تلنگانہ حکومت ’جمبو بجٹ‘ کی پیشگی کیلئے تیار، آخر کیا ہے خاص بات؟
تلنگانہ میں فی کس آمدنی مارچ 2020 سے جون 2021 تک عالمی وبا کورونا وائرس، لاک ڈاؤن اور اقتصادی سرگرمیوں پر دیگر پابندیوں کی وجہ سے متاثر رہی ہے۔ جب کہ ریاست میں جولائی 2021 سے معاشی سرگرمیوں دوبارہ بحال ہوئی ہیں۔ تجارتی ٹیکس، ایکسائز، اسٹیمپ، رجسٹریشن، جی ایس ٹی اور آئی جی ایس ٹی کے ذریعے محصولات کی وصولی میں جولائی سے نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
اعلی شرح نمو، زیادہ فی کس آمدنی، تلنگانہ کے اپنے ٹیکس محصولات میں معقول اضافہ اور دیگر بڑی ریاستوں کے مقابلے میں قرض کے سب سے کم بوجھ کے ساتھ تلنگانہ حکومت 7 مارچ کو 23-2022 کو دوبارہ ’جمبو بجٹ‘ (Jumbo budget) پیش کرنے کے لیے تیار ہے۔ پچھلے سال بجٹ کا حجم 2.31 لاکھ کروڑ روپے تھا جو 2014 میں ریاست کی تشکیل کے بعد سے سب سے زیادہ تھا اور اس بار یہ 2.50 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ ہونے کی امید ہے۔
تلنگانہ میں فی کس آمدنی مارچ 2020 سے جون 2021 تک عالمی وبا کورونا وائرس، لاک ڈاؤن اور اقتصادی سرگرمیوں پر دیگر پابندیوں کی وجہ سے متاثر رہی ہے۔ جب کہ ریاست میں جولائی 2021 سے معاشی سرگرمیوں دوبارہ بحال ہوئی ہیں۔ تجارتی ٹیکس، ایکسائز، اسٹیمپ، رجسٹریشن، جی ایس ٹی اور آئی جی ایس ٹی کے ذریعے محصولات کی وصولی میں جولائی سے نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
گزشتہ ہفتے جاری کردہ تلنگانہ ریاستی شماریاتی تجریدی رپورٹ کے مطابق عارضی تخمینہ 21-2020 میں تلنگانہ کا جی ایس ڈی پی 9,80,407 کروڑ روپے ظاہر کرتا ہے۔ وہیں 13-2012 اور 21-2020 کے درمیان تلنگانہ کی اوسط سالانہ جی ایس ڈی پی نمو 6.8 فیصد اور ہندوستان کی جی ڈی پی 5.1 فیصد تھی۔
تلنگانہ کی ترقی کی شرح مسلسل بلند رہی ہے۔ سال 19-2018 میں یہ 6.5 فیصد کی جی ڈی پی کی شرح نمو کے مقابلے میں 9.8 فیصد تھی۔ سال 20-2019 میں شرح نمو 6 فیصد رہی جب کہ جی ڈی پی کی شرح نمو 4 فیصد تھی۔ ایک اور اہم کارکردگی کے اشارے میں تلنگانہ کی فی کس آمدنی 12-2011 میں 91,121 روپے سے بڑھ کر 21-2020 میں 2,37,632 روپے ہوگئی۔ یہ 12-2011 میں 63,462 روپے سے 21-2020 میں 1,28,829 روپے تک کے تمام ہندوستانی اوسط کے خلاف ہے۔
سینٹر فار مانیٹرنگ انڈین اکانومی (CMIE) کے تازہ ترین اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ ریاست میں سب سے کم بے روزگاری 0.7 فیصد ہے۔ آر بی آئی کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق تلنگانہ ہندوستان کے جی ڈی پی میں چوتھے سب سے بڑے شراکت دار کے طور پر ابھرا ہے۔ پچھلے سال (2020-21) کے بجٹ تخمینوں کے مطابق ریاست کا تخمینہ بقایا عوامی قرض 2.86 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ ہوگا۔ تاہم چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ اور وزیر خزانہ ٹی ہریش راؤ نے بار بار کہا کہ ریاست کے پاس قرضوں کا انتظام کرنے کی صلاحیت ہے۔
Published by:Mohammad Rahman Pasha
First published:
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔