اپنا ضلع منتخب کریں۔

    بہار حکومت سے اردو آبادی ناراض، وزیر اعلیٰ نتیش کمار سے پوچھ رہے ہیں یہ بڑا سوال کیا آپ کی حکومت میں اردو کا بھی ہوگا کچھ کام؟

    بہار حکومت سے اردو آبادی ناراض، وزیر اعلیٰ نتیش کمار سے پوچھ رہے ہیں سوال کیا آپ کی حکومت میں اردو کا بھی ہوگا کچھ کام

    بہار حکومت سے اردو آبادی ناراض، وزیر اعلیٰ نتیش کمار سے پوچھ رہے ہیں سوال کیا آپ کی حکومت میں اردو کا بھی ہوگا کچھ کام

    بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار پر اردو آبادی نے ایک بار پھر سے سوال کھڑا کیا ہے۔ محبان اردو نے سیدھے سیدھے ان سے پوچھا ہے کہ کیا اردو کے لئے بھی حکومت کے منصوبہ میں کچھ شامل ہے، یا اردو کی بات صرف پروگرام اور مشاعروں میں ہی حکومت کرے گی۔

    • Share this:
    پٹنہ: بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار پر اردو آبادی نے ایک بار پھر سے سوال کھڑا کیا ہے۔ محبان اردو نے سیدھے سیدھے ان سے پوچھا ہے کہ کیا اردو کے لئے بھی حکومت کے منصوبہ میں کچھ شامل ہے، یا اردو کی بات صرف پروگرام اور مشاعروں میں ہی حکومت کرے گی۔ دراصل محکمہ تعلیم نے بہار اسمبلی انتخابات سے پہلے اردو کے تعلق سے ایک فیصلہ کیا تھا کہ جن اسکولوں میں اردو پڑھنے والے 40 طلباء ہوں گے، انہی اسکولوں میں اردو کے ٹیچرکو بحال کیا جائےگا۔ اس وقت محکمہ تعلیم کے فیصلہ کی سخت مذمت کی گئی اور پورے صوبہ میں اردو پر کام کرنے والی تنظیموں نے حکومت کے خلاف احتجاج کیا۔

    انتخابات کا موقع ہونے کے سبب جے ڈی یو کے لیڈروں نے وعدہ کیا تھا کہ انتخابات کے بعد اس مسئلہ کو حل کیا جائے گا۔ انتخابات کا نتیجہ آیا تو صوبہ کا سیاسی منظر نامہ پوری طرح سے بدل گیا۔ حکومت نتیش کمار کی قیادت میں قائم ضرور ہوئی، لیکن نتیش کمار کی حیثیت چھوٹے بھائی کی ہوگئی۔ حکومت بننے کے بعد ریاست کے محبان اردو کو امید تھی کہ اردو کا مسئلہ حل کیا جائے گا، لیکن اس تعلق سے اب تک کوئی واضح بات نہیں کی گئی ہے۔

    بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار پر اردو آبادی نے ایک بار پھر سے سوال کھڑا کیا ہے۔ محبان اردو نے سیدھے سیدھے ان سے پوچھا ہے کہ کیا اردو کے لئے بھی حکومت کے منصوبہ میں کچھ شامل ہے، یا اردو کی بات صرف پروگرام اور مشاعروں میں ہی حکومت کرے گی۔
    بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار پر اردو آبادی نے ایک بار پھر سے سوال کھڑا کیا ہے۔ محبان اردو نے سیدھے سیدھے ان سے پوچھا ہے کہ کیا اردو کے لئے بھی حکومت کے منصوبہ میں کچھ شامل ہے، یا اردو کی بات صرف پروگرام اور مشاعروں میں ہی حکومت کرے گی۔


    دوسری جانب بہار کے آدھے اسکولوں میں اردو کے اساتذہ نہیں ہیں۔ اردو اکیڈمی جو اردو کا ایک اہم ادارہ ہے، جہاں مسلسل اردو کے فروغ کے سلسلے میں کام کیا جاتا ہے وہ ادارہ تک تشکیل نہیں ہوسکا ہے۔ گزشتہ تین سالوں سے حکومت نے اکیڈمی کی تشکیل کے معاملہ کو لٹکا کر رکھا ہے۔ وہیں اردو مشاورتی کمیٹی بھی تحلیل ہے۔ محبان اردو نے حکومت سے سوال کیا ہے کہ جب بہار کی دوسری سرکاری زبان اردو ہے تو پھر اردو کے ساتھ اس طرح کا انصاف کیوں۔ کیا اردو حکومت کے ترجیحات کا حصہ نہیں ہے۔ آرجے ڈی لیڈر عارف حسین کے مطابق نتیش کمار کا اردو دوستی کا نعرہ پہلے بھی بے معنی تھا اور آج بھی بے معنی ہے۔ وہیں جےڈی یو لیڈر اور سابق ایم ایل سی پروفیسر اسلم آزاد کا کہنا ہے کہ اردو کے ساتھ ہو رہا سلوک افسوس ناک ہے، لیکن حکومت اکیڈمی اور مشاورتی کمیٹی سمیت اردو کے تمام مسئلہ کو جلد حل کرے گی۔ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ حکومت اردو کے مسئلہ کو حل کرتی ہے یا پھر یہ مسئلہ یونہی ٹھنڈے بستہ میں پڑا رہتا ہے۔
    Published by:Nisar Ahmad
    First published: