لو جہاد قانون کی آئینی حیثیت کی جانچ کرے گا سپریم کورٹ ، یوپی - اتراکھنڈ حکومتوں کو نوٹس
اترپردیش اور اتراکھنڈ میں لو جہاد قانون (Love Jihad law) کے معاملے میں بدھ کو سپریم کورٹ (Supreme Court) میں سماعت ہوئی۔
- News18 Urdu
- Last Updated: Jan 06, 2021 02:08 PM IST

لو جہاد قانون کی آئینی حیثیت کی جانچ کرے گا سپریم کورٹ ، یوپی - اتراکھنڈ حکومتوں کو نوٹس
نئی دہلی: یوپی اور اتراکھنڈ (Love Jihad law) میں لو جہاد قانون کے معاملے میں بدھ کو سپریم کورٹ (Supreme Court) میں سماعت ہوئی۔ اس دوران سپریم کورٹ نے عرضی قبول کرتے ہوئے دونوں ریاستوں کو نوٹس جاری کرکے اس معاملے میں جواب طلب کیا ہے۔ یوپی میں ابھی یہ صرف ایک آرڈیننس ہے، جبکہ اتراکھنڈ میں یہ 2018 میں قانون بن چکا ہے۔ اترپردیش اور اتراکھنڈ میں لو جہاد قانون کے تحت اگر کوئی شخص کسی کو لالچ دے کر، بھٹکا کر یا ڈرا دھمکا کر مذہب تبدیل کرنے کو مجبور کرتا ہے تو اسے پانچ سال تک کی سزا ہوسکتی ہے، لیکن کچھ سماجی کارکنان اور تنظیموں نے اسے سپریم کورٹ میں چیلنج دیا ہے۔
Supreme Court issues notice to Uttar Pradesh and Uttarakhand after hearing a petition challenging the laws brought by the two state governments to check unlawful religious conversions pic.twitter.com/AJRhqNFOjO
— ANI (@ANI) January 6, 2021
لو جہاد قانون کو سپریم کورٹ میں چیلنج دینے والی سماجی تنظیموں اور کارکنان کا کہنا ہے کہ اس قانون کے ذریعہ پولیس اور حکومت محبت کرنے والے لوگوں اور اپنے ماں باپ کی مرضی کے بغیر شادی کرنے والوں کو پریشان کر رہی ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی الزام ہے کہ اس کے ذریعہ صرف اقتلیوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔