اپنا ضلع منتخب کریں۔

    حیدرآباد : میر برکت علی خان مکرم جاہ کا جسد خاکی کل پہنچے گا حیدرآباد، 18 کو تدفین

    حیدرآباد : میر برکت علی خان مکرم جاہ کا جسد خاکی کل پہنچے گا حیدرآباد، 18 کو تدفین ۔ تصویر بشکریہ ٹوئٹر: @aun_mehdi

    حیدرآباد : میر برکت علی خان مکرم جاہ کا جسد خاکی کل پہنچے گا حیدرآباد، 18 کو تدفین ۔ تصویر بشکریہ ٹوئٹر: @aun_mehdi

    Nawab Mir Barket Ali Khan Walashan Mukarram Jah Bahadur : مکرم جاہ کا جسد منگل 17 جنوری کو شام پانچ بجے حیدرآباد کے راجیو گاندھی انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچے گا ۔ 18 جنوری کو عصر کی نماز کے بعد ان کی تدفین عمل میں آئے گی ۔

    • News18 Urdu
    • Last Updated :
    • Hyderabad | Telangana
    • Share this:
      حیدرآباد : حیدرآباد کے ساتویں اور آخری نظام میر عثمان علی خان کے پوتے میر برکت علی خان صدیقی ہفتہ کو انتقال کر گئے۔ اکثر لوگ انہیں مکرم جاہ کے نام سے جانتے تھے۔ مکرم جاہ 1971 میں حیدرآباد کے آٹھویں نظام بنے تھے ۔ وہ زیادہ تر بیرون ملک رہتے تھے اور چاہتے تھے کہ ان کی موت کے بعد ان کی لاش کو حیدرآباد میں سپرد خاک کیا جائے۔ مکرم جاہ کا جسد منگل 17 جنوری کو شام پانچ بجے حیدرآباد کے راجیو گاندھی انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچے گا ۔ 18 جنوری کو عصر کی نماز کے بعد ان کی تدفین عمل میں آئے گی ۔

      خیال رہے کہ مکرم جاہ کی پیدائش 6 اکتوبر 1933 کو فرانس کے شہر نیس میں ہوئی تھی ۔ ان کا انتقال 14 جنوری 2023 کو ترکی کے شہر استنبول میں تقریباً 90 سال کی عمر میں ہوا۔ مکرم جاہ کو مشینوں، آف روڈنگ، لینڈ اسکیپنگ اور سفر سے بے پناہ محبت تھی۔ ان کا سب سے بڑا ثبوت وہ خط ہے، جو انہوں نے ہندوستان کی سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی کو لکھا تھا۔ اس میں انہوں نے ہندوستان سے ترکی تک سڑک کے ذریعہ سفر کرنے کی خواہش ظاہر کی تھی ۔

      حیدرآباد میں ایک کالج ہے، ایڈمنسٹریٹو اسٹاف کالج آف انڈیا۔ پہلے بیلاویستا محل کے نام سے جانا جاتا تھا، یہ برار کے شہزادہ اعظم شاہ کی اصل رہائش گاہ تھی۔ مکرم جاہ کا بچپن بھی اسی محل میں گزرا۔

      یہ بھی پڑھئے: سلطنت عثمانیہ، ترکی و سلطنت آصفیہ، دکن کے درمیان تعلقات کا تسلسل رہے مکرم جاہ بہادر، ’آصف جاہ ہشتم‘ تسلیم


      یہ بھی پڑھئے: حیدرآبادکےآٹھویں نظام میربرکت علی خان مکرم جاہ بہادرکاانتقال، منگل کوچومحلہ پیالس میں ہوگا دیدار و تدفین



      بے شمار دولت اور دیگر کئی چونکا دینے والے حقائق کے علاوہ حیدرآباد کا آخری نظام اپنی بہترین ڈرائیونگ کے لئے بھی جانا جاتا تھا۔ نظام کی سرکاری رہائش گاہ کے طور پر چومحلہ پیلس میں اب بھی کئی گاڑیاں موجود ہیں، جنہیں نظام خود چلاتے تھے ۔
      Published by:Imtiyaz Saqibe
      First published: