اپنا ضلع منتخب کریں۔

    ای ڈبلیو ایس کوٹہ کے جائز ہونے پر سپریم کورٹ کا فیصلہ آج، پانچ ججوں کی بنچ میں سماعت

     ای ڈبلیو ایس کوٹہ کے جائز ہونے پر سپریم کورٹ کا فیصلہ آج، پانچ ججوں کی بنچ میں سماعت

    ای ڈبلیو ایس کوٹہ کے جائز ہونے پر سپریم کورٹ کا فیصلہ آج، پانچ ججوں کی بنچ میں سماعت

    8 نومبر کو چیف جسٹس ریٹائر ہورہے ہیں۔ اس سے پہلے چیف جسٹس کی بنچ فیصلہ سنا سکتی ہے۔ اس بنچ میں چیف جسٹس کے علاوہ ایس رویندر بھٹ، دنیش ماہیشوری، جے پی پارڈی والا اور بیلا ایم ترویدی شامل ہیں۔

    • News18 Urdu
    • Last Updated :
    • New Delhi, India
    • Share this:
      سپریم کورٹ، معاشی طور پر کمزور طبقے (ای ڈبلیو ایس) کے لیے 10 فیصد ریزرویشن کے انتظام پر آج پیر کو فیصلہ سنائے گا۔ ای ڈبلیو ایس کوٹے کے جائز ہونے کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر طویل سماعت کے بعد عدالت عظمیٰ نے 27 ستمبر کو اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔ چیف جسٹس یو یو للت کی صدارت والی پانچ رکنی آئینی بنچ کو یہ طئے کرنا ہے کہ کیا ای ڈبلیو ایس کوٹہ سے آئین کے بنیادی ڈھانچے کی خلاف ہوتی ہے؟

      عدالت عظمیٰ میں آئین کے 103 ویں ترمیم کو چیلنج دیا گیا ہے، جس کے ذریعے ای ڈبلیو ایس کوٹہ کا پروویژن کیا گیا ہے۔ معاملے میں تازہ تنازعہ فہرست کے مطابق آئینی بنچ کی جانب سے ایک سے زیادہ فیصلہ سنائے جانے کا امکان ہے۔ 2019 میں لاگو کیے گئے ای ڈبلیو ایس کوٹہ کو تمل ناڈو کی برسراقتدار پارٹی ڈی ایم کے سمیت کئی درخواست گزاروں نے آئین کے خلاف بتاتے ہوئے عدالت میں چیلنج دیا تھا۔

      5 ججوں کی بنچ نے کی سماعت
      جس پر سات دنوں تک چلی سماعت کے بعد بنچ نے 27 ستمبر کو فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔ 8 نومبر کو چیف جسٹس ریٹائر ہورہے ہیں۔ اس سے پہلے چیف جسٹس کی بنچ فیصلہ سنا سکتی ہے۔ اس بنچ میں چیف جسٹس کے علاوہ ایس رویندر بھٹ، دنیش ماہیشوری، جے پی پارڈی والا اور بیلا ایم ترویدی شامل ہیں۔

      یہ بھی پڑھیں:
      ضمنی انتخابات کے نتائج سے بی جے پی میں خوشی، چار سیٹوں پر ملی جیت، جانئے کہاں سے کون جیتا

      یہ بھی پڑھیں:
      وزارت تعلیم کی جانب سے 15 نومبر کو ’جن جاتیہ گورو دیوس‘ کا اہتمام، یوں منایا جائے گا دیوس

      معاشی طور سے کمزور عام طبقے کے لوگوں کو دیا گیا ریزرویشن
      مرکزی حکومت نے 2019 میں پارلیمنٹ میں 103 ویں آئینی ترمیمی تجویز پاس کر کے معاشی طور سے کمزور عام طبقے کے لوگوں کو نوکری اور تعلیم میں 10 فیصد ریزرویشن دینے کا انتظام کیا تھا۔ اسے آئین کے خلاف بتاتے ہوئے سپریم کورٹ میں چیلنج دیا گیا۔
      Published by:Shaik Khaleel Farhaad
      First published: