جے این یو میں بی بی سی کی متنازعہ ڈاکیومنٹری کی اسکریننگ پر ہنگامہ ہوا۔ دیر رات تک طلبہ کا احتجاجی مظاہرہ جاری رہا۔ کیمپس میں یونیورسٹی انتظامیہ کے خلاف مارچ شروع ہوگیا اور پولیس بھی آگئی۔ کمیونسٹ تنظیموں سے جڑے طلبہ نے جے این یو کیمپس سے وسنت کنج پولیس اسٹیشن تک احتجاجی مارچ نکالا۔ طلبہ گروپوس کی جانب سے پتھراو کے الزام بھی لگائے گئے ہیں لیکن پولیس کی جانب سے سنگباری کی تصدیق نہیں کی گئی۔ وسنت کنج میںپولیس تھانے کے باہر طلبہ نے دیر رات مظاہرہ کیا۔ اس کے بعد دیر رات ہی جے این یو طلبہ یونین کی جانب سے پولیس کو دی گئی شکایت اورپولیس کی یقین دہانی کے بعد طلبہ نے اپنا احتجاج ختم کردیا۔ اسٹوڈنٹ لیڈر آئیشی نے یہ اطلاع دی ہے۔
جے این یو اسٹوڈنٹ یونین کی صدر آئیشی گھوش کا کہنا ہے کہ اے بی وی پی نے سنگباری کی ہے لیکن ابھی تک انتظامیہ کی جانب سے کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا۔ ہم نے فلم کی اسکریننگ تقریباً پوری کرلی ہے۔ ہماری فوقیت ہے کہ بجلی بحال کی جائے۔ ہم ایف آئی آر داخل کریں گے۔ دوسری جانب، سنگباری کو لے کر اے بی وی پی سے جڑے طلبہ گورو کمار کا کہنا ہے کہ کیا الزام لگانے والے ان لوگوں کے پاس کوئی ثبوت ہے کہ ہم نے سنگباری کی ہے؟ ہم نے کوئی سنگباری نہیں کی ہے، وہیں، دہلی پولیس کا کہنا ہے کہ اگر ہم نے جے این یو کی طرف سے کوئی شکایت ملے گی تو ضروری کارروائی کی جائے گی۔ یہ بھی پڑھیں:
اس مرتبہ انتظامیہ کی روک کے بعد بھی منگل دیر رات کمیونسٹ طلبہ کے ایک گروپ نے موبائل پر حکومت کی جانب سے ممنوع قرار دی گئی ’انڈیا: دی مودی کوئشچن‘ ڈاکیومنٹری کی اسکریننگ دیکھنے پر ہنگامہ ہوا ہے۔
Published by:Shaik Khaleel Farhaad
First published:
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔