اپنا ضلع منتخب کریں۔

    کوکن کے کچھ اضلاع میں بارش کا قہر، جمعیت علماء ہند نے سیلاب متاثرین کو بھیجی ریلیف کٹ

    Youtube Video

    ریاست بھر سے مختلف ملی و سماجی تنظیموں کی جانب سے کوکن سیلاب متاثرین کے امداد کی جارہی ہے

    • Share this:
      کوکن کے کچھ اضلاع میں بارش کا قہر ہے۔۔ کئی لوگ بے گھر تو کئی لوگوں کا مالی نقصان ہوا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ریاست بھر سے مختلف ملی و سماجی تنظیموں کی جانب سے کوکن سیلاب متاثرین کے امداد کی جارہی ہے۔ اسی طرح ہمیشہ ہی انسانیت کی خدمت کرنے کے لیے کوشاں تنظیم جمعیت علماء ہند ضلع امراوتی کی جانب سے کوکن سیلاب متاثرین کے لیے ریلیف کیٹ روانہ کی گئی۔

      مسلسل دس دنوں سے جمعیت علماء ہند کے اراکین ریلف کیٹ کے انتظام میں لگے ہوئے تھے جس میں روزمرہ کی استعمال کی جانے والی ضروری اشیاء کے علاوہ کمبل، چادریں، جائے نماز۔۔ دوائیاں اور کپڑے اور نقد رقم شامل ہے۔۔ جمعیت علماء ہند شہر امراوتی کے صدر مولوی عبداللہ نے کہا کہ جمیعت علماء ہند کا مقصد بلا مذہب و ملت کی تفریق کے صرف انسانیت کی خدمت کرنا ہے۔

      کوکن خطے میں سیلاب کے بعد ہونے والی تباہی کو مد نظر رکھتے ہوئے ممبئی کے حج ہاؤس میں منعقد آن لائن میٹنگ میں 40 سے زائد غیر سرکاری تنظیوں کے سربراہان کی شمولیت رہی۔ اس میٹنگ کوکن خطے میں ہونے والی تباہی کو مدنظر رکھتے ہوئے اب وہاں کے حالات بہتر کیسے بنائے جائیں اس پر غور وخوض کیا گیا۔

      مہاراشٹر کامہاراشٹر کا ایک بڑا علاقہ سیلاب سے بری طرح متاثر ہے۔ کوکن کے علاقے میں سیلاب کی تباہ کاریاں دوسرے کے علاقوں کے مقابلے میں بہت زیادہ ہیں، جمعیۃ علماء مہاراشٹر جمعیۃ علماء کی مقامی اکائیوں کے تعاون سے ان سیلاب متاثرہ علاقوں میں امداد و راحت رسانی کاکام جنگی پیمانے پر کر رہی ہے۔ ان علاقوں میں املاک کا زبردست خسارہ ہوا ہے، جس کے پیش نظر صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا سید ارشد مدنی نے ایک بڑا اور خوش آئند فیصلہ لیتے ہوئے بازآباد کاری کے لئے ابتدائی طور پر دو کڑوڑ روپئے کا فنڈ مختص کردیا ہے اور حسب ضرورت اس مد میں مزید رقم بھی جاری کرنے کو کہا ہے۔ ساتھ ہی متاثرہ علاقوں کے مساجد کے ائمہ اور علماء کرام کے لئے الگ سے پچیس لاکھ روپے مختص کئے ہیں، ساتھ ہی مولانا مدنی نے راحت رسانی، بازآبادکاری، طبی خدمات اور دیگر ضروری کاموں میں مصروف جمعیۃ کی ٹیموں کو یہ ہدایت بھی کی ہے کہ جس طرح کیرالا، مغربی بنگال، آسام،کرناٹک وغیرہ میں بازآبادکاری وراحت رسانی کا کام مذہب سے اوپر اٹھ کر ہندو مسلم عیسائی وغیرہ کے درمیان انجام دیا گیا تھا اسی طرح یہاں بھی انجام دیں۔ ساتھ ہی ایسی ٹیم بھی تشکیل دینے کوکہا ہے کہ جو دستاویزات بنوائے اور قانونی مدد کرے تاکہ متاثرین کو سرکاری امداد واسکیم سے فائدہ حاصل کرنے میں سہولت ہو۔

      جمعیۃ علماء ہند کی مختلف ٹیمیں متاثرہ علاقوں میں خیمہ زن ہیں اور سروے کررہی ہیں، اب تک ابتدائی طور پر جو سروے رپورٹ آئی ہے، اس کے مطابق مہاڈ علاقے میں 26 مکانات کی ارسر نو تعمیر اور 36 مکانات کی مرمت کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ازسر نو تعمیر پر ایک کی مکان کی لاگت تقریبا پانچ لاکھ روپئے اور ایک مکان کی مرمت پر 50 ہزار سے لے کر ایک لاکھ روپئے کا تخمینہ کا ہے۔ سیلاب متاثرہ علاقوں میں اور بھی کئی غیر سرکاری تنظیمیں امداد وراحت رسانی کے کام میں لگی ہوئی ہیں، لیکن اب متاثرین کی بازآبادکاری ایک بڑا مسئلہ ہے۔ سیلاب سے مال و اسباب کو ہی نقصان نہیں پہنچا ہے بلکہ بڑی تعداد میں لوگوں کے گھر بھی پوری طرح تباہ ہوچکے ہیں۔

      ایسے میں متاثرین کی بازآبادی وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے، ہوتا یہ ہے کہ اس طرح کے قدرتی آفات کے بعد کچھ عرصے تک امداد و راحت رسانی کے کام کا ہنگامہ تو رہتا ہے لیکن پھر وقت گزرنے کے ساتھ لوگ متاثرین فراموش کردیتے ہیں، آسام اور کیرلا میں ایسا ہوچکا ہے،اسی بات کو مد نظر رکھتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند نے اب متاثرین کی بازآبادکاری کا بیڑہ اٹھایا ہے اور اس کے لئے نہ صرف ایک فنڈ الگ سے مخصوص کردیا گیا ہے بلکہ یہ اعلان بھی کیا گیا ہے کہ حسب ضرورت اس فنڈ میں رقم کا اضافہ ہوتا رہے گا۔
      Published by:Sana Naeem
      First published: