ہلدوانی۔ ہلدوانی کے لال کنواں نگینہ کالونی کے لوگوں کے مکانات ٹوٹنے شروع ہو گئے ہیں۔ اس علاقے میں رہنے والے لوگوں کو ریلوے کی جانب سے بے دخلی کا نوٹس دیا گیا تھا۔ ریلوے کا یہ نوٹس 400 گھروں کو موصول ہوا تھا، ایسی صورتحال میں 5000 سے زائد آبادی والے اس علاقے کے سامنے تباہی کا خطرہ ہے۔ ریلوے کی کارروائی کے بعد لوگوں نے احتجاج شروع کر دیا ہے۔ لوگوں کا دعویٰ ہے کہ یہ ریلوے کی زمین نہیں ہے لیکن اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے ان کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے زمین کو تجاوزات سے پاک کرنے کا حکم دیا۔
بتادیں کہ نگینہ کالونی کے پریشان حال لوگوں نے مقامی عوامی نمائندوں کے ہمراہ ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا لیکن انہیں کوئی راحت نہیں ملی۔ پریشان لوگ احتجاج پر مجبور ہو گئے ہیں۔ لوگوں کا دعویٰ ہے کہ ریلوے جس زمین کو اپنی بتا رہا ہے، دراصل وہ ریلوے کی نہیں ہے۔ لوگوں کا دعویٰ ہے کہ چند سال پہلے تک جنگلات کے ملازمین زمین خالی کرانے کے لیے پہنچتے تھے لیکن اب ریلوے اس زمین پر دعویٰ کر رہا ہے۔ خالی کرنے کا نوٹس دے رہا ہے، ایسے میں وہ کہاں جائیں؟
بتادیں کہ لال کوان میں واقع نگینہ کالونی کے لوگوں نے تجاوزات ہٹانے کے خلاف احتجاج کیا۔ مظاہرین نے ریلوے کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ ریلوے کے ذریعہ یہاں پہنچنے والے لوگوں کو ہٹانے کے عمل کی مخالفت کرتے ہوئے انہیں پکے مکان دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ برسوں سے نگینہ کالونی میں رہ رہے ہیں۔
آگے برداشت نہیں کریں گے، پاکستان کے آرمی چیف عاصم منیر کی عمران خان کے حامیوں کو وارننگاگلے5 سال گرمی سے جھلسے گی پوری دنیا! زمین اگلے گی آگ، WMO نے جاری کیا الرٹ
بتا دیں کہ اس سے پہلے نگینہ کالونی کے رہنے والے آنچل کمار اور چار دیگر لوگوں نے ہائی کورٹ میں دائر درخواست کو مسترد کر دیا تھا۔ چیف جسٹس وپن سنگھی اور جسٹس راکیش تھپلیال کی ڈویژن بنچ نے قبضہ کرنے والوں کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے غیر قانونی تجاوزات کو ہٹانے کا حکم دیا۔ ریلوے کی اس اراضی پر چار ہزار سے زائد لوگوں نے ٹین شیڈ لگا رکھے ہیں اور ہزاروں لوگ وہاں رہائش پذیر ہیں۔
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔