اپنا ضلع منتخب کریں۔

    UP News : اترپردیش کے مدرسوں میں سیکڑوں ٹیچروں کی جاسکتی ہے نوکری! جانئے وجہ

     اترپردیش کے امداد یافتہ مدارس میں آج کل افراتفری مچی ہوئی ہے ۔ اس کی وجہ مدرسہ شکشا پریشد لکھنو  (UPMSP) نے مدرسوں میں ٹیچر کے عہدہ تحتانیہ کے سلسلہ میں ایک خط جاری کیا ہے ۔ ٹیچروں کی حافظ کی ڈگری پر سوال اٹھائے گئے ہیں ۔

    اترپردیش کے امداد یافتہ مدارس میں آج کل افراتفری مچی ہوئی ہے ۔ اس کی وجہ مدرسہ شکشا پریشد لکھنو (UPMSP) نے مدرسوں میں ٹیچر کے عہدہ تحتانیہ کے سلسلہ میں ایک خط جاری کیا ہے ۔ ٹیچروں کی حافظ کی ڈگری پر سوال اٹھائے گئے ہیں ۔

    اترپردیش کے امداد یافتہ مدارس میں آج کل افراتفری مچی ہوئی ہے ۔ اس کی وجہ مدرسہ شکشا پریشد لکھنو (UPMSP) نے مدرسوں میں ٹیچر کے عہدہ تحتانیہ کے سلسلہ میں ایک خط جاری کیا ہے ۔ ٹیچروں کی حافظ کی ڈگری پر سوال اٹھائے گئے ہیں ۔

    • Share this:
      نوئیڈا : اترپردیش کے امداد یافتہ مدارس میں آج کل افراتفری مچی ہوئی ہے ۔ اس کی وجہ مدرسہ شکشا پریشد لکھنو  (UPMSP) نے مدرسوں میں ٹیچر کے عہدہ تحتانیہ کے سلسلہ میں ایک خط جاری کیا ہے ۔ ٹیچروں کی حافظ کی ڈگری پر سوال اٹھائے گئے ہیں ۔ ساتھ ہی ڈگری کی جانچ کی بھی بات کہی گئی ہے ۔ جن ٹیچروں کی حافظ کی ڈگری کسی ایجوکیشن بورڈ یا یونیورسٹی سے منظور شدہ نہیں ہے ، انہیں جانچ میں شامل کیا جائے گا ۔ وہیں دوسری جانب آل انڈیا ٹیچرس ایسوسی ایشن مدارس عربیہ یوپی نے شکشا پریشد کے اس خط پر ہی سوال اٹھائے ہیں ۔ ایسوسی ایشن کا الزام ہے کہ ٹیچروں کا استحصال کرنے کیلئے یہ خط جاری کیا گیا ہے ۔

      مدرسہ شکشا پریشد لکھنو کے رجسٹرار نے ایک خط جاری کیا ہے ۔ خط سبھی اضلاع کے مائناریٹی ویلفیئر افسر کو بھیجا گیا ہے ۔ خط کے ذریعہ سے سبھی امداد یافتہ مدارس میں حافظ کی ڈگری کی بنیاد پر تقرری پائے ٹیچروں کی جانکاری مانگی گئی ہے ۔ غور طلب ہے کہ حافظ کی ڈگری کی بنیاد پر مدرسوں میں تحتانیہ ٹیچر کے عہدہ پر تقرری ہوتی ہے ۔

      ذرائع کی مانیں تو یوپی کے مدارس میں تحتانیہ کے عہدہ پر تعینات کافی ٹیچروں کی حافظ کی ڈگری کسی نہ کسی مدرسے کی جاری کی ہوئی ہے جبکہ مدرسہ شکشا پریشد کی جانب سے جاری خط میں صاف طور پر پوچھا گیا ہے کہ حافظ کی ڈگری کسی منظور شدہ ایجوکیشن بورڈ اور یونیورسٹی سے متعلق ہے یا نہیں ۔

      اس سلسلہ میں رجسٹرار ایس این پانڈے نے نیوز 18 ہندی کو بتایا کہ ابھی ایسے ٹیچروں کی جانکاری حاصل کی جارہی ہے ۔ کارروائی کے بارے میں آئندہ فیصلہ کیا جائے گا ۔
      Published by:Imtiyaz Saqibe
      First published: