اپنا ضلع منتخب کریں۔

    مسلم خواتین کے خلاف Bulli Bai App پر نفرت، لکھی گئیں قابل اعتراض باتیں، جانیں کیا بولے نواب ملک

    Youtube Video

    بُلی بائی نام کی ایپ سوشل میڈیا پر مسلم خواتین کے خلاف نفرت پھیلا رہی ہے۔ اس ایپ پر مسلم خواتین کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ان کے خلاف قابل اعتراض باتیں لکھی جا رہی ہیں اور تصاویر شیئر کی جا رہی ہیں۔اور مسلم خواتین کی بولی لگائی جا رہی ہے۔کیا کچھ ہے معاملہ آییے دیکھتے ہیں ۔

    • Share this:
      بُلی بائی نام کی ایپ سوشل میڈیا پر مسلم خواتین کے خلاف نفرت پھیلا رہی ہے۔ اس ایپ پر مسلم خواتین کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ان کے خلاف قابل اعتراض باتیں لکھی جا رہی ہیں اور تصاویر شیئر کی جا رہی ہیں۔اور مسلم خواتین کی بولی لگائی جا رہی ہے۔ کیا کچھ ہے معاملہ آییے دیکھتے ہیں۔  وہیں نواب ملک نے بھی اس مسئلے پر اپنا بیان دیا ہے ۔ ادھر مرکزی وزیراقلیتی امور مختارعباس نقوی نے بُلی بائی ایپ پرمسلم خواتین سے متعلق نازیبہ حرکت کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ انھوں نے اسےہندوستان کے مخلوط تہذیب کے خلاف سائبرسازش قراردیا۔

      سُلی ڈیل کے بعد ایک بار پھر مسلم خواتین کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ یکم جنوری کو ایک نامعلوم گروپ نے گِٹ ہب کا استعمال کرتے ہوئےبُلی بائی نامی ایپ پر سینکڑوں مسلم خواتین کی تصاویر اپ لوڈ کیں۔سوشل میڈیا پر آن لائن ایپ پر تصاویر اپ لوڈ کرنے سے سینکڑوں مسلم خواتین برہم ہیں۔ اس معاملے میں دہلی کی ایک خاتون صحافی نے دہلی پولیس میں شکایت درج کرائی ہے۔اس کے بعد بُلی بائی ایپ کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی گئی ہے۔ ساتھ ہی شیو سینا کے رکن پارلیمنٹ نے ممبئی پولیس سے معاملے کی تحقیقات کے ساتھ ساتھ مرکزی وزیر اشونی وشنو سے سخت کارروائی کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ وہیں شکایات کا جواب دیتے ہوئے دہلی پولیس نے ہفتہ کو ٹویٹر پر کہا تھاکہ انہوں نے اس معاملے کا نوٹس لیا ہے اور متعلقہ حکام کو کارروائی کرنے کو کہا گیا ہے۔ واضح ہو کہ پچھلے سال کے شروع میں سلی بائی ایپ پر سلی ڈیلز کو لے کر ایک تنازعہ کھڑا ہوا تھا۔

      خاتون صحافی نے درج کرائی شکایت
      اس سے پہلے دہلی پولیس میں ایک خاتون صحافی نے ہفتہ کو نامعلوم افراد کے خلاف شکایت درج کرواتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ ’مسلم خواتین کو شرمندہ کرنے اور اُن کی توہین کرنے کے ارادے سے‘ اُن کی ایسی تصویر ایک ویب سائٹ پر ڈالی گئی جس سے چھیڑچھاڑ کی گئی تھی۔
      خاتون صحافی نے ساوتھ دہلی کے سی آر پارک تھانے میں آن لائن شکایت کی، جس کی کاپی اُنہوں نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر شیئر بھی کی ہے۔ ایک اان لائن نیوز پورٹل میں کام کرنے والی اس خاتون صحافی نے سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ پر ’مسلم خواتین کو پریشان کرنے اور اُن کی توہین کرنے‘ کی کوشش کررہے نامعلوم لوگوں کے گروپ کے خلاف فوری ایف آئی آر درج کرنے اور جانچ کرنے کا مطالبہ کیا۔‘
      Published by:Sana Naeem
      First published: