ممبئی : مہاراشٹر وقف بورڈ کے چیئرمین ایم ایم شیخ کے مبینہ سرگرمیوں اور کئی معاملات میں ممبران کی مخالفت کے پیش نظر حکومت مہاراشٹر نے ان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کو منظوری دے دی ہے اور 9نومبر کو اس تعلق سے کارروائی کی جائے گی ۔ دراصل بورڈ اراکین کا الزام ہے کہ چیئرمین مختلف فیصلوں سے انہیں مطلع نہیں کرتے ہیں اور نہ ہی مقررہ وقت پر میٹنگ طلب کی جاتی ہے ،جس کے سبب اب چیئرمین پر ان کا اعتماد نہیں رہا ہے۔چیئرمین ایم ایم شیح نے بھی اس کی تصدیق کردی ہے۔انہوں نے عہدہ پر فائز رہنے میں عدم دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔
وقف بورڈ کے چیئرمین کے خلاف عدم اعتماد مووشن کے بارے میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سنیئر رکن حبیب فقہیہ نے کہاکہ ایم ایم شیخ کو ڈیڑھ سال قبل اتفاق رائے سے وقف بورڈ کا چیئرمین منتخب کیا گیا ،لیکن اس سے پہلے ہی انہوں نے چیئرمین شپ کے دعویدار دوممبران ایڈوکیٹ آصف قریشی اور سیّد جمیل میاں کو پہلے ہی بے صلاحیت قراردے دیا ،لیکن دونوں ہی ہائی کورٹ کے رجوع ہوئے اور عدالت کے حکم پر دوبارہ فائز ہوئے۔ہائی کورٹ نے انہیں ہٹائے جانے کی کارروائی کو غیر قانونی قراردیا ۔
انہوں نے الزام لگایا کہ ایم ایم شیخ نے عدالت سے چار روز کا وقت طلب کیا اور وہ سپریم کورٹ میں اپیل کے خواہ تھے مگر سرکار نے کوئی دلچسپی نہیں دکھائی ۔سرکارکی عدم دلچسپی کے پیش نظر ایم ایم شیخ نے سپریم کورٹ میں دستک دی ۔انہوں نے ایڈوکیٹ ہریش سالوی کے ذریعے اپیل کی ۔جبکہ بورڈ کے ممبران کو کچھ بتائے بغیر نوٹس جاری کیا گیا اور خود ہی وصول بھی کیا۔
انہوں نے ایک دوسرے معاملہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اورنگ آبادمیں وقف بورڈ کی ایک جائیدادلیز پر دی گئی ہے ،2003میں اسے چتلانگے اینڈاگروال کو الاٹ کی گئی ہے،اسے چیئرمین اور سی ای او کی منظوری حاصل رہی ہے۔اس بارے میں شکایت کی گئی کہ کافی کم قیمت پر لیز پر دیا گیا ہے۔ ٹریبونل نے بھی معاہدہ کو قانون کے خلاف قراردیا گیا اور زمین کو واپس لینے کی ہدایت دی گئی۔جب ہائی کورٹ میں معاملہ پہنچا تو دوسال بعد عدالت نے حکم دیا ہے کہ عبوری اسٹے ناجائز ہے اور زمین واپس لے لیناچاہئے ،اس بارے میں سی ای اور چیئرمین نے بورڈ کو مطلع نہیں کیا ۔
حبیب فقیہ نے ایم ایم شیخ پر الزام عائد کیا ہے کہ بورڈ کے خلاف چتلانگے اور اگروال نے سپریم کورٹ سے رجوع کیاتو انہیں وکیل کرنے میں بھی انہوں نے مدد کی ،ایک کے وکیل کپل سبل تھے اوردوسرے کیلئے سلمان خورشید کو دمہ داری سونپی گئی۔بورڈ سے کوئی منظوری حاصل نہیں کی گئی۔لیکن انہوں نے آپسی صلاح مشورے سے حل کرنے کی بات کہی ہے اور کہا گیا ہے کہ درخواست گزار سے2لاکھ روپے کے بجائے 22لاکھ روپے کرایہ وصول کیا جائے گا۔
حبیب فقہیہ کاکہنا ہے کہ انہوں نے میٹنگ طلب کرکے معاملہ کو ایجنڈے میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا تو اسے ٹال دیا گیا ،جبکہ مذکورہ زمین کا لیز کرایہ سواکروڑروپے ہونا چاہئے جوکہ انہوں نے صرف 22 لاکھ میں دے دیا۔ایم ایم شیخ بورڈ کی میٹنگ میں کوئی دلچسپی نہیں لیتے ہیں اورایک اور سنیئر رکن مولانا ظہیر عباس رضوی کی ایماء پر ان سے مصالحت کرنے کی کوشش کی گئی ،لیکن مبینہ طورپرانہوں نے کوئی پہل نہیں کی ہے اور یہی وجہ ہے کہ ان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کی گئی ہے۔9مہینے سے انہوں نے میٹنگ طلب نہیں کی ہے ۔عدم اعتماد کی تحریک بارے میں سیّد جمیل ،مولانا ظہیر عباس رضوی ،حبیب فقیہ اور باباجانی درانی نے دستخط کیے ہیں اورمطالبہ کیا ہے کہ جس افسر نے سپریم کورٹ میں بورڈ کی جانب سے معاملہداخل کرایا ،اس کے خلاف کارروائی کی جائے ۔
انہوں نے کہا کہ چتلانگے کے معاملہ میں ریاستی حکومت ان سے جواب طلب کیا ہے اور اورنگ آباد پولیس کمشنرکے تحت معاشی جرائم شعبہ (ای اوڈبلیو)کے ذریعہ بھی معاشی بدعنوانی کی جانچ جاری ہے اور فردجرم دائر کی جاسکتی ہے۔
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔