اپنا ضلع منتخب کریں۔

    ملائم سنگھ یادو کے وہ 3 بڑے فیصلے، جن کے لئے انہیں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا

    ملائم سنگھ یادو کی رحلت سے پورا ملک سوگوار ہے۔

    ملائم سنگھ یادو کی رحلت سے پورا ملک سوگوار ہے۔

    Mulayam Singh Yadav Death: سال 1967 میں ملائم سنگھ یادو نے محض 28 سال کی عمر میں اپنا پہلا اسمبلی الیکشن جیت کر یہ ثابت کردیا تھا کہ صوبے کی سیاست میں ملائم سنگھ یادو کے دور کا آغاز ہوچکا ہے۔ ملائم سنگھ یادو نے اپنی زندگی میں کئی بڑے فیصلے لئے ہیں، جن کے لئے انہیں ہمیشہ یاد کیا جائے گا۔

    • News18 Urdu
    • Last Updated :
    • Lucknow, India
    • Share this:
      نئی دہلی: ملائم سنگھ یادو، وہ ایک نام، وہ ایک چہرہ، وہ ایک شخصیت، جس نے ہندوستان کی سیاست کا سب سے بڑا کھاڑہ مانے جانے والے اترپردیش کی سیاست میں جب قدم رکھا تھا تو جیسے بھونچال آگیا تھا۔ سال 1967 میں ملائم سنگھ یادو نے محض 28 سال کی عمر میں اپنا پہلا اسمبلی الیکشن جیت کر یہ ثابت کردیا تھا کہ صوبے کی سیاست میں ملائم سنگھ یادو کے دور کا آغاز ہوچکا ہے۔ ملائم سنگھ یادو نے اپنی زندگی میں کئی بڑے فیصلے لئے، لیکن تین ایسے بڑے فیصلے ہیں، جن کے لئے انہیں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

      ملائم سنگھ یادو کی پیدائش 22 نومبر 1939 کو اترپردیش کے اٹاوہ ضلع کے سیفئی گاوں میں ہوئی تھی۔ والد نے اپنے بیٹے ملائم سنگھ یادو کے لئے پہلوان بننے کا خواب د یکھا تھا۔  لہٰذا ملائم سنگھ یادو بچپن سے اکھاڑے میں اترکر کشتی کے داوں پیچ سیکھنے لگے، لیکن کسی کو اس بات کا اندازہ نہیں تھا کہ یہ کشتی انہیں ایک دن اترپردیش کے ساتھ ساتھ ہندوستان کی سیاست کا ایک عظیم لیڈر اور ماہر کھلاڑی بنا دے گی۔

      ملائم سنگھ یادو نے اپنی زندگی میں کئی بڑے فیصلے لئے، لیکن تین ایسے بڑے فیصلے ہیں، جن کے لئے انہیں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
      ملائم سنگھ یادو نے اپنی زندگی میں کئی بڑے فیصلے لئے، لیکن تین ایسے بڑے فیصلے ہیں، جن کے لئے انہیں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔


      کشتی کرنے کے فیصلے نے بنایا ایم ایل اے

      کشتی کرنے کے فیصلے نے ملائم سنگھ یادو کو صرف 28 سال کی عمر میں صوبے کا سب سے کم عمر کا ایم ایل اے بنا دیا۔ دراصل، جسونت نگر میں ایک کشتی کے دنگل میں رکن اسمبلی نتھو سنگھ کی نظر ملائم سنگھ یادو پر پڑی۔ نتھو ان کے اتنے دیوانے ہوگئے کہ انہوں نے سال 1967 کے الیکشن میں جسونت نگر سیٹ خالی کر دی اور ملائم سنگھ یادو کو ٹکٹ دے دیا۔ ووٹنگ کے نتائج نے سب کو حیران کردیا اور بس یہیں سے ان کے ’نیتا جی‘ بننے کی کہانی بھی شروع ہوگئی۔

      بھارتیہ لوکدل میں شامل ہونے کا فیصلہ

      اترپردیش کی سیاست میں وقت، حالات اور سیاسی مساوات کا چکر ایک بار پھر گھوما۔ 12 نومبر 1967 کو ڈاکٹر لوہیا کی رحلت کے بعد صوبے کی سیاست میں سوشلسٹ پارٹی کی پکڑ کمزور ہونے لگی اور اس دور میں ریاست میں چودھری چرن سنگھ کی بھارتیہ لوکدل پارٹی مضبوط ہو رہی تھی۔ ملائم سنگھ یادو اسی وقت لوکدل میں شامل ہوئے۔

       کشتی کرنے کے فیصلے نے ملائم سنگھ یادو کو صرف 28 سال کی عمر میں صوبے کا سب سے کم عمر کا ایم ایل اے بنا دیا۔

      کشتی کرنے کے فیصلے نے ملائم سنگھ یادو کو صرف 28 سال کی عمر میں صوبے کا سب سے کم عمر کا ایم ایل اے بنا دیا۔


      وہیں 70 کی دہائی میں لوک نائک جے پرکاش نارائن کی قیادت میں ملک میں کانگریس حکومت کے خلاف ایک بڑا آندولن شروع ہوا۔ ملائم سنگھ یادو ہی نہیں بلکہ لالو پرساد یادو، نتیش کمار اور رام ولاس پاسوام بھی جے پی آندولن سے جڑے۔ سال 1975 میں ملک میں ایمرجنسی لگی اور اس دوران ملائم سنگھ یادو کو 19 ماہ کے لئے جیل بھی جانا پڑا تھا، لیکن ایمرجنسی ختم ہونے کے بعد ملک میں عام انتخابات ہونے کے بعد 1977  میں مرکز اور اترپردیش میں جنتا پارٹی کی حکومت بنی اور ملائم سنگھ یادو ریاستی حکومت میں وزیر بنائے گئے۔

      نئی پارٹی بنانے کے بعد تین بار بنے وزیر اعلیٰ

      80 کی دہائی میں یوپی کا سیاسی چکر ایک بار پھر پلٹا اور چودھری چرن سنگھ کی رحلت کے بعد راشٹریہ لوکدل پارٹی ٹوٹ گئی۔ اس دوران ملائم سنگھ یادو پہلی بار اترپردیش کے وزیر اعلیٰ بنے۔ سال 1992 میں انہوں نے اپنی نئی پارٹی بنائی، جسے آج سماجوادی پارٹی کہا جاتا ہے۔ سال 1989 میں پہلی بار یوپی کے وزیر اعلیٰ بننے کے بعد وہ دوسری بار 95-1993 میں وزیر اعلیٰ بنے۔ وہیں سال 2003 میں وہ تیسری بار وزیر اعلیٰ بنے اور چار سال تک اپنے عہدے پر بنے رہے۔ وہ 8 بار وزیر اعلیٰ اور 7 بار رکن پارلیمنٹ رہے اور تین بار ملک کے سب سے بڑے صوبہ کے وزیر اعلیٰ بنے۔
      Published by:Nisar Ahmad
      First published: