Uttar Pradesh News: ہمارے دستوری و جمہوری حقوق اور ارباب اقتدار کا طرز عمل
Uttar Pradesh News: ہمارے دستوری و جمہوری حقوق اور ارباب اقتدار کا طرز عمل
اظہار کی آزادی کے تعلق سے ہمارے ملک کے آئین ودستور نے ہمیں جو حقوق فراہم کئے ہیں وہ جمہوریت کے پس منظر میں نہایت روشن اور توانا ہیں لیکن اہم سوال یہ ہے کہ موجودہ عہد میں کیا واقعی عوام کو اپنی بات کہنے اور اپنے جذبات کی آزادی کا مکمل اختیار ہے ؟
لکھنئو : اظہار کی آزادی کے تعلق سے ہمارے ملک کے آئین ودستور نے ہمیں جو حقوق فراہم کئے ہیں وہ جمہوریت کے پس منظر میں نہایت روشن اور توانا ہیں لیکن اہم سوال یہ ہے کہ موجودہ عہد میں کیا واقعی عوام کو اپنی بات کہنے اور اپنے جذبات کی آزادی کا مکمل اختیار ہے ؟ یہی سوال اگر اترُپردیش کے حوالے سے کیا جائے تو اس کی اہمیت مزید بڑھ جاتی ہے ، خاص طور سے بلڈوزر کلچر کے پس منظر میں تو یہ سوال اپنے آپ میں بہت حساس مسائل اور تشویش ناک صورت حال کے ساتھ ابھرتا ہے ، ریاست میں غریب طبقے کے مسائل بڑھتے جارہے ہیں اور ہر گزرتے دن کے ساتھ گہری مایوسی اورافسردگی کے سائے اقلیتی طبقوں کے لوگوں کے چہروں پر نمایاں ہوتے جارہے ہیں ۔ غور کیجئے تو احساس ہوتا ہے کہ کسی سیاسی جماعت یا لیڈر کے پاس کوئی ایسا منصوبہ ایسی تحریک نہیں جو اندھیری زندگی میں روشنی کی کرن بن کر سامنے آ سکے ۔
اتر پردیش میں سرکاری سطح پریہی اعلان ہورہا ہے کہ حالات بہتر ہیں، لوگ ترقی کررہے ہیں، یوگی جی کے راج میں راشن فری ہے اور بلڈوزر اپنا کمال دکھا رہاہے، مافیا پریشان ہیں ریاست جرائم سے پاک ہے، لیکن ایک بار پھر جمہوریت میں یقین رکھنے والے امن پسند لوگوں میں مختلف طرح کے خدشے اور اندیشے ضرور پیدا ہو رہے ہیں ۔ کانگریس کے رکن سریندر راجپوت نے الزام لگایا کہ اب اپنی بات کہنے کا حق چھین لیا گیا ہے ، لوگ بدحالی کی گرفت میں ہیں جھوٹے وعدوں کا بوجھ اٹھارہے ہیں ۔
وہیں راشٹریہ لوک دل کے سریندر تری ویدی کے مطابق اس عہد میں لوگوں کو حکومت پر تنقید کرنے اور لیڈروں کو آئینہ دکھانے کا حق نہیں ۔ احتجاج اور مظاہرہ کرنے والوں کے ساتھ غیر دستوری سلوک کیا جارہا ہے ۔جب تک ایمانداری سےکام نہیں کیا جائے گا نظام کو نہیں بدلا جائے گا ، تب تک کسی بھی سطح پر تبدیلی ممکن نہیں ۔
وہیں ہی بی جے پی کے رہنماؤں کے مطابق عوام کا فیصلہ یہ ثابت کر چکا ہے کہ اب ملک میں لوگ بی جی پی کا ہی اقتدار چاہتے ہیں اور یوگی جی کے شاسن میں لوگ بہت خوش ہیں ۔ ان بیانات سے ظاہر ہے کہ عوامی رائےاور بہبود ایک طرف سیاسی رہنما صرف اپنی پارٹیوں کے موقف کی ہی ترجمانی کرتے ہیں ۔
لیکن کچھ رہنما ایسے بھی ہیں جو اس منظر نامے کو بہت سنجیدگی سے دیکھ بھی رہے ہیں ، اس کا مشاہدہ اور تجزیہ کرنے کے بعد مستقبل کی حکمت عملی بھی وضع کرنا چاہتے ہیں ۔ معروف لیڈر اور سماجی سطح پر غریبوں کی مدد کرنے والے اہم کارکن بلال نورانی کے مطابق یہ وقت صرف الزام تراشی اور بہتان لگانے کا نہیں بلکہ ملک و قوم کو بچانے کے لئے عملی اقدامات کرنے کا ہے ۔ سیاسی جماعتوں کے مابین رسہ کشی اور بیان بازی نے یہ ثابت کردیا ہے کہ کسی بھی جماعت کے پاس عوام کے تحفظ اور ترقی کے سنجیدہ منصوبے نہیں ہیں۔
بلال نورانی مانتے ہیں کہ جب تک ضرورت مندوں کے بنیادی مسائل حل نہیں کیے جائیں گے ہم سماجی ترقی کے خواب نہیں دیکھ سکیں گے ۔ واضح رہے کہ گزشتہ ایک سال کے دوران جمعیۃ العلما نے جس انداز سے بغیر تفریق مذہب و ملت لوگوں کے مسائل حل کئے ہیں، اس کی ستائش صرف سیاسی سطح پر نہیں بلکہ سبھی مذاہب کے دانشوروں کی جانب سے بھی کی گئی ہے ۔ لوگ اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ سے اپیل کررہے ہیں کہ ان کے ساتھ انصاف کیا جائے اور انہیں یہ احساس ہو کہ یوگی جی کے راج میں کسی کے ساتھ نا انصافی نہیں ہوتی ہے ۔ سچائی یہی ہےکہ سب کے وکاس سے ہی ملک ترقی اور خوشحالی کے راستے پر چل سکتا ہے ۔
Published by:Imtiyaz Saqibe
First published:
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔