اپنا ضلع منتخب کریں۔

    گیانواپی کیس: اے ایس آئی کے حلف نامہ نہ داخل کرنے پر ہائی کورٹ ہوا سخت، دی آخری مہلت

    گیانواپی کیس: اے ایس آئی کے حلف نامہ نہ داخل کرنے پر ہائی کورٹ ہوا سخت، دی آخری مہلت

    گیانواپی کیس: اے ایس آئی کے حلف نامہ نہ داخل کرنے پر ہائی کورٹ ہوا سخت، دی آخری مہلت

    وارانسی کے گیانواپی مسجد ۔ شرنگار گوری مندر تنازع سے وابستہ معاملہ میں اے ایس آئی کی جانب سے حلف نامہ داخل نہ کرنے پر الہ آباد ہائی کورٹ نے منگل کو سخت رخ اختیار کیا ۔

    • News18 Urdu
    • Last Updated :
    • Uttar Pradesh | Varanasi | Lucknow
    • Share this:
      پریاگ راج : وارانسی کے گیانواپی مسجد ۔ شرنگار گوری مندر تنازع سے وابستہ معاملہ میں اے ایس آئی کی جانب سے حلف نامہ داخل نہ کرنے پر الہ آباد ہائی کورٹ نے منگل کو سخت رخ اختیار کیا ۔ ہائی کورٹ نے حلف نامہ داخل نہ کرنے پر منسٹری آف کلچر پر دس ہزار روپے کا جرمانہ عائد کیا اور اے ایس آئی کو جواب داخل کرنے کیلئے 31 اکتوبر تک کی آخری مہلت دی ہے ۔

      دراصل الہ آباد ہائی کورٹ نے گیانواپی کے احاطہ کے آثار قدیمہ کے سروے کو لے کر مرکزی سرکار کے آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کے ڈائریکٹر جنرل سے ذاتی حلف نامہ طلب کیا تھا، لیکن تیسری مرتبہ موقع دینے کے باوجود اے ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل منگل کو بھی عدالت میں پیش نہیں ہوئے اور ان کی جانب سے حلف نامہ بھی داخل نہیں کیا گیا ۔

      اے ایس آئی کے ترجمان کی جانب سے ڈائریکٹر جنرل کی بیماری کا حوالہ دیا گیا، جس پر کورٹ نے سخت ناراضگی کا اظہار کیا اور کہا کہ جان بوجھ کر معاملہ کو ٹالنے کیلئے ایسا کیا جارہا ہے ۔ کورٹ نے اس کے ساتھ ہی کہا کہ اگر اے ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل بیماری ہیں تو ان کے بعد دوسرے نمبر کے افسر کی جانب سے بھی ذاتی حلف نامہ داخل کیا جاسکتا ہے ۔ کورٹ نے اب 31 اکتوبر تک حلف نامہ داخل کرنے کی مہلت دیتے ہوئے 31 اکتوبر کو معاملہ کی اگلی سماعت طے کی ہے ۔

      یہ بھی پڑھئے: دہلی فساد: عمر خالد کو ہائی کورٹ سے لگا جھٹکا، خارج ہوئی ضمانت کی عرضی، جانئے پورا معاملہ



       یہ بھی پڑھئے: ہندوستان کی ٹیم ایشیا کپ 2023 کیلئے پاکستان جائے گی یا نہیں؟BCCI سکریٹری نے دیا بڑا اپ ڈیٹ



      بتادیں کہ گیانواپی تنازع سے وابستہ پانچ عرضیوں پر الہ آباد ہائی کورٹ میں سماعت چل رہی ہے ۔ ان میں سے تین عرضیوں پر 12 ستمبر کو ہی سماعت پوری ہوچکی ہے اور کورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا ہے ۔
      Published by:Imtiyaz Saqibe
      First published: