طوطے نے کھولا تھا قتل کا راز-کئی اپنوں پر تھا شک، پھر ’مٹھو‘ نے پکڑوایا تھا قاتل بھانجا، نو سال بعد ملی سزا

طوطے نے کھولا تھا قتل کا راز-کئی اپنوں پر تھا شک، پھر ’مٹھو‘ نے پکڑوایا تھا قاتل بھانجا، نو سال بعد ملی سزا

طوطے نے کھولا تھا قتل کا راز-کئی اپنوں پر تھا شک، پھر ’مٹھو‘ نے پکڑوایا تھا قاتل بھانجا، نو سال بعد ملی سزا

وجئے شرما نے اسے ایم بی اے کرنے کے لیے 80 ہزار روپے بھی دئیے تھے۔ واقعہ کے انکشاف کے بعد سبھی بھونچکے رہ گئے۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Agra, India
  • Share this:
    آگرہ میں نو سال پہلے سوراجیہ ٹائمس کے ایڈیٹر وجئے شرما کی بیوی نیلم کی لوٹ کے دوران قتل کردیا گیا تھا۔ افراد خاندان اور پولیس کو پالتو طوطے سے سراغ ملا تھا۔ بھانجا آشوتوش گوسوامی عرف آشو  پکڑا گیا۔ اس نے اپنے دوست رانی میسی کے ساتھ اس قتل کو انجام دیا تھا۔ کیس میں اسپیشل جج ڈاکو اثر ایریا محمد رشید نے جمعرات کو دونوں ملزمان کو مجرم قرار دیا۔ دونوں کو عمر قید اور 72 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی۔

    واقعہ 20 فروری 2014 کا ہے۔ سوراجیہ ٹائمس کے ایڈیٹر وجئے شرما بلکیشور کے رہنے والے تھے۔ وہ بیٹی نیویدیتا، بیٹے اجیش شرما کے ستھ رشتہ دار کے یہاں فیروزآباد شادی میں شامل ہونے گئے تھے۔ رات میں لوٹے تو گھر میں بیوی نیلم شرما اور پالتو کتے جیکی کی لاش ملی۔ ان کو چاقو سے گود کر مارا گیا تھا۔ افراد خاندان نے کئی شناساوں پر شک ظاہر کیا تھا۔ اس کے بعد پولیس نے مشتبہ لوگوں کو حراست میں لیا تھا۔ پولیس نے 25 فروری 2014 کو واقعہ کا انکشاف کیا۔

    بھانجے کو بیٹے کی طرح مانتی تھی نیلم

    لوٹ اور قتل کے معاملے میں نیلم شرما کے سگے بھانجے آشو عرف آشوتوش گوسوامی اور اس کے دوست رانی میسی کو گرفتار کیا گیا۔ دونوں لکشمن نگر ارجن نگر کے رہنے والے تھے۔ انہوں نے گھر سے سونے چاندی کے زیور، نقدی، گھڑی و دیگر لوٹ لیے تھے۔ نیلم شرما ااشو کو بیٹے کی طرح مانتی تھیں۔ وجئے شرما نے اسے ایم بی اے کرنے کے لیے 80 ہزار روپے بھی دئیے تھے۔ واقعہ کے انکشاف کے بعد سبھی بھونچکے رہ گئے۔

    یہ بھی پڑھیں:


    یہ بھی پڑھیں:

     

    16.8 کروڑ لوگوں کا چوری کیا ڈیٹا فروخت کردیا، سائبرآباد پولیس نے کیا گروہ کا پردہ فاش

    اے ڈی جی سی آدرش چودھری اور وکیل استغاثہ عہدیدار منیش مشرا نے بتایا کہ فریق کی طرف سے 14 گواہ پیش کیے گئے۔ دفاعی فریق کی جانب سے ایک گواہ پیش کیا گیا ۔ دونوں ملزم ضمانت پر تھے۔ انہیں عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔ سزا ملنے پر دونوں کو جیل بھیج دیا گیا۔ اے ڈی جی سی نے بتایا کہ طوطا پولیس کی تفتیش کا حصہ تھا۔ تاہم، یہ ثبوت کا حصہ نہیں تھا۔ اس کی گواہی نہیں ہوسکتی کیونکہ اس کے لیے کوئی قانونی طریقہ نہیں ہے۔
    Published by:Shaik Khaleel Farhaad
    First published: