اپنا ضلع منتخب کریں۔

    مرکزی وزیر مختار عباس نقوی کا دعوی- طلاق ثلاثہ قانون کے بعد 80 فیصد ی معاملے کم ہوئے

    دارالحکومت دہلی میں یوم حقوق مسلم خواتین کے پروگرام کے دوران مرکزی وزیر اقلیتی امور مختار عباس نقوی نے مسلم خواتین کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ طلاق ثلاثہ قانون بننے کے بعد سے ملک میں طلاق ثلاثہ کے 80 فیصدی معاملے کم ہوئے ہیں۔

    دارالحکومت دہلی میں یوم حقوق مسلم خواتین کے پروگرام کے دوران مرکزی وزیر اقلیتی امور مختار عباس نقوی نے مسلم خواتین کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ طلاق ثلاثہ قانون بننے کے بعد سے ملک میں طلاق ثلاثہ کے 80 فیصدی معاملے کم ہوئے ہیں۔

    دارالحکومت دہلی میں یوم حقوق مسلم خواتین کے پروگرام کے دوران مرکزی وزیر اقلیتی امور مختار عباس نقوی نے مسلم خواتین کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ طلاق ثلاثہ قانون بننے کے بعد سے ملک میں طلاق ثلاثہ کے 80 فیصدی معاملے کم ہوئے ہیں۔

    • Share this:
    نئی دہلی: دہلی میں یوم حقوق مسلم خواتین کے پروگرام کے دوران مرکزی وزیر اقلیتی امور مختار عباس نقوی نے مسلم خواتین کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ طلاق ثلاثہ قانون بننے کے بعد سے ملک میں طلاق ثلاثہ کے 80 فیصدی معاملے کم ہوئے ہیں۔ مختار عباس نقوی نے کہا کہ مودی حکومت نے سال 2019 میں اپنے انتخابی منشور میں اس قانو ن کے لانے کا وعدہ کیا تھا جس کو پورا کیا۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا، جس کے بعد حکومت نے قانون بنایا۔

    مختار عباس نقوی نے کہا کہ کورونا وبا کی وجہ سے گزشتہ برس کے اعدادوشمارنہیں مل سکے۔ تاہم اس سے قبل کے اعداد وشمار بتاتے ہیں کہ صرف اترپردیش میں جہاں قانون آنے کے قبل ہزاروں معاملے درج تھے، وہاں پرصرف 281 معاملے آئے جبکہ بہار میں بھی صرف 49 معاملے آئے۔ اسی طرح سے ہریانہ میں 26 کیس ہی سامنے آئے۔ مختار عباس نقوی نے قانون کی مخالفت اور دو سال پر جشن کی تنقید کرنے والے اسد الدین اویسی پر حملہ بولتے ہوئے کہا کہ جن لوگوں نے شاہ بانو کیس کا سپریم کورٹ کا فیصلہ کانگریس حکومت سے تبدیل کرا دیا تھا، ان لوگوں کو بے چینی ہورہی ہے۔

    مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور مختار عباس نقوی نے کہا کہ یہ ایک سماجی برائی تھی، جس کا خاتمہ مودی حکومت کے ذریعہ کیا گیا۔
    مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور مختار عباس نقوی نے کہا کہ یہ ایک سماجی برائی تھی، جس کا خاتمہ مودی حکومت کے ذریعہ کیا گیا۔


    مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور مختار عباس نقوی نے کہا کہ یہ ایک سماجی برائی تھی، جس کا خاتمہ مودی حکومت کے ذریعہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت نے صرف یہی ایک کام نہیں کیا بلکہ مسلم طالبات کے ڈراپ آﺅٹ میں بھی اسکالرشپ کے ذریعہ بڑا انقلاب برپا کیا ہے۔ نیز رام مندر - بابری مسجد کا پُر امن حل نکالنے کے علاوہ دفعہ 370 کو کشمیر سے ختم کرنے کا کام کیا گیا۔ اس کے علاوہ مسلم خواتین حج پر بغیر محرم نہیں جاسکتی تھیں، اس کا راستہ نکالا اور اب تک 3500سے زیادہ خواتین بغیر محرم کے حج پر جاچکی ہیں۔
    غور طلب ہے کہ طلاق ثلاثہ قانون پارلیمنٹ میں 30جولائی 2019 کو منظور ہوا تھا اور اگلے ہی دن صدر جمہوریہ ہند رام ناتھ کووند نے اس قانو ن پر دستخط کردیے تھے، جس کے بعد ستمبر 2018 کی تاریخ سے ملک میں اس قانون کو نافذ کردیا گیا۔اس منطوری کے دو سال پورے ہونے کی مناسبت سے وزارت اقلیتی امور کی جانب سے ’یوم حقوق مسلم خواتین‘ پورے ملک میں جشن کے طور پر منایا گیا۔ دہلی میں مختار عباس نقوی کی رہائش گاہ پر مسلم خواتین کی ایک تعداد کو بلایا گیا اور طلاق ثلاثہ قانون کی حمایت کی گئی اور اس کو مسلم سماج میں بڑی تبدیلی بتایا گیا۔
    Published by:Nisar Ahmad
    First published: