اپنا ضلع منتخب کریں۔

    CDS General Bipin Rawat:کیا سی ڈی ایس کی فلائٹ سے پہلے بھیجے گئے تھے جاسوس طیارے؟ الگ الگ ہیں دعوے

    رپورٹ کے مطابق، اس معاملے میں ایئرفورس کے ریٹائرڈ افسر ایس رمیش کمار کا کہنا ہے کہ عام طور پر صدر یا وزیراعظم کے دورے کے وقت چار ہیلی کاپٹر مین ہیلی کاپٹر کے ساتھ اُڑتے ہیں لیکن وہ اس معاملے میں پختہ نہیں تھے کہ سی ڈی ایس کے ایم آئی-17 ہیلی کاپٹر کے ویلنگٹن سے اڑان بھرنے کے پہلے کسی ہیلی کاپٹر نے اُڑان بھری تھی کہ نہیں۔

    رپورٹ کے مطابق، اس معاملے میں ایئرفورس کے ریٹائرڈ افسر ایس رمیش کمار کا کہنا ہے کہ عام طور پر صدر یا وزیراعظم کے دورے کے وقت چار ہیلی کاپٹر مین ہیلی کاپٹر کے ساتھ اُڑتے ہیں لیکن وہ اس معاملے میں پختہ نہیں تھے کہ سی ڈی ایس کے ایم آئی-17 ہیلی کاپٹر کے ویلنگٹن سے اڑان بھرنے کے پہلے کسی ہیلی کاپٹر نے اُڑان بھری تھی کہ نہیں۔

    رپورٹ کے مطابق، اس معاملے میں ایئرفورس کے ریٹائرڈ افسر ایس رمیش کمار کا کہنا ہے کہ عام طور پر صدر یا وزیراعظم کے دورے کے وقت چار ہیلی کاپٹر مین ہیلی کاپٹر کے ساتھ اُڑتے ہیں لیکن وہ اس معاملے میں پختہ نہیں تھے کہ سی ڈی ایس کے ایم آئی-17 ہیلی کاپٹر کے ویلنگٹن سے اڑان بھرنے کے پہلے کسی ہیلی کاپٹر نے اُڑان بھری تھی کہ نہیں۔

    • Share this:
      نئی دہلی: تمل ناڈو کے کوننور میں بدھ کو ہوئے ہیلی کاپٹر حادثے(Helicopter Crash) میں چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل بپن راوت (CDS General Bipin Rawat)، اُن کی بیوی اور دیگر 11 لوگوں کی موت ہوگئی تھی۔ اُن کے ہیلی کاپٹر کے حادثے کا شکار ہونے پر بھی کئی سوال اُٹھ رہے ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق، سولور ہیلی پیڈ (Sulur Helipad) سے سی ڈی ایس جنرل بپن راوت کے ہیلی کاپٹر کے اُڑان بھرنے سے پہلے کیا ایئرفورس کی جانب سے اُس روٹ پر جاسوسی جہاز یا کھوجی طیارے بھیجے گئے تھے؟ اس پر متضاد رپورٹس سامنے آرہی ہیں۔

      ٹائمس آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق، سولور ایئر بیس کے ایک افسر نے کہا ہے کہ پروٹوکال کے تحت نیلگری کے موسم کا اندازہ لگانے کے لئے ایئرفورس کے دو ہیلی کاپٹروں کو روٹ کا اسکاوٹ کرنے کے لئے بھیجا گیا تھا۔ جہازوں کے کھونے کی بات پر افسر نے کہا، ’ہم اس بات کو لے کر پکے نہیں ہیں کہ کیا یہ ہیلی کاپٹر ویلنگٹن ہیلی پیڈ پر اُترے تھے یا بنا اُترے واپس آئے تھے۔‘

      وہیں ویلنگٹن کے مدراس ریجمنٹل سینٹر کے سینئر افسر کا کہنا ہے ، ’چونکہ ایم آئی 17 وی 5 ایک بھروسہ مند ہیلی کاپٹر ہے، اس لئے حقیقی طور پر چھوٹے ہیلی کاپٹر کی جانب سے کوئی بھی ٹرائل رن نہیں کیا گیا تھا۔’ اس کے ساتھ ہی ویلنگٹن کے جس ڈیفنس سروسز اسٹاف کالج سی ڈی ایس لیکچر دینے گئے تھے، وہاں کے افسر نے اس پر کچھ بھی کہنے سے انکار کردیا ہے۔

      جس جگہ سی ڈی ایس جنرل بپن راوت کا ہیلی کاپٹر کریش ہوا تھا، اُس جگہ موجود عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ انہوں نے وہاں کوئی بھی دیگر ہیلی کاپٹر نہیں دیکھا تھا اور نہ ہی اُس کی کوئی آواز سنی تھی۔

      رپورٹ کے مطابق، اس معاملے میں ایئرفورس کے ریٹائرڈ افسر ایس رمیش کمار کا کہنا ہے کہ عام طور پر صدر یا وزیراعظم کے دورے کے وقت چار ہیلی کاپٹر مین ہیلی کاپٹر کے ساتھ اُڑتے ہیں لیکن وہ اس معاملے میں پختہ نہیں تھے کہ سی ڈی ایس کے ایم آئی-17 ہیلی کاپٹر کے ویلنگٹن سے اڑان بھرنے کے پہلے کسی ہیلی کاپٹر نے اُڑان بھری تھی کہ نہیں۔

      اُن کا کہنا ہے کہ ایم آئی -17 وی 5 کو بہت ہی تجربہ کار پائلٹ اُڑا رہے تھے۔ یہ ہیلی کاپٹر تکنیکی طور سے بھی ایڈانسڈ تھا۔ مجھے شک ہے اس کے حادثے کا شکار ہونے میں انسانی غلطی ہے۔ ایسے حالات میں بادل اور کہر کافی گہرا ہوتا ہے۔ ایسی حالت میں پائلٹ کو کچھ سیکنڈ میں ہی فیصلہ لینا پڑتا ہے۔ یہی فیصلہ کہیں غلط ہوا ہوگا۔‘

      اب ہیلی کاپٹر کا بلیک باکس بھی برآمد کرلیا گیا ہے۔ ایسے میں کریش سے پہلے کیا ہوا ہوگا، یہ پتہ چل جائے گا۔ وہیں ایوی ایشن سیکورٹی کنسلٹنٹ موہن رنگناتھن کا کہنا ہے کہ سیاحوں کی جانب سے ہیلی کاپٹر کا آخری وقت کا ویڈیو دیکھ کر میں نے پایا ہے کہ اُس دن کہرے والا موسم تھا اور ہیلی کاپٹر کافی نیچے اُڑ رہا تھا، میرے اندازے سے کریش کی اہم وجہ موسم تھا۔


      قومی، بین الاقوامی اور جموں وکشمیر کی تازہ ترین خبروں کےعلاوہ تعلیم و روزگار اور بزنس کی خبروں کے لیے نیوز18 اردو کو ٹویٹر اور فیس بک پر فالو کریں ۔
      Published by:Shaik Khaleel Farhaad
      First published: