’غداری وطن قانون‘ کے خلاف درخواستوں پر سپریم کورٹ میں آج ہوگی سماعت، گزشتہ سال عدالت نے لگائی تھی روک
’غداری وطن قانون‘ کے خلاف درخواستوں پر سپریم کورٹ میں آج ہوگی سماعت، گزشتہ سال عدالت نے لگائی تھی روکأ۔ فائل فوٹو
بنچ نے کہا تھا کہ ’آئی پی سی کی دفعہ 124 اے (غداری وطن) کی سخت گیری موجودہ سماجی ماحول کے مطابق نہیں ہے۔ بنچ نے اس کے اس پروویژن پر دوبارہ غور کرنے کی اجازت دی تھی۔
غداری کے قانون کو روک لگانے کے تقریباً ایک سال بعد، سپریم کورٹ پیر کو ان درخواستوں پر سماعت کرے گی جس میں نوآبادیاتی دور کے تعزیری قانون کی صداقت کو چیلنج کیا گیا ہے۔ توقع ہے کہ پیر کو ہونے والی سماعت کے دوران مرکزی حکومت سپریم کورٹ کو متنازعہ تعزیری قانون پر نظرثانی کے سلسلے میں اب تک اٹھائے گئے اقدامات کے بارے میں مطلع کر سکتی ہے۔ اس قانون کے حوالے سے ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا کی طرف سے دائر پٹیشن سمیت کئی دیگر درخواستیں بھی سپریم کورٹ میں زیر التوا ہیں۔
اس سے قبل عدالت عظمیٰ نے گزشتہ سال 31 اکتوبر کو حکومت سے بغاوت کے قانون پر نظرثانی کے لیے مناسب اقدامات کرنے کو کہا تھا۔ اس کے لیے عدالت نے حکومت کو اضافی وقت بھی دیا تھا۔ اس کے علاوہ، سپریم کورٹ نے 11 مئی کی ہدایت میں توسیع کی تھی، جس میں غداری کے قانون اور اس کے نتیجے میں ایف آئی آر کے اندراج پر روک لگا دی گئی تھی۔ اکتوبر 2022 میں مرکزی حکومت نے بنچ سے تجزیہ کرنے کے لیے کچھ اور وقت مانگتے ہوئے کہا تھا کہ پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں بھی اس پر کچھ ہوسکتا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ گزشتہ سال اس قانون کو طاق پر رکھتے ہوئے سابق سی جے آئی این وی رمنا کی صدارت والی بنچ نے حکم دیا تھا کہ نئی ایف آئی آر درج کرنے کے علاوہ، اس قانون کے تحت درج کیسوں میں ہورہی جانچ، زیرالتوا ٹسٹ کے ساتھ ہی غداری قانون کے تحت سبھی کارروائی ملتوی رہیں گی۔ بنچ نے کہا تھا کہ ’آئی پی سی کی دفعہ 124 اے (غداری وطن) کی سخت گیری موجودہ سماجی ماحول کے مطابق نہیں ہے۔ بنچ نے اس کے اس پروویژن پر دوبارہ غور کرنے کی اجازت دی تھی۔
Published by:Shaik Khaleel Farhaad
First published:
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔