اپنا ضلع منتخب کریں۔

    کرناٹک کے شیوموگامیں دوافرادپرمبینہ حملے کےبعدکشیدگی، عوام میں غم وغصہ، حالات قابو میں

    فائل فوٹو

    فائل فوٹو

    شیوموگا کے ایس پی جی کے متھن کمار نے یقین دلایا کہ صورتحال قابو میں ہے اور گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ پولیس نے 3 مشتبہ افراد کو ڈاڈپیٹ پی ایس مارکیٹ فوزان، اظہر عرف عزو اور فراز کو حراست میں لے لیا ہے۔ کمار نے کہا کہ حملے کا مقصد جوابی کارروائی تھا

    • News18 Urdu
    • Last Updated :
    • Karnataka | Mumbai | Jammalamadugu | Hyderabad | Gazipur
    • Share this:
      کرناٹک کے ضلع شیوموگا میں پیر کی رات الگ الگ واقعات میں دو لوگوں پر مبینہ طور پر حملہ کرنے کے بعد کشیدگی پھیل گئی، جس کے بعد علاقہ کے لوگوں میں غم و غصہ دیکھا گیا۔ متاثرین میں سے ایک پرکاش نے دعویٰ کیا کہ حملہ آوروں نے آر ایس ایس مخالف نعرے لگائے اور ہندوتوا کارکنوں کے خلاف تنقیدیں کی۔ اس حملے میں پرکاش کو معمولی چوٹیں آئیں اور وہ اسپتال میں زیر علاج ہے۔

      انہوں نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ دو افراد نے مجھے اپنے ہاتھ، پتھروں اور دیگر چیزوں سے مارنا شروع کیا اور مجھے لاتیں ماریں، انہوں نے آر ایس ایس اور بی جے پی کارکنوں کے خلاف تضحیک آمیز الفاظ استعمال کیے، جب کہ ایک شخص موٹر سائیکل پر تھا۔ میں زمین پر گر گیا، انہوں نے پھر بھی مجھ پر حملہ کیا، لیکن میں کسی طرح اٹھ کھڑا ہوا، انہوں نے مجھے میرے چہرے پر اور پھر میرے سر پر مارا جس سے خون بہنے لگا، میں کسی طرح قریب ہی اپنے گھر کی طرف بھاگا، لیکن پیچھا کرتے ہوئے مجھ پر حملہ کیا۔ جیسے ہی میری ماں نے دروازہ کھولا، میں اندر بھاگا۔

      شیوموگا کے ایس پی جی کے متھن کمار نے یقین دلایا کہ صورتحال قابو میں ہے اور گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ پولیس نے 3 مشتبہ افراد کو ڈاڈپیٹ پی ایس مارکیٹ فوزان، اظہر عرف عزو اور فراز کو حراست میں لے لیا ہے۔ کمار نے کہا کہ حملے کا مقصد جوابی کارروائی تھا کیونکہ متاثرین نے چند دن قبل ایک مبینہ حملہ آور کی شناخت مارکیٹ فوزان کے نام سے کی تھی، جس کے خلاف بھی تبصرے کیے گئے تھے۔ ایسا لگتا ہے کہ اس نے جوابی کارروائی کی ہے۔

      یہ بھی پڑھیں: 


      خبر رساں ایجنسی اے این آئی کی رپورٹ کے مطابق کرناٹک کے وزیر داخلہ آراگا جنیندرا نے صحافیوں کو بتایا کہ پولیس نے پہلے ہی تین لوگوں کو حراست میں لے لیا ہے اور وہ وہی کریں گے جو انھیں کرنے کی ضرورت ہے۔
      Published by:Mohammad Rahman Pasha
      First published: