اپنا ضلع منتخب کریں۔

    اردو اور اہل اردو کی زبوں حالی اور  اتر پردیش اردو اکیڈمی کی حکمتِ عملی

    اردو اور اہل اردو کی زبوں حالی اور  اتر پردیش اردو اکیڈمی کی حکمتِ عملی

    اردو اور اہل اردو کی زبوں حالی اور  اتر پردیش اردو اکیڈمی کی حکمتِ عملی

    اتر پردیش اردو اکیڈمی کے نو منتخب سکرٹری شوکت علی کہتے ہیں کہ ہم ان اغراض و مقاصد کو پورا کرنے کی کوشش کریں گے، جن کے لئے اردو اکیڈمی کا قیام عمل میں آیا تھا ۔ مسائلُ پیچیدہ ہیں لیکن ہمیں یقین ہے کہ ہم اردو اور اہل اردو کے استحکام کی راہیں ہموار کریں گے ۔

    • News18 Urdu
    • Last Updated :
    • Uttar Pradesh | Lucknow | Kanpur
    • Share this:
    لکھنئو : یہ سوال بار بار اٹھتا کہ کیا زبان و ادب کی ترقی  ترویج اور فلاح و بہبود کے لئے قائم  کئے گئے ادارے اپنے مقاصد کے حصول میں کامیاب ہوئے ہیں ؟ کیا ان اداروں میں انجام دئے جانے والے کاموں میں اکادمی کےاس دستور کو پیش نظر رکھا جاتا ہے جس کی بنیاد اس یقین پر رکھی گئی تھی کہ اگر لوگ واقعی دیانتداری اور ایمانداری سے کام کریں گے تو اردو اور اہلِ اردو کو ان کے حقوق  میں گے اور استحکام بھی ملے گا اور زبان و ادب کی ترقی کی نئی راہیں بھی کھلیں گی  اگر بات اتر پردیش کے تناظر میں کریں تو یہاں کام کرنے والے اردو  اداروں کا معاملہ بھی کسی سے چھپا نہیں ہے ، جب ہم لوگوں سے بات کرتے ہیں تو دو طرح کے خیالات سامنے آتے ہیں  ، اکادمی اور حکومت سے متعلقہ لوگ کہتے ہیں کہ کام ہورہا ہے اور اچھا ہورہا ہے جبکہ سماج کے کچھ ذمہدار لوگوں کا خیال ہے کہ اکادمی کے عہدیداروں کے انتخاب سے پروگراموں کے انعقاد  اور تقسیم انعامات تک اکادمی کے دستور کو نظر انداز کیا جاتا رہا ہے یہ صرف موجودہ عہد میں ہی نہیں بلکہ ماضی میں بھی ہواہے اور خوب ہوا ہے ۔

    واضح رہے کہ اتر پردیش اردو اکیڈمی کے نئے سکریٹری کے طور پر حال ہی میں شوکت علی نے اپنی ذمہ داریاں بہ حسن و خوبی سنبھال لی ہیں یہاں یہ بھی خیال رہے کہ گزشتہ ایک سال کے عرصے کے دوران چار مرتبہ اردو اکیڈمی کے سکریڑی تبدیل کیے جا چکے ہیں، سوچئے جب مسلسل تبدیلی کا سلسلہ جاری رہے گا تو کام کس طرح  کیا جائے گا ، جب ہم نے اردو اکیڈمی کے نئے سکرٹری شوکت علی سے بات کی تو انہوں نے اپنے لہجے اور گفتگو سے یہ احساس ضرور کرایا کہ وہ اردو اور اہل اردو کے لئے نیک جذبے رکھتے ہیں ان کے سینے میں ایک حساس دل ہے جو اردو کی محبت میں دھڑکتا ہے اور زبان و ادب کی بدحالی پر روتا ہے ویسے بھی محکمہءِ لسانیات سے تعلق رکھنے والےشوکت علی کی شناخت  ایک ذمہدار اور ایماندار افسر کی ہے ۔امید کی جارہی ہے کہ اب حالات شاید پہلے سے کچھ بہتر ہو جائیں گے ۔ ایک سال میں چار سکرٹریوں کی تبدیلی  پہلے زہیر بن صغیر، پھر کلیم الدین ، پھر عادل حسن اور اب  شوکت علی،  اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا نئے سکرٹری کی آمد سے چئر مین کیف الوریٰ مطمئن ہوپائیں گے ؟ کیا شوکت علی بغیر کسی دباؤ کے اپنا کام کر پائیں گے ؟ کیا واقعی اپنی ایماندار اور دیانت دار افسر والی شناخت برقرار رکھتے ہوئے اردو اور اہل اردو کے خوابوں کو پورا کرسکیں گے ؟ کیا وہ واقعی اردو اکادمی جیسے اہم ادارے کی مقصدیت  اور اہمیت کو بچا سکیں گے ؟ کیا وقت اور حالات کے تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے اہلِ اردو کو مطمئن کر سکیں گے۔؟

    شوکت علی کہتے ہیں کہ بلا شبہ یہ ایک چیلنج ہے لیکن ہمیں یقین ہے کہ کام ہوگا اور پہلے سے بہتر ہوگا ہم اردو اور اہل اردو کے حق میں کام کریں گے کیونکہ حکومت اردو اور اہل اردو کی ترقی چاہتی ہے تو ہم بھی اس خواب کی تعبیر میں اپنا مکمل تعاون پیش کریں گے ، شوکت علی نے اپنے عہدے کی ذمہداریاں سنبھالنے کے بعد کام شروع کردیا ہے اکادمی کے اندر اور باہر دونوں جگہ ان کی نظر ہے ، ملازمین میں سنجیدگی اور ایمانداری  سے کام کرنے والے لوگوں کی شناخت بھی کی جارہی ہے ساتھ ہی ان اسکیموں کا جائزہ بھی لیا جارہاہے جن کی بنیاد اور انعقاد پر اکادمی کے ذمہداران پر بد عنوانیوں کے الزام لگتے رہے ہیں ۔واضح رہے کہ اتر پردیش اردو اکادمی کی جانب سے یوں تو کئی اہم اسکیمیں چلائ جارہی ہیں جنمیں ، اردو آئی اے ایس کو چنگ سینٹر،کمپیوٹر سنٹر، مختلف اصناف پر مشتمل مسودات کی اشاعت ، وظائف کی تقسیم ، سیمیناروں ، مشاعروں ڈراموں اور مذاکروں کا اہتمام وغیرہ وغیرہ ۔

    یہ بھی پڑھئے: وزیر اعظم مودی نے وڈودرہ میں ٹاٹا ایئربس C-295 ٹرانسپورٹ ایئرکرافٹ پلانٹ کا رکھا سنگ بنیاد


     

    یہ بھی پڑھئے: یکساں سول کوڈ پر اسد الدین اویسی نے کہی یہ بات، کیجریوال نے کہا کہ ہم UCC چاہتے ہیں لیکن..


    لیکن ایک اہم سوال یہ ہے کہ اردو مخالف اس دور میں جب نوجوان طبقہ بے روزگاری کی زد میں ہے وسائل محدود ہورہے ہیں زبان اور روزگار کے مابین تعلق اور انسلاک کمزور پڑتا جارہاہے کیا مذکورہ روایتی اسکیمیں اور پروگرام اس اہم ادارے کی مقصدیت کو پورا کر رہے ہیں۔؟ ساتھ ہی اردو اکادمی پر یہ الزامات بھی لگ رہے ہیں کہ کرائے جانے والے سمیناروں اور مشاعروں میں کمیشن خوری بھی عام ہے ۔انتہا تو یہ ہے کہ اکادمی کے ملازمین اور ممبران کی جانب سے منعقدکرائے جانے والے پروگراموں کے معیار نے ہی یہ بتا دیا ہے کہ گھر کے چراغ سے ہی گھر کیسے پھونکے جاتے ہیں ، اگر شوکت علی نے واقعی ان تمام بد عنوانیوں کو دور کردیا تو وہ اپنی شناخت بھی بچا پائیں گے اور اردو کو بھی ان کی آمد سے فائدہ پہنچے گا ۔معروف مجاہد اردو شاعر اور معلم ڈاکٹر شفیق برکاتی کہتے ہیں کہ سمیناروں کے انعقاد سے مشاعروں تک کمیشن خوری عام ہے صرف اتنا ہی نہیں منعقد ہونے والے مشاعروں میں بھی کچھ شعرا بار بار مدعو کئے جاتے ہیں جبکہ کچھ شعرا کو بالکل نظر انداز کردیا گیا ہے۔

    اردو اکادمی کے سکرٹری شوکت علی کہتے ہیں کہ وہ حالات کو سمجھنے کے بعد حالات کو بہتر بنانے کی کوشش کریں گے  ان الزامات پر بھی غور کریں گے اور اگر یہ صحیح ہیں تو اسی تناظر میں ان مسائل کا حل بھی پیش کیا جائے گا، مایوسی کی ضرورت نہیں ، اہل  اردو کو امید رکھنی چاہئے کہ ہم وہ تمام اغراض و مقاصد پورے کرنےکی سنجیدہ کوششیں کریں گے  جن کے لئے اس اکیڈمی کا قیام عمل میں آیا ہے اہم بات یہ ہے کہ شوکت علی نے اتر پردیش اردو اکیڈمی کےتحت چلائے جانے والے آئی اے ایس سینٹر کے تعلق سے بھی یہ یقین دہانی کرائی ہے کہ اب بہتر نتائج سامنے آئیں گے اور یہ سینڑ بھی اپنے مقاصد کی تکمیل کر سکے گا ۔

    واضح رہے کہ گزشتہ کئ سال سے فعال مذکورہ سینٹر سےکوئی ایک طالب۔ علم بھی خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں کرسکا ہے جبکہ ہر سال اردو اکادمی بڑے بڑے دعوے کرتی رہی ہے  نئے سکرٹری شوکت علی تو یہی کہتے ہیں کہ خصوصی تدبیریں شروع کردی ہیں اور آئندہ سال میں ہم اہل اردو کو یہ احساس ضرور کرائیں گے کہ ابھی اردو اور اہل اردو کے لئے بہتر کام کرنے والے لوگ موجود ہیں ۔
    Published by:Imtiyaz Saqibe
    First published: