Big News: اگر رشتہ نہیں رکھا تو بیٹی کو والد سے پیسے مانگنے کا بھی حق نہیں: سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے اپنے ایک اہم فیصلہ میں کہا ہے کہ اگر بیٹی نے اپنے والد سے کوئی رشتہ نہیں رکھا ہے تو اس کو والد سے پیسے مانگنے کا بھی حق نہیں ہے ۔

سپریم کورٹ نے اپنے ایک اہم فیصلہ میں کہا ہے کہ اگر بیٹی نے اپنے والد سے کوئی رشتہ نہیں رکھا ہے تو اس کو والد سے پیسے مانگنے کا بھی حق نہیں ہے ۔

سپریم کورٹ نے اپنے ایک اہم فیصلہ میں کہا ہے کہ اگر بیٹی نے اپنے والد سے کوئی رشتہ نہیں رکھا ہے تو اس کو والد سے پیسے مانگنے کا بھی حق نہیں ہے ۔

  • Share this:
    نئی دہلی : سپریم کورٹ نے اپنے ایک اہم فیصلہ میں کہا ہے کہ اگر بیٹی نے اپنے والد سے کوئی رشتہ نہیں رکھا ہے تو اس کو والد سے پیسے مانگنے کا بھی حق نہیں ہے ۔ سپریم کورٹ نے اس اہم فیصلہ میں واضح طور پر کہا کہ اگر کوئی اولاد اپنے والد سے کوئی رشتہ نہیں رکھتی ہے تو اس کو پیسے مانگنے کا بھی کوئی حق نہیں ہے ۔ ایک معاملہ کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے جج جسٹس کشن کول اور ایم ایم سندریش کی بینچ نے یہ فیصلہ سنایا ۔

     

    یہ بھی پڑھئے : شب برات پر کھلے گا تبلیغی جماعت مرکز ، تاہم پوری کرنی ہوں گی کئی شرطیں 


    سپریم کورٹ کی دو ججوں کی بینچ نے واضح طور پر کہا کہ اگر بیٹی طویل عرصہ سے اپنے والد سے کسی طرح کا کوئی رشتہ نہیں رکھتی ہے تو اس کو پھر اپنے والد سے پیسے مانگنے کا کوئی حق بھی نہیں ہوتا ہے ۔ اس معاملہ میں لڑکی کی عمر 20 سال تھی اور وہ اپنا راستہ خود منتخب کیلئے آزاد تھی ۔ اس کے باوجود اس نے اپنے والد سے کسی طرح کا کوئی رشتہ نہیں رکھا تھا ۔ ایسے میں وہ ان سے اپنی تعلیم کیلئے پیسے کی مانگ نہیں کرسکتی ہے ۔ سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ لڑکی کی عمر اس کو اپنی زندگی کی راہ منتخب کرنے کا حق دیتا ہے ، لیکن اس کے بعد اس کا اپیل کنندہ سے کسی طرح کے پیسے ماننگے کا کوئی حق نہیں رہ جاتا ہے ۔

    حالانکہ اپنے فیصلہ میں عدالت عظمی نے یہ بھی اضافہ کیا کہ اگر ماں چاہے تو اپنے گزارہ بھتہ کی رقم سے بیٹی کی مدد کرسکتی ہے ۔ عدالت عظمی طلاق کے ایک معاملہ پر سماعت کررہی تھی ، جس میں شوہر نے اپنے ازدواجی حقوق کی بحالی کیلئے ایک عرضی داخل کی تھی ، جس کو پنجاب اور ہریانہ کورٹ نے نامنظور کردیا تھا ۔

     

    یہ بھی پڑھئے : ہندوستانی میزائل گرتے ہی پاکستان میں مچ گیا تھا ہنگامہ، اٹھانے والا تھا یہ بڑا قدم!


    اس کے بعد شخص نے عدالت عظمی میں اپنے طلاق کی فریاد کی تھی ۔ اس معاملہ میں سپریم کورٹ کے ثالثی مرکز میں صلح کی کوشش کی گئی تھی جبکہ طلاق کی عرضی التوا میں تھی ۔ یہیں پر والد اور اس کی بیٹی کے رشتے کو بھی صلح کی کارروائی کیلئے رکھا گیا تھا ۔

    بیٹی اپنی پیدائش سے ہی اپنی ماں کے ساتھ رہ رہی تھی اور اب 20 سال کی عمر میں اس نے اپنے والد کو دیکھنے سے بھی انکار کردیا تھا ۔ اسی معاملہ کی سماعت کرتے ہوئے عدالت نے فیصلہ دیا کہ لڑکی اپنی تعلیم کیلئے کسی بھی پیسے کی حقدار نہیں ہوگی ۔
    Published by:Imtiyaz Saqibe
    First published: