اپنا ضلع منتخب کریں۔

    بچوں کے حقوق سے متعلق دارالعلوم دیوبند کے فتوی پر مچا ہنگامہ ، NCPCR نے یوگی حکومت سے جانچ کیلئے کہا

    Darul Uloom deoband unlawful and misleading fatwas: دار العلوم دیوبند  (Darul Uloom Deoband) کی ویب سائٹ پر مبینہ طور پر غیر قانونی اور گمراہ کن فتاوی کو لے کر نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس  (National Commission for Protection of Child Rights) نے اترپردیش سرکار (UP Government)  سے جانچ کرنے کیلئے کہا ہے ۔

    Darul Uloom deoband unlawful and misleading fatwas: دار العلوم دیوبند (Darul Uloom Deoband) کی ویب سائٹ پر مبینہ طور پر غیر قانونی اور گمراہ کن فتاوی کو لے کر نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس (National Commission for Protection of Child Rights) نے اترپردیش سرکار (UP Government) سے جانچ کرنے کیلئے کہا ہے ۔

    Darul Uloom deoband unlawful and misleading fatwas: دار العلوم دیوبند (Darul Uloom Deoband) کی ویب سائٹ پر مبینہ طور پر غیر قانونی اور گمراہ کن فتاوی کو لے کر نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس (National Commission for Protection of Child Rights) نے اترپردیش سرکار (UP Government) سے جانچ کرنے کیلئے کہا ہے ۔

    • Share this:
      نئی دہلی : دار العلوم دیوبند  (Darul Uloom Deoband) کی ویب سائٹ پر مبینہ طور پر غیر قانونی اور گمراہ کن فتاوی کو لے کر نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس  (National Commission for Protection of Child Rights) نے اترپردیش سرکار (UP Government)  سے جانچ کرنے کیلئے کہا ہے ۔ اس سلسلہ میں بچوں کے حقوق سے وابستہ ادارہ نے ریاست کے چیف سکریٹری سے کہا ہے کہ جب تک فتاوی سے وابستہ ان مواد کو ہٹادیا نہیں جاتا ہے ، تب تک ویب سائٹ کو بلاک کردیا جائے ۔ دراصل دار العلوم دیوبند کی جانب سے جاری ایک فتوی میں کہا گیا ہے کہ گود لئے گئے بچے کو اصل بچے جیسے حقوق نہیں مل سکتے ہیں ۔ نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس کا کہنا ہے کہ اس طرح کے فتاوے قانون کے خلاف ہیں ۔

      این سی پی سی آر نے یہ قدم اس شکایت کے بعد اٹھایا ہے ، جس میں فتاوے کی ایک فہرست ہے اور اس میں کہا گیا ہے کہ یہ فتاوے ملک کے خلاف کے خلاف ہیں ۔ اس شکایت پر نوٹس لیتے ہوئے اس معاملہ کی جانچ کے بعد نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس نے ان فتاوے کو غیر قانونی مانا اور یوپی کے چیف سکریٹری سے اس سلسلہ میں جواب طلب کیا ہے ۔

      شکایت کنندگان کے مطابق کچھ فتاوے میں کہا گیا ہے کہ بچہ گود لینا غیر قانونی نہیں ہے ، لیکن صرف بچے کو گود لینے سے حقیقی بچے کا قانون اس پر لاگو نہیں ہوگا ۔ اس کے بالغ ہونے کے بعد گود لئے گئے بچے کو جائیداد میں کوئی حصہ نہیں ملے گا اور بچہ کسی بھی معاملہ میں وارث نہیں ہوگا ۔

      اس خط میں اترپردیش کے چیف سکریٹری سے کہا گیا ہے کہ وہ اس ادارہ کی ویب سائٹ پر دستیاب مواد کا جائزہ لے اور جانچ کرے اور اس طرح کے مواد کو فورا ہٹایا جانا چاہئے ۔

      اس معاملہ میں نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس نے سہارنپور ڈی سی ، پولیس ڈائریکٹر جنرل کو بھی اس خط کی کاپی بھیجی ہے ۔ اس خط میں کمیشن نے کہا ہے کہ اس معاملہ میں 10 دنوں کے اندر کارروائی  کی رپورٹ بھیجی جائے ۔
      Published by:Imtiyaz Saqibe
      First published: