لکھنو : کہا جاتا ہے کہ کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جن کی زندگی کے ساتھ ایک بھر پورا معاشرہ اور مکمل تہذیب سفر کرتی ہے۔ معروف سماجی کارکن ، مبلغہ اور کئی مدارس کی مہتمم طاہرہ رضوی کا شمار بھی لکھنئو کی ان سرکردہ خواتین میں کیا جاتا ہے جنہوں نے اپنی زندگی خدمت خلق اور غریب و پسماندہ بچوں کی تعلیم و تربیت کی نذر کردی تھی ۔ اچانک ان کے سانحہ ارتحال سے جو خلا پیدا ہوا ہے وہ کبھی پورا نہیں ہوسکے گا ۔ طاہرہ رضوی اپنے مرحوم شوہر صغیر رضوی کی طرح ہی خدمت خلق کو سب سے بڑی عبادت تصور کرتی تھیں ، ان کی شخصیت کشمیر اور لکھنئو کی مشترکہ تہذیب کی نمائندہ اور ترجمان تھی ان کو دیکھ کر ہی یہ شعر کہا گیا تھا کہ ۔
لکھنئو ماتھے پہ تیرے جو ادب تحریر ہے
اس کے پس منظر میں روشن وادئِ کشمیر ہے
طاہرہ رضوی ایک ایسی شخصیت کی مالک تھیں، جنہوں نے گنگا جمنی تہذیب کے فروغ کے لئے بھی نہایت ممتاز اور نمایاں خدمات انجام دیں ۔ انہوں نے اپنے خطبوں اور تقریروں میں بارہا اس بات کا اظہار کیا کہ لکھنئو کا تمدن یہاں کی زبان، ادب و القاب ،لطافت و نزاکت ، تہذیب و ثقافت، انداز و اطوار ، معیار و وقار صرف نوابین اددھ یا لکھنئو کے ہی باشندوں کے مرہون منت نہیں بلکہ اس میں کشمیری پنڈتوں اور کشمیری مسلمانوں کا بھی غیر معمولی تعاون ہے۔ پنڈت برج نرائن چکبست، پنڈت دیا شنکر نسیم ، پنڈت آنند نرائن ملا،اور پنڈت رتن ناتھ سرشار سمیت ایسے بہت سے نام ہیں جنہوں نے لکھنئو کو ادب سیاست اور تہذیبی اقدار کے حوالے سے ممتاز شناخت عطا کی ۔ اس لئے طاہرہ رضوی یہ بھی اظہار کرتی تھیں کہ لکھنئو کی ادبی تاریخ اور تہذیبی وراثت کی داستان بغیر کشمیریوں کی شمولیت کے مکمل ہو ہی نہیں سکتی ہے ۔
پنڈت رتن ناتھ سرشار نے فسانہ ء آزاد میں جس انداز سے لکھنئو کی تہذیب ، یہاں کے تمدن اور عوامل ، مذہبی ہم آہنگی ، رواداری ،ایکتا بھائی چارہ اتفاق و اتحاد اور شب و روز کے مشاغل کو پیش کیا ہے اس سے یہ اندازہ بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ لکھنئو کی علمی ادبی شعری اور شہری فضا کشمیریت کے احساس کے بغیر ادھوری ہے نامکمل ہے ۔تاریخ گواہی دیتی ہے کہ جب 1774 میں نواب آصف الدولہ نے فیض آباد کو چھوڑ کر لکھنئو کو اودھ کی راجدھانی بنایا تو بیشتر کشمیری خاندان بھی فیض آباد کو خیر باد کہہ کر ان کے ساتھ ہمیشہ کے لئے لکھنئو چلے آئے اور پھر یہیں کے ہوگئے ۔ نواب آصف الدولہ نے کشمیری پنڈوتوں کی رہائش کے لئے باقاعدہ زمینیں عطا کیں بہترین مندر اور مکان بنوائے اور ساتھ ہی کفالت کے لیے جاگیریں بھی عطا کیں جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ لکھنئو میں ایک نہایت خوشگوار اور معنی خیز ماحول پروان چڑھا جس سے شہر کی فضا میں کشمیریت کی بو با س شامل ہو گئی ۔
تصویر کا دوسرا رخ یہ بھی ہے کہ کشمیر سے آنے والے لوگوں میں ایسے لوگ بھی شامل تھے جو صاحب علم ہونے کے ساتھ ساتھ صاھب ثروت بھی تھے اور مذہبی امور کی پاسداری اور اپنی رسم و روایات اور مذہبی امور کے لئے بہت سنجیدہ تھے ، طاہرہ رضوی نے اپنی زندگی میں سیکڑوں یتیم و بے سہارا بچوں کی کفالت کے ساتھ ساتھ تین مدارس جامعۃ النور الاسلامیہُ، جامعۃ آل طاہرہ انسواں اور صغیر العلوم بھی قائم کتے اور ان مدارس میں دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ دنیاوی تعلیم کا بھی بندو بست کیا وہ چاہتی تھیں کہ غریب اور پریشان حال لوگوں کے بچے بھی ایسی تعلیم حاصل کریں جس کے ذریعے ان کی دین و دنیا سنور جائے اور مستقبل بھی روشن ہوسکے ۔
سب سے اہم بات یہ ہے کہ خدمت خلق کے یہی جذبے طاہرہ رضوی کی سبھی اولادوں یاسمین صدیقی ، فرحین رضوی ، عمران احمد رضوی، عرفان احمد رضوی اور عاصمہ ممتاز میں بدرجہ اتم موجود ہیں۔ کہا جاسکتا ہے کہ طاہرہ رضوی نے اپنی زندگی تو خدمت خلق کے لئے وقف کی ہی ساتھ ہی نئی نسل کو بھی اس طرف مائل کرکے غیر معمولی کام کیا ہے اہم پہلو یہ بھی ہے کہ ان کے ذریعے قائم کئے گئے مدارس میں جہاں سیکڑوں بچے مفت تعلیم حاصل کررہے ہیں وہیں بہت سے مدرسین کو روزگار بھی فراہم ہورہا ہے۔ طاہرہ رضوی آج ہمارے درمیان نہیں لیکن ان کے ذریعے قائم کئے گئے ادارے اگر ترقی کرتے رہے تو وہ خواب بھی پورے ہوجائیں گے جو ان کی زندگی میں پورے نہ ہوسکے ۔
عرفان رضوی اور عمران رضوی کہتے ہیں کہ تعلیم کے وہ پودے جو ان کے والدین نے لگائے ہیں انہیں پوری دلجمعی اور سنجیدگی کے ساتھ سینچا جائے گا اور ایسے پیڑوں میں تبدیل کیا جائے گا جن کے سائے میں بیٹھ کر نئی نسل اپنے مستقبل کی تعمیر کے لئے تعلیم حاصل کرسکے ۔ عرفان رضوی یہ بھی کہتے ہیں کہ کچھ منصوبے اور خاکے ادھورے رہ گئے ہیں لیکن وہ انہیں مکمل کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے،بزمِ خواتین کی اراکین بھی یہی کہتی ہیں کہ طاہرہ رضوی کے بے وقت انتقال سے کئی تنظیمیں بزمیں اور انجمنیں یتیم ہوگئی ہیں، لیکن ان کی تعلیمات اور ان کے ذریعے قائم کئے گئے ادارے ان کی غیر معمولی خدمات کا اعتراف کراتے رہیں گے۔ اور لوگوں کے لئے باعثِ ترغیب بنے رہیں گے ۔
شکریہ اے قبر تک پہنچانے والو شکریہ
اب اکیلے ہی چلے جائیں گے اس منزل سے ہم
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔