اترپردیش: اساتذہ کی مسلسل تربیت کرے گی معیاری تعلیم کی فراہمی کے راستے ہموار

اترپردیش: اساتذہ کی مسلسل تربیت کرے گی معیاری تعلیم کی فراہمی کے راستے ہموار

اترپردیش: اساتذہ کی مسلسل تربیت کرے گی معیاری تعلیم کی فراہمی کے راستے ہموار

Uttar Pradesh News: ڈاکٹر سید ندیم اختر نے تعلیم کے معیار و وقار پر روشںی ڈالتے ہوئے کہا کہ دیگر چیزوں اور وسائل کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا ، لیکن یہ ایک حقیقیت ہے کہ بچے وہیں پڑھنے جانا چاہتے ہیں ، جہاں ٹیچر اچھے ہوتے ہیں لہٰذا معیاری تعلیم کی فراہمی کے لئے اچھےاساتذہ کی تقرری کے ساتھ ساتھ ان کی ٹریننگ بھی مسلسل ہونی چاہئے۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Uttar Pradesh | Lucknow
  • Share this:
لکھنو : انٹیگرل یونیورسٹی لکھنئو اور معروف تنظیم آئی ڈو کے باہمی اشتراک  سے تعلیمی اور معاشی پسماندگی کے عنوان پر منعقد ہونے والی دوروزہ  کانفرنس  کے دوسرے دن کے پہلے سیشن میں یونیورسٹی آف راجستھان کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر فرقان قمر، انٹیگرل یونیورسٹی کے پروچانسلر ڈاکٹر سید ندیم اختر، سی ایم ایس کی منیجنگ ڈائرکٹر گیتا گاندھی کنگڈن، مولانا آزاد یونیورسٹی جودھ پور کے چئرپرسن محمد عتیق اور انجمنِ اسلام مہاراشٹر کے صدر ڈاکٹر ظہیر اسحاق قاضی نے اظہار خیال کیا ۔

واضح رہے کہ اس موقع پر صفِ سامعین میں سید ضمیر الدین شاہ ، پروفیسر سید وسیم اختر، ڈاکٹر نجیب جنگ، ڈاکٹر ایس وائی قریشی، ڈاکٹر کے رحمان ، شاہد صدیقی ، ڈاکٹر پی اے انعام دار اور پروفیسر امیتابھ کنڈو سمیت علمی ادبی اور سماجی دنیا کی ممتاز شخصیات اور ملک کے مختلف علاقوں کے تعلیمی داروں کے ذمہ داران اور اساتذہ اور نمائندے موجود تھے ۔ اجلاس کے کلیدی خطیب کی حیثیت سے ڈاکٹر فرقان نے کہا کہ تعلیم ومعاش کے تعلق سے پسماندہ لوگوں کے سامنے بڑے چیلنجز ہیں، جودانشور یہ کہہ رہے ہیں کہ اقلیتوں اور دیگر پسماندہ لوگوں کو مزید اسکولوں کی ضرورت نہیں ہے وہ غلط ہیں، ہمیں موجود اسکولوں کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ مزید اسکولوں کالجوں اور یونیورسٹیوں کی ضرورت ہے ۔

اس موقع پر اپنی مختصر مگر جامع تقریر میں ڈاکٹر سید ندیم اختر نے تعلیم کے معیار و وقار پر روشںی ڈالتے ہوئے کہا کہ دیگر چیزوں اور وسائل کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا ، لیکن یہ ایک حقیقیت ہے کہ  بچے وہیں پڑھنے جانا چاہتے ہیں ، جہاں ٹیچر اچھے ہوتے ہیں لہٰذا معیاری تعلیم کی فراہمی کے لئے اچھےاساتذہ کی تقرری کے ساتھ ساتھ ان کی ٹریننگ بھی مسلسل ہونی چاہئے۔

ڈاکٹر ندیم اختر نے موضوع کی مناسبت سے کئی اشعار بھی کوٹ کئے اور بہترین مثالیں پیش کرتے ہوئے کوالیٹی ایجوکیشن کی معنویت ومقصدیت کو بخوبی واضح کیا ۔  ڈاکٹر گیتا نے سرکاری اور پرائویٹ اسکولوں کا تجزیہ پیش کرتے ہوئے معنی خیز نکات بیان کئے جبکہ ڈاکٹر ظہیر اسحاق اورمحمد عتیق نے بھی موضوع کی مناسبت سے نہایت عمدہ اور معلوماتی گفتگو کی ۔

یہ بھی پڑھئے: 'سانس لینا مشکل، بیہوش ہورہے لوگ....'، چشم دیدوں نے سنائی لدھیانہ گیس لیک کی دردناک داستاں


یہ بھی پڑھئے: آپریشن کاویری: ہندوستانیوں کا14واں گروپ سوڈان سے جدہ کے لیے روانہ، 365افرادپہنچے ہندوستان



اس اجلاس کے آخر میں موجود لوگوں نے مقررین سے کچھ سوالات بھی کئے بعد ازیں معروف صحافی اور سابق ایم پی شاہد صدیقی نے انٹیگرل یونیورسٹی کی یاد گار کے طور پر  مقررین کو یادگاری نشانات  پیش کئے ۔
Published by:Imtiyaz Saqibe
First published: