نئی دہلی: جمعیۃ علماء ہند کے رام لیلا گراؤنڈ میں منعقدہ کنونشن میں جمعیت کے صدر مولانا ارشد مدنی کے اجلاس کے دوران ہجوم سے خطاب کرتے ہوئے 'اوم اور اللہ' اور 'منو اور آدم ' کے بیان کو لے کر تنازع کھڑا ہو گیا ہے۔ منو اور حضرت آدم کو ایک بتاتے ہوئے مولانا ارشد مدنی نے دعویٰ کیا کہ اکثریتی برادری ہندؤوں کے آباؤ اجداد ہندو نہیں تھے بلکہ ایک منو تھے جو ایک اوم اللہ کی پوجا کرتے تھے۔ آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت کے گھر واپسی کے بیان پر انہوں نے کہا کہ اسلام ہندوستان کے لیے کوئی نیا مذہب نہیں ہے، بلکہ یہ وہ مذہب تھا جسے اللہ نے حضرت آدم یعنی منو، ان کی بیوی حوا، جسے وہ (ہندو) ہموتی کہتے ہیں، پر نازل کیا ہے۔ آدم تمام لوگوں کے اجداد ہیں چاہے مسلمان، ہندو، عیسائی کوئی بھی ہو ۔ جس پر ہندو مذہبی رہنماؤوں کی جانب سے اعتراض کیا گیا اور تنازعہ ہوگیا۔
دراصل رام لیلا میدان میں جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے اسلام کو قدیم مذہب قرار دیتے ہوئے کہا کہ خدا نے پہلے انسان منو کو ہندوستان بھیجا جسے مسلمان آدم کہتے ہیں، ایودھیا میں ان کی قبر بھی ہے، رام وشنو اور برہما سے پہلے منو اوم کی پوجا کیا کرتے تھے، جس کی کوئی شکل نہیں ہے، وہ ہر جگہ موجود ہے۔ جس نے دنیا بنائی، مسلمان اسے اللہ کہتے ہیں۔
مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ جو لوگ ہمیں اپنے آباؤ اجداد کے مذہب کی طرف لوٹ کر ہندو بننے کا کہتے ہیں تو ہم اپنے اسلاف منو کے مذہب پر چل رہے ہیں۔ مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ لوگ منو کے دکھائے ہوئے راستے پر بھٹک گئے، جس کے لیے انبیاء اور نبی بھیجے گئے، مکہ میں بھی 360 بت تھے، مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ جو گمراہ ہو گئے ہیں وہ اوم کے راستے پر آجائیں، ہم اوم کے قدموں میں سر جھکائے ہوئے ہیں۔ کہیں اور نہیں جائیں گے ۔
جین مت کے گرو آچاریہ لوکیش منی کا اعتراضمولانا مدنی کے بیان پر آچاریہ لوکیش مونی (جین منی) نے اختلاف کیا اور کہا کہ بھگوان رشبھ دیو پہلے تیرتھنکر تھے، جن کے بیٹے کے نام پر ہندوستان کا نام بھارت رکھا گیا ہے اور جمعیت کے 36ویں اجلاس میں مدنی کو بحث کے لیے مدعو کیا گیا ۔ آچاریہ لوکیش منی نے اپنا اعتراض ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ مولانا مدنی کے بیان سے ہم بالکل متفق نہیں ہیں۔
مولانا محمود مدنی سمیت جمعیت نے خاموشی اختیار کیپروگرام کے منتظم جمعیۃ علماء ہند نے اس پورے معاملے پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے، روایت کے برعکس مولانا محمود مدنی میڈیا سے بات کئے بغیر چلے گئے اور انہوں نے اس پورے معاملے پر کوئی وضاحت نہیں کی ۔ تاہم مولانا محمود مدنی آچاریہ لوکیش مونی کے اعتراض کے بعد صرف اتنا کہا کہ ہر کسی کی اپنی سوچ ہوتی ہے۔ جمعیت سے وابستہ لوگوں نے مولانا ارشد مدنی کے بیان کی نہ تو تردید کی اور نہ ہی حمایت کی جمیعت سے وابستہ لوگ اس پورے معاملے پر بولنے سے گریز کرتے نظر آئے۔
اس پورے موضوع پر آچاریہ چدانند سرسوتی نے کہا سبھی کی اپنی فکر اور سوچ ہے۔ سب سے بڑی انسانیت ہے اور ہمیں ملک کو آگے لے جانا ہے آچاریہ سرسوتی نے کہا وہ تو مولانا ارشد مدنی کے بیان کی مخالفت کر رہے ہیں اور نہ ہی ان کے بیان سے متفق ہیں۔
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔