مشکلوں میں گھرے گلوکار دانش مرزا، بیوی نے ریپ اور ظلم کا درج کرایا کیس

 مشکلوں میں گھرے گلوکار دانش مرزا، بیوی نے ریپ اور ظلم کا درج کرایا کیس

مشکلوں میں گھرے گلوکار دانش مرزا، بیوی نے ریپ اور ظلم کا درج کرایا کیس

اوشیوارا پولیس تھانے کے عہدیدار نے بتایا کہ 29 سالہ خاتون نے اپنی شکایت میں دانش کی ماں اور اس کے بھائی کا بھی نام لیا ہے۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Mumbai, India
  • Share this:
    سنگر اور سوشل میڈیا انفلوئنزر دانش مرزا مشکلوں میں گھرتے نظر آرہے ہیں۔ ان کی بیوی نے سنگر اور مبینہ طور پر عصمت دری اور ظلم کے الزام لگائے ہیں۔ اس کو لے کر انہوں نے پولیس میں معاملہ بھی درج کرایا ہے۔ اس بارے میں ممبئی پولیس کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ گلوکار پر مختلف دفعات کے تحت کیس درج کرلیا گیا ہے۔

    ان دفعات میں ہوا کیس درج
    اوشیوارا پولیس تھانے کے عہدیدار نے بتایا کہ 29 سالہ خاتون نے اپنی شکایت میں دانش کی ماں اور اس کے بھائی کا بھی نام لیا ہے۔ عہدیدار نے کہا کہ 32 سالہ گلوکار اور دیگر کے خلاف ہندوستانی تعزیرات ہند کی دفعہ 498 اے (شوہر یا شوہر کے رشتہ داروں کی جانب سے خاتون کے ساتھ ظلم کرنا) اور 376 (عصمت دری) کے تحت الزام لگائے گئے ہیں۔ عہدیدار نے کہا کہ معاملے میں آگے کی جانچ کی جارہی ہے۔

    اس سے قبل، سپریم کورٹ نے گزشتہ پیر کو اس عرضی پر غور کرنے سے انکار کر دیا جس میں مرد اور عورت دونوں کے لئے شادی کی کم از کم عمر 21 سال کرنے کی درخواست کی گئی تھی اور کہا کہ یہ عمر طے کرنے کیلئے پارلیمنٹ کو قانون بنانے کی ہدایت دینے جیسا ہوگا۔ چیف جسٹس جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ، جسٹس پی ایس نرسمہا اور جسٹس جے بی پاردی والا کی بینچ نے کہا کہ وہ اس معاملہ پر غور نہیں کرے گی اور یہ معاملہ مقننہ کے دائرہ اختیار میں آتا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:

    ملک میں پہلی مرتبہ پنجاب-ہریانہ ہائی کورٹ نے کیا ChatGPT کا استعمال، ملزم کی ضمانت مسترد

    یہ بھی پڑھیں:

    وزریراعلیٰ ممتا بنرجی نے اقلیتی امور کے وزیر کو ہٹایا، خود سنبھالیں گی ذمہ داری

    عدالت عظمیٰ نے 20 فروری کے اپنے حکم کا حوالہ دیا جس میں اس نے ایڈوکیٹ اشونی اپادھیائے کی طرف سے دائر ایک اور دیگر پی آئی ایل کو خارج کر دیا تھا۔ اس عرضی میں مردوں اور عورتوں کے لئے شادی کی قانونی عمر میں برابری کا مطالبہ بھی کیا گیا تھا۔
    Published by:Shaik Khaleel Farhaad
    First published: