اپنا ضلع منتخب کریں۔

    ہندوستان میں ہیٹ کرائم کی کوئی جگہ نہیں، نوئیڈا کے اس کیس پر سپریم کورٹ کا اہم تبصرہ

    سپریم کورٹ فائل فوٹو

    سپریم کورٹ فائل فوٹو

    Hate Speech Case: سپریم کورٹ نے نفرت انگیز تقریر اور نفرت پر مبنی جرائم کے حوالے سے ایک اہم تبصرہ کیا۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ ہندوستان جیسے سیکولر ملک میں مذہب کی بنیاد پر ہیٹ کرائم کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے۔

    • News18 Urdu
    • Last Updated :
    • Delhi | New Delhi
    • Share this:
      نئی دہلی : پیر کو سپریم کورٹ نے نفرت انگیز تقریر اور نفرت پر مبنی جرائم کے حوالے سے ایک اہم تبصرہ کیا۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ ہندوستان جیسے سیکولر ملک میں مذہب کی بنیاد پر ہیٹ کرائم کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے۔ سپریم کورٹ نے یہ بیان اتر پردیش کے نوئیڈا میں کی گئی نفرت انگیز تقریر کے معاملہ کی سماعت کے دوران دیا۔ جسٹس کے ایم جوزف کی سربراہی والی سپریم کورٹ کی بینچ اس معاملہ کی سماعت کر رہی تھی ۔ بتادیں کہ یہ کیس 62 سالہ کاظم احمد شیروانی سے متعلق ہے جو جولائی 2021 میں ہیٹ کرائم کا شکار ہوگئے تھے ۔

      واقعہ کے بعد انہوں نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا اور ان پر تشدد کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے مجرموں کے خلاف کارروائی سے انکار کرنے والے پولیس افسران کے خلاف بھی کارروائی کا مطالبہ کیا ۔ سپریم کورٹ نے نفرت انگیز تقاریر کے بڑھتے معاملات پر تشویش کا اظہار کیا ۔ عدالت نے کہا کہ 'مسئلہ کو پہچاننے پر ہی حل تلاش کیا جا سکتا ہے'۔ اس کے علاوہ عدالت نے سوال کیا کہ کیا ہیٹ کرائم کو پہچانا جائے گا یا اسے دبانے کی کوشش کی جائے گی؟

      عدالت عظمیٰ نے کہا کہ اقلیت یا اکثریت کی حیثیت سے قطع نظر لوگوں کو پہلے ہی کچھ حقوق مل چکے ہیں۔ آپ ایک خاندان میں پیدا ہوئے اور پرورش پائی، لیکن ہم ایک ساتھ ایک قوم کی تعمیر کرتے ہیں۔ آپ کو اسے سنجیدگی سے لینا ہوگا۔

      وہیں  پولیس پر لگے کارروائی نہ کرنے کے الزامات پر سپریم کورٹ نے کہا کہ ایسے افسران اپنی ڈیوٹی میں غفلت برت کر نہیں بچ سکتے۔ ہمیں ایک مثالی صورتحال قائم کرنی چاہئے، تب ہی ہم ترقی یافتہ ممالک کے برابر ہو سکتے ہیں۔

      یہ بھی پڑھئے: نئی حج پالیسی: بہت سی بڑی تبدیلیوں کے ساتھ حج سستا ہو گا، خواتین اور عازمین کیلئے ....


      یہ بھی پڑھئے: مالی سال 24-2023 کےدوران تلنگانہ میں زیادہ شرح نموکاامکان، وزیرخزانہ ہریش راؤنےکیے یہ....!



      بتا دیں کہ 62 سالہ کاظم نے اپنی درخواست میں الزام لگایا تھا کہ 4 جولائی کو وہ نوئیڈا کے سیکٹر 37 میں علی گڑھ جانے والی بس کا انتظار کر رہے تھے ۔ جب کچھ لوگوں نے انہیں لفٹ دینے کی پیشکش کی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس گروپ کے لوگوں نے ان کی مسلم شناخت کی وجہ سے ان کے ساتھ بدسلوکی کی اور استحصال کیا۔
      Published by:Imtiyaz Saqibe
      First published: