اپنا ضلع منتخب کریں۔

    مہاراشٹر : ریاستی وقف بورڈ کے اسسٹنٹ سی ای او پر سنگین الزامات ، سینٹرل وقف بورڈ نے مانگی رپورت

    مہارشٹر اسٹیٹ وقف بورڈ کے اسسٹنٹ سی ای او عزیز احمد کے خلاف اوقافی جائیدادوں میں خرد برد اور اپنے اختیارات کا غلط استعمال کرنے کے الزامات لگے ہیں

    مہارشٹر اسٹیٹ وقف بورڈ کے اسسٹنٹ سی ای او عزیز احمد کے خلاف اوقافی جائیدادوں میں خرد برد اور اپنے اختیارات کا غلط استعمال کرنے کے الزامات لگے ہیں

    مہارشٹر اسٹیٹ وقف بورڈ کے اسسٹنٹ سی ای او عزیز احمد کے خلاف اوقافی جائیدادوں میں خرد برد اور اپنے اختیارات کا غلط استعمال کرنے کے الزامات لگے ہیں

    • ETV
    • Last Updated :
    • Share this:
      اورنگ آباد : مہاراشٹر اسٹیٹ وقف بورڈ میں سب کچھ ٹھیک نہیں چل رہا ہے ۔ وقف بورڈ کی سابق ایڈیشنل سی ای او نسیم بانو نظیر پٹیل کو حال میں معطلی کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ معاملہ ابھی سرخیوں میں ہی تھا کہ اسسٹنٹ سی ای او عزیزاحمد کی جانچ کا پروانہ بھی دہلی سے آگیا ۔ اسسٹنٹ سی ای او پر سنگین نوعیت کے الزامات عائد کیے گئے ہیں ۔
      مہارشٹر اسٹیٹ وقف بورڈ کے اسسٹنٹ سی ای او عزیز احمد کے خلاف اوقافی جائیدادوں میں خرد برد اور اپنے اختیارات کا غلط استعمال کرنے کے الزامات لگے ہیں ۔ سینٹرل وقف کونسل نے اسسٹنٹ سی ای او پر لگے الزامات پر مہاراشٹر وقف بورڈ سے رپورٹ طلب کی ہے ۔ سینٹرل وقف کونسل کےمکتوب کی ایک کاپی شکایت کنندہ عمران شاہ عثمان شاہ کو بھی موصول ہوئی ہے ۔ شکایت کنندہ عمران شاہ نے وقف بورڈ کے اسسٹنٹ سی ای او پر سنگین نوعیت کے الزامات عائد کیےتھے ۔
      دراصل یہ پورا معاملہ کنڑ میں واقع درگاہ حضرت صدیق شاہ پہلوان کی متولی شپ کے اطراف گھوم رہا ہے ۔ عمران شاہ کا دعوی ہے کہ وہ درگاہ کے موروثی متولی ہیں ، جبکہ اسسٹنٹ سی ای او نے اس دعوے کو مسترد کردیا ہے ۔ سینٹر وقف کونسل کی جانچ کے سلسلے میں پوچھے گئے سوال پر اسسٹنٹ سی ای او نے گول مول جواب دیا۔
      اس سلسلے میں ریاستی وقف بورڈ کے چیف ایگزیکٹیو افسر اے آر قریشی کا کہنا ہے کہ انھیں سینٹرل وقف کونسل سے اسسٹنٹ سی ای او کے تعلق سےکوئی مکتوب موصول نہیں ہوا ہے ۔ مکتوب موصول ہونے کی صورت میں مناسب قدم اٹھایا جائے گا۔ بہر حال ایک بات تو واضح ہے کہ متولی اور وقف حکام کے تنازع میں نقصان اگر کسی کا ہورہا ہے ، تو وہ ہیں وقف جائیداد اور اس تعلق سے کوئی سنجیدہ نظر نہیں آتا۔
      First published: