اپنا ضلع منتخب کریں۔

    بی جے پی کے خلاف ناراضگی، کانگریس کے سامنے قیادت کا بحران، منی پور میں آسان نہیں کسی بھی پارٹی کی راہ

    ریاست میں بی جے پی کے سامنے اقتدار بچانے کا چیلنج ہے۔ پارٹی نے ان الیکشن میں 40 سیٹوں کا ہدف رکھا ہے۔ حالانکہ 2017 کے الیکشن میں بی جے پی صرف 21 سیٹ جیتی تھی۔ بی جے پی نے چھوٹے چھوٹے مقامی جماعتوں کے ساتھ مل کر حکومت بنائی اور 60 رکنی اسمبلی میں سیٹ 28 جیتنے کے باوجود کانگریس کو اقتدار سے باہر ہونا پڑا تھا۔

    ریاست میں بی جے پی کے سامنے اقتدار بچانے کا چیلنج ہے۔ پارٹی نے ان الیکشن میں 40 سیٹوں کا ہدف رکھا ہے۔ حالانکہ 2017 کے الیکشن میں بی جے پی صرف 21 سیٹ جیتی تھی۔ بی جے پی نے چھوٹے چھوٹے مقامی جماعتوں کے ساتھ مل کر حکومت بنائی اور 60 رکنی اسمبلی میں سیٹ 28 جیتنے کے باوجود کانگریس کو اقتدار سے باہر ہونا پڑا تھا۔

    ریاست میں بی جے پی کے سامنے اقتدار بچانے کا چیلنج ہے۔ پارٹی نے ان الیکشن میں 40 سیٹوں کا ہدف رکھا ہے۔ حالانکہ 2017 کے الیکشن میں بی جے پی صرف 21 سیٹ جیتی تھی۔ بی جے پی نے چھوٹے چھوٹے مقامی جماعتوں کے ساتھ مل کر حکومت بنائی اور 60 رکنی اسمبلی میں سیٹ 28 جیتنے کے باوجود کانگریس کو اقتدار سے باہر ہونا پڑا تھا۔

    • Share this:
      منی پور کو ہندوستان کا منی کہا جاتا ہے اور فٹبال کا جنون لوگوں کو سر چڑھ کر بولتا ہے۔ وزیر اعلیٰ اے این بیرین سنگھ خود بھی ایک مشہور فٹبال کھلاڑی رہے ہیں۔ مگر، وزیر اعلیٰ کے طور پر ان کی مقبولیت کم ہوئی ہے۔ بی جے پی کے خلاف اقتدار مخالف لہر ہے۔ کانگریس الیکشن میں اس ناراضگی کو ووٹ میں بدلنا چاہتی ہے، لیکن کانگریس کے پاس قیادت کا بحران ہے۔ ایسے میں کسی کے لئے راہ آسان نہیں ہے۔

      اقتدار بچانے کا چیلنج

      ریاست میں بی جے پی کے سامنے اقتدار بچانے کا چیلنج ہے۔ پارٹی نے ان الیکشن میں 40 سیٹوں کا ہدف رکھا ہے۔ حالانکہ 2017 کے الیکشن میں بی جے پی صرف 21 سیٹ جیتی تھی۔ بی جے پی نے چھوٹے چھوٹے مقامی جماعتوں کے ساتھ مل کر حکومت بنائی اور 60 رکنی اسمبلی میں سیٹ 28 جیتنے کے باوجود کانگریس کو اقتدار سے باہر ہونا پڑا تھا۔

      بڑے چہرے کی کمی

      ان پانچ سال میں کانگریس نے خود مضبوط بنانے کی کوشش کی، لیکن پارٹی اراکین اسمبلی اور لیڈروں کے پارٹی بدلنے کی کوشش بہت کامیاب نہیں ہوا۔ پارٹی کی سب سے بڑی کمی یہ ہے کہ اس کے پاس مقامی سطح پر بڑے چہروں کی کمی ہے۔ کیونکہ، تین بار کے وزیر اعلیٰ اوکرام ایبوبی پارٹی کی طاقت اور کمزور دونوں ہیں۔

      ایبوبی سرگرم نہیں

      ایبوبی کے خلاف ای ڈی کی جانچ چل رہی ہے۔ اس کے ساتھ وہ گزشتہ پانچ سال میں بہت سرگرم نہیں رہے ہیں۔ پردیش کانگریس کے ایک سینئر لیڈر نے کہا کہ ہمارے پاس ایبوبی کے علاوہ کوئی اور متبادل نہیں ہے۔ کیونکہ ان کے 15 سال کے دور اقتدار میں منی پور میں امن، ترقی اور خوشحالی آئی۔ وہ اچھے منتظم رہے ہیں۔ منی پور میں یوں تو کئی مقامی موضوع ہیں، لیکن کانگریس ان الیکشن میں افسپا کو بڑا موضوع بنا رہی ہے۔ پارٹی نے اقتدار میں آنے کے بعد پورے منی پور سے افسپا کو ختم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ ایسے میں پارٹی ایبوبی حکومت کے کام کی یاد دلاتے ہوئے لوگوں سے ووٹ مانگے گی۔ لیکن افسپا کتنا بڑا موضوع ثابت ہوگا، اس کو لے کر پارٹی میں ایک رائے نہیں ہے۔
      Published by:Nisar Ahmad
      First published: