لکھنؤ میں مظاہرین ہورڈنگ لگانےکامعاملہ:یو پی حکومت کی عرضداشت پرآج سپریم کورٹ میں سماعت

لکھنؤ میں مظاہرین ہورڈنگ لگانے کا معاملہ:یو پی کی عرضداشت پر آج سپریم کورٹ میں سماعت

لکھنؤ میں مظاہرین ہورڈنگ لگانے کا معاملہ:یو پی کی عرضداشت پر آج سپریم کورٹ میں سماعت

لکھنؤ کے چوراہوں پر لگے ہورڈنگ ہٹانے کے الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو اترپردیش حکومت نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔آج سپریم کورٹ اس معاملے پر سماعت کرے گا۔

  • Share this:
لکھنؤ کے چوراہوں پر لگے ہورڈنگ ہٹانے کے الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو اترپردیش حکومت نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔آج سپریم کورٹ اس معاملے پر سماعت کرے گا۔خیال رہے کہ الہ آباد ہائی کورٹ نے اس معاملے کا از خود نوٹس لیتے ہوئے ریاستی حکومت کی سرزنش کی تھی۔ حکومت نے شہریت قانون کے خلاف احتجاج کے دوران ہوئے تشدد میں املاک کو ہوئے نقصان کی بازیابی کے لیے مبینہ ملزمین کی تصویروں کی ہورنگ لگائی تھی۔جس پر ان کا نام اور پتہ بھی لکھا ہے۔

واضح ہے کہ ضلع انتظامیہ نے5مارچ کی رات کو 57 افراد کے نام، پتہ اور تصاویر والے ہورڈنگ لگادیے۔ توڑ پھوڑ والے علاقوں میں یہ کاروائی کی گئی تھی۔ ہورڈنگس میں ہے کہ حسن گنج، حضرت گنج، قیصرباغ اور ٹھاکر گنج کے علاقوں میں 57 افراد سے 88 لاکھ 62ہزار 537 روپیے کی وصولی کی جانی ہے۔ لکھنؤ کے ڈی ایم ابھیشیک پرکاش نے کہا تھا کہ اگر طے وقت پر ان افراد نے جرمانہ نہیں بھرا تو ان کی جائیداد قرق کر لی جائے گی۔جن افراد کے نام ہورڈنگ لگائے گئے ان میں آئی پی ایس ایس آر داراپوری، سماجی کارکن اور اداکار صدف جعفری اور آرٹسٹ دیپک کبیر شامل ہیں۔ کبیر نے کہا تھا کہ حکومت ڈر کا ماحول بنارہی ہے۔ ہورڈنگ میں شامل افراد کی ماب لنچنگ ہو سکتی ہے۔ دہلی تشدد کے بعد ماحول محفوظ نہیں رہا ۔ سرکار ہر کسی کو خطرے میں ڈالنے کا کام کر رہی ہے۔

یادرہے کہ پیر کے دن لکھنؤ کی سڑکوں پر مظاہرین کے پوسٹرس لگانے پر آلہٰ آباد ہائی کورٹ نے یوگی حکومت کو پھٹکار لگائی ہے اور جلدازجلد پوسٹر کو ہٹانے کی ہدایت بھی دی ہے۔ ہائیکورٹ نے ریاستی حکومت کی درخواستوں کو مسترد کرتے ہوئے لکھنؤ کے ڈی ایم اور پولیس کمشنر کو بغیر کسی تاخیر کے پوسٹروں اور بینرز کو ہٹانے کا حکم دیاتھا۔ عدالت نے مظاہرین کے پوسٹر لگانے کی کارروائی کو غیر ضروری اور رازداری کے حق کی خلاف ورزی قرار دیاہے۔

اترپردیش حکومت کو آلہٰ آباد ہائی کورٹ سے مایوسی

آلہٰ آباد ہائی کور ٹ نے ریاستی حکومت کو سخت ہدایات دی کہ کسی بھی ملزم سے متعلق کسی بھی نجی معلومات کو ہرگز منظرعام پر نہیں لایا جانا چاہئے۔ کسی بھی ملزم کا نام ، پتہ اور فون نمبر جیسی معلومات کو عام نہیں کیا جانا چاہئے ، جس سےان کی شناخت ظاہر ہوسکے۔ ہائیکورٹ نے ڈی ایم اور کمشنر پولیس کو 16 مارچ تک رجسٹرار جنرل کے سامنے تعمیل رپورٹ داخل کرنے کا حکم بھی دیا ہے۔ چیف جسٹس گووند ماتھر اور جسٹس رمیش سنہا کے خصوصی بنچ نے کھلی عدالت میں فیصلہ سنانے کے بعد اترپردیش حکومت کی درخواست خارج کردی۔
Published by:Mirzaghani Baig
First published: