تری پورہ میں این آرسی کامطالبہ کرنے والی عرضی پرعدالت عظمیٰ نے مرکزی حکومت سے مانگا جواب
چیف جسٹس رنجن گوگوئی، جسٹس ایس کے کول اورجسٹس ایم کے جوسف کی بینچ نے تری پورہ پیپلزفرنٹ کی طرف سے داخل کی گئی عرضی پرغورکیا۔
- News18 Urdu
- Last Updated: Oct 08, 2018 02:48 PM IST

سپریم کورٹ: فائل فوٹو
سپریم کورٹ نے پیر کو اس عرضی پرمرکزی حکومت سے جواب طلب کیا، جس میں غیرقانونی پناہ گزینوں کی شناخت کے لئے تری پورہ میں قومی شہری رجسٹریشن (این آرسی) کےعمل کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
چیف جسٹس رنجن گوگوئی، جسٹس ایس کے کول اورجسٹس ایم کے جوسف کی بینچ نے تری پورہ پیپلزفرنٹ (ٹی پی ایف) کی طرف سے داخل کی گئی عرضی پرغورکیا۔ اس عرضی میں غیرقانونی پناہ گزینوں کی شناخت کے لئےاین آرسی میں تری پورہ کے شہریوں کے رجسٹریشن کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
مرکزی حکومت نے اسی سال 30 جولائی کوآسام میں این آرسی کا دوسرا مسودہ جاری کردیا تھا، جس میں 3.29 کروڑ لوگوں میں سے 2.89 کروڑلوگوں کے نام شامل کئے گئے تھے اور40 لاکھ لوگوں کا نام نہیں شامل کیا گیا تھا۔ حالانکہ ان کو ابھی غیرقانونی شہری نہیں تسلیم کیا گیا ہے بلکہ 6 ماہ کا وقت دیا گیا ہے تاکہ وہ اپنی شہریت ثابت کرسکیں۔ ساتھ ہی اس فہرست میں بہت سی اہم شخصیات کے نام بھی غائب ہیں، جس کی وجہ سے اس پرسوال بھی اٹھے ہیں۔ آسام کے لئے این آرسی کا پہلا مسودہ گزشتہ 31 دسمبراوریکم جنوری کی درمیانی شب جاری کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: این آرسی پرتری پورہ کےگورنرنےکہا "ہندوستان میں داخل ہونے والےمسلمان پناہ گزیں نہیں"۔
یہ بھی پڑھیں: آسام کے این آر سی میں 2.90 کروڑ لوگ پائے گئے جائز شہری، پڑھیں خاص باتیں
یہ بھی پڑھیں: این آرسی پر ممتابنرجی کی وارننگ، "ملک کی تقسیم کی ہورہی ہے کوشش، خون کی ندیاں بہیں گی"۔
یہ بھی پڑھیں: آسام این آرسی: عدالت عظمیٰ کا حکم، این آرسی پر 25 ستمبرسے شروع ہودعویٰ اعتراض
یہ بھی پڑھیں: آسام شہریت معاملہ: جمعیۃعلماء کے وکلاء مذہب سے اوپراٹھ کرمتاثرین کی قانونی مدد کےلئے تیار: مولانا سید ارشد مدنی