اپنا ضلع منتخب کریں۔

    ممبئی کےنواحی علاقوں میں ڈھابوں کا چلن عروج پر، مکمل سہولیات دستیاب، فیملی کیلئے بھی خاص انتظامات 

    وسئی نائے گاؤں علاقے میں  گھوڈ بندر روڈ قومی شاہراہ 48 پر وسیع و عریض علاقے میں پھیلا سنایا ڈھابہ ہے اس علاقے میں ڈھابے کی خاصی تعداد ہے لیکن اس ڈھابے کا منفرد انداز اور مغلائی کھانوں کے ذائقے نے عوام کے دلوں میں بہت ہی کم وقت میں اپنی ایک الگ شناخت قائم کی ہے۔

    وسئی نائے گاؤں علاقے میں گھوڈ بندر روڈ قومی شاہراہ 48 پر وسیع و عریض علاقے میں پھیلا سنایا ڈھابہ ہے اس علاقے میں ڈھابے کی خاصی تعداد ہے لیکن اس ڈھابے کا منفرد انداز اور مغلائی کھانوں کے ذائقے نے عوام کے دلوں میں بہت ہی کم وقت میں اپنی ایک الگ شناخت قائم کی ہے۔

    وسئی نائے گاؤں علاقے میں گھوڈ بندر روڈ قومی شاہراہ 48 پر وسیع و عریض علاقے میں پھیلا سنایا ڈھابہ ہے اس علاقے میں ڈھابے کی خاصی تعداد ہے لیکن اس ڈھابے کا منفرد انداز اور مغلائی کھانوں کے ذائقے نے عوام کے دلوں میں بہت ہی کم وقت میں اپنی ایک الگ شناخت قائم کی ہے۔

    • News18 Urdu
    • Last Updated :
    • Mumbai, India
    • Share this:
    ممبئ : یوں تو ممبئی کے متعدد جگہوں پر پر مغلائی کھانوں کے لئے ہوٹل موجود ہیں لیکن ان دنوں ممبئی سے متصل علاقوں میں میں موجود ڈھابوں کا کا چلن بہت زیادہ ہے ممبئی اور ممبئی سے متصل علاقوں میں عمدہ کھانے کےشوقین گھوڈ بندر روڈ،وسی ویرار علاقے میں موجود ڈھابوں کا رخ کر رہے ہیں ہفتے کے آخری  تین دنوں میں ان ڈھابوں میں تل رکھنے کو جگہ نہیں رہتی  کیونکہ یہاں لوگ اپنے اہل خانہ  کے ساتھ نہ صرف  مغلائی  کھانوں کا لطف اٹھانے آتے ہیں بلکہ ایک الگ ماحول کا لطف اٹھانے آتے ہیں ہم نے ممبئی کے اس علاقے کا جائزہ لیا اور یہاں موجود ڈھابے اور اسمیں موجود پکوان جو لوگوں کی توجہ کا مرکز ہے انکے بارے میں جاننے کی کوشش کی کہ آخر کیا وجہ سے ہے ممبئی جیسی نائٹ لاف کو چھوڈ کر لوگ یہاں کا رخ کر کر ہے ہیں۔
    وسئی نائے گاؤں علاقے میں  گھوڈ بندر روڈ قومی شاہراہ 48 پر وسیع و عریض علاقے میں پھیلا سنایا ڈھابہ ہے اس علاقے میں ڈھابے کی خاصی تعداد ہے لیکن اس ڈھابے کا منفرد انداز اور مغلائی کھانوں کے ذائقے نے عوام کے دلوں میں بہت ہی کم وقت میں اپنی ایک الگ شناخت قائم کی ہے۔ یہاں ١٦٠٠ سے زائد قسم کی کھانے ہیں جبکہ روزمرہ میں ٣٠٠ سے زائد مغلائی کھانے پسند کئے جاتے ہیں ،یہی سبب ہے کہ لوگ اپنے اہل خانہ کے ساتھ یا لوگوں کی تعداد زیادہ ہوتی ہے تو وہ اس ڈھابے کا رخ کرتے ہیں ممبئی سے محض ایک گھنٹے کے فاصلے پر واقع اس ڈھابے میں سنایا تھال، نظام سنایا تھال ،یوسفی تھال، سلمونی تھال گزشتہ۴ برسوں سے کھانے کے شوقین کی توجہ کا مرکزبنا ہوا ہے..مغلائی کھانوں میں بٹیر سوپ ،مٹن کالی مرچ، چکن لیمن ڈرائیو،ممبئی کا توا،چکن کشیمری کباب،چکن پہاڈی کباب،چکن بھرا،مٹن نظامی،مٹن تندوری،مٹن سنایا اسپیشل،مٹن تندور بنجارہ سب سے زیادہ پسند کیے جاتے ہیں۔
    ۔.ڈھابے کو ڈھابے کے جیسا دیکھنے کے لئے قدیم طرز پر اسے بانس اور لکڑیوں سے بنایا گیا ہے اور اسے کئی حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے جیسا کہ اگر فیملی کے ساتھ ہیں تو پریوار ہال ..اگر آپ بیچلر ہیں تو بنٹائز ہال،.اگر آپ کہیں بھی بیٹھ کر کھانے کے خواہشمند ہیں تو صورتی لالہ ہال، دسترخوان پر بیٹھکر یا زمین پر بیٹھ کر کھانے کے اگر شوقین ہیں تو نوابی ہال بنایا گیا ہے جہاں پردے کا پورا اہتمام کیا گیا ہے۔ اگر آپ کھلے آسمان کے نیچے کھانے کے خواہشمند ہیں تو اسکے لئے مون ویو ہے۔

    واٹس ایپ۔انسٹاگرام کےساتھ منائیںبنیاسال، اپنے قریبیوں کو مزیداراسٹیکر بھیج کر دیں مبارکباد

    ہرجگہ آدھارکارڈ دینا ضروری نہیں! ان متبادل کا بھی کریں استعمال، UIDAI نے لوگوں کو دی صلاح

    اس کے علاوہ آئسکریم کے لئے یہاں پورا ایک کائونٹر بنایا گیا ہے جہاں انواع اقسام کی آئسکریم بنائی جاتی ہیں ..جسکے بنانے کا ایک الگ انداز ہے ..جہاں لوگ آئسکریم کھانے کے ساتھ ساتھ اس انداز کو دیکھنے کے لئے زیادہ بچیں ہوتے ہیں جس انداز میں یہاں آئسکریم بنائی جاتی ہے ..اسکے علاوہ یہاں مرد عورت کے لئے الگ عبادت گاہیں بنائی گئی ہیں جہاں آپ نماز پڑھ سکتے ہیں ۔ان سب کے بیچ سب سے اہم یہ کہ اگر فیملی کے ساتھ یہاں آتی ہے تو بچوں کے لطف اندوزی کے لئے بھی انتظام ہے ...چونکہ زیادہ تر لوگ اپنے اہل خانہ اپنی فیملی کے ساتھ یہاں آتے ہیں اس لئے بچوں کی خاصی تعداد یہاں موجود رہتی ہے اسلئے ڈھابے کے ایک حصے میں بچوں کے لئے کھیل کود اور مختلف گیم مختص کیا گیا ہے ..تاکہ بچے یہاں کھل کود سکیں اسے موج مستی پارک کا نام دیا گیا ہے۔

    ممبئی جیسی گنجان آبادی والے اس شہر میں مہنگی ہوٹلیں بہت ہیں لیکن ڈھابے کا تصور یہاں اس لئے کامیاب نہیں ہوتا کہ یہاں جگہ کی قلت ہے جبکہ ان علاقوں میں بڑی جگہیں ہیں جہاں ڈھابے کے بارے میں کئی لوگوں نے سوچا اور ایک کامیاب کاروبار کی شکل میں نمودار ہوئے۔
    Published by:Sana Naeem
    First published: