Uniform Civil Code: آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے یونیفارم سول کوڈ کو غیر آئینی اور اقلیت مخالف بتایا ہے۔ AIMPLB کے جنرل سکریٹری مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے اپنے جاری کئے گئے پریس نوٹ میں کہا کہ ہندوستان کے آئین نے ملک کے ہر شہری کو اس کے مذہب کے مطابق زندگی بسر کرنے کی اجازت دی ہے اور اسے آئینی حقوق میں شامل رکھا گیا ہے۔ انہیں حقوق کے تحت اقلیتوں اور آدیواسی طبقوں کے لئے ان کی خواہش اور روایات کے مطابق، الگ الگ پرسنل لا رکھے گئے ہیں۔
مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے مزید کہا، اس سے ہمارے ملک کو کوئی نقصان نہیں ہوتا ہے، لکہ یہ آپسی اتحاد، اکثریتی اور اقلیت کے درمیان آپسی اعتماد بنائے رکھنے میں مدد کرتا ہے۔ ماضی میں دیگر آدیواسی تشدد کو ختم کرنے کے لئے ان کے اس مطالبہ کو پورا کیا گیا ہے کہ وہ سماجی زندگی میں اپنے عقائد اور روایات پر عمل کرسکیں گے۔
یہ بھی پڑھیں۔کورونا کی چوتھی لہر کی آہٹ! PM مودی کی ریاستوں کے وزیر اعلیٰ کے ساتھ میٹنگ آجحکومت نے بڑھتی مہنگائی اور گرتی معیشت سے دھیان کھینچا ہے: رحمانیمولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے اسے اب اتراکھنڈ، اتراکھنڈ حکومت یا مرکزی حکومت کی طرف سے یونیفارم سول کوڈ کا راگ الاپنا کہا ہے۔ انہوں نے کہا، ’ یہ بے وقت بیان بازی کے علاوہ کچھ نہیں، ہر شخص جانتا ہے کہ اس کا مقصد بڑھتی ہوئی مہنگائی، گرتی ہوئی معیشت اور بڑھتی بے روزگاری جیسے موضوعات سے بھٹکانا اور نفرت کے ایجنڈے کو بڑھانا ہے۔ یہ مسلمانوں کے لئے یہ ناقابل قبول ہے‘۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب اترپردیش سے لے کر الگ الگ ریاستوں میں یونیفارم سول کوڈ کو نافذکرنے کی باتیں سامنے آرہی ہیں۔ وزیر داخلہ امت شاہ بھی بھوپال میں پارٹی کی میٹنگ کرکے جلد یونیفارم سول کوڈ نافذ کرنے کی بات کہہ چکے ہیں، ایسے میں اب مسلم تنظیموں کی طرف سے مخالفت کی آوازیں آنے لگی ہیں۔
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔