سیلاب متاثرین کے لئے متحدہ عرب امارات (یواے ای) سے مالی تعاون لینے کو لے کرکیرالا حکومت مرکز سے اعلیٰ سطحی بات چیت کرے گی اس کے بعد فیصلہ لے گی۔ اس بات کی اطلاع کیرالہ کے وزیراعلیٰ پنارائی وجین نے دی ہے۔
یواے ای نے سیلاب متاثرین کی مدد کے لئے تقریباً 700 کروڑ روپئے دینے کی پیشکش کی ہے، لیکن ذرائع کے مطابق مرکزی حکومت کسی غیرملکی تعاون لینے کے حق میں نہیں ہے۔پنارائی وجین نے کہا ہے کہ نیشنل ڈیزاسٹرمینجمنٹ پالیسی 2016 کے مطابق دوسرے ممالک سے رضاکارانہ تجاویزکو قبول کرنے کی گنجائش ہے۔
انہوں نے کہا کہ "ریاستی حکومت اس پرتبادلہ خیال کرے گی اورسرکاری طورپراسے حل کرنے کی کوشش کرےگی۔ یواے ای کے اعلان کے فوراً بعد وزیراعظم نے بھی اس کا استقبال کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا تھا۔ تاہم اب میڈیا میں خبریں آرہی ہیں کہ اس کو لے کرکچھ پریشانیاں ہیں، ہم دیکھیں گے کہ آگے کیا کرنے کی ضرورت ہے۔ اگرضرورت پڑی، تومیں وزیراعظم سے بات کروں گا"۔
وزیراعلیٰ پنارائی وجین نے کہا کہ یواے ای کوکسی عام ملک کے زمرے میں نہیں رکھا جاسکتا ہے۔ یہ کیرالہ کے لوگوں کے لئے "دوسرا ملک" ہے۔ آپ کو بتا دیں کہ کیرالہ حکومت نے سیلاب متاثرین کی مدد کے لئے مرکز سے 2600 کروڑ روپئے کے اسپیشل پیکیج کا مطالبہ کیا ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ اس سیلاب سے تقریباً 20000کروڑ روپئے کا نقصان ہوا ہے جبکہ مودی حکومت نے اب تک مدد کے نام پر صرف 600 کروڑ روپئے دیئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق ہندوستان نے 2007 سے کسی دوسرے ملک یا کثیراتی تنظیم سے کوئی مدد قبول نہیں کیا ہے اور فی الحال اس پالیسی میں تبدیلی کا کوئی امکان نہیں نظرآرہا ہے۔ اتراکھنڈ اور کشمیر میں سیلاب کے دوران بھی مرکز نے غیرملکی تعاون کی پیشکش کو ٹھکرا دیا تھا۔
وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے کہا ہے کیرالہ میں راحت رسانی کی مہم کی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے حکومت پابند عہد ہے اور وہ گھریلو سطح پر ہی اس کا حل نکالے گی۔ متحدہ عرب امارات ، قطر اور مالدیپ سمیت کئی ممالک نے کیرالہ میں سیلاب متاثرین کے لئے امدادی پیکیج دینے کا اعلان کیا ہے۔
First published:
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔