ادھو ٹھاکرے پہنچے سپریم کورٹ، الیکشن کمیش کے فیصلے پر روک لگانے کا کیا مطالبہ

ادھو ٹھاکرے کی درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کا کردار منصفانہ نہیں رہا ہے۔ الیکشن کمیشن کا کام کرنے کا رویہ اس کے آئینی قد کے مطابق نہیں رہا۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Delhi | Mumbai
  • Share this:
    ادھو ٹھاکرے نے شیو سینا کا نام اور نشان شندے گروپ کو دینے کے الیکشن کمیشن کے حکم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ یہی نہیں انہوں نے کمیشن کے حکم پر روک لگانے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ ادھو ٹھاکرے کی درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کا کردار منصفانہ نہیں رہا ہے۔ الیکشن کمیشن کا کام کرنے کا رویہ اس کے آئینی قد کے مطابق نہیں رہا۔ کمیشن نے نااہلی کی کارروائی کا سامنا کرنے والے ایم ایل اے کے دلائل کی بنیاد پر فیصلہ لے کر غلطی کی ہے۔ پارٹی میں ٹوٹ۔پھوٹ کے شواہد نہ ہونے پر کمیشن کا فیصلہ ناقص ہے۔ الیکشن کمیشن نے آئینی پیمانے پر اس معاملے کی تحقیقات نہیں کیں۔ ادھو ٹھاکرے نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ پارٹی کی تنظیم میں ان کے پاس اکثریت ہے۔

    ادھو ٹھاکرے نے کہا، 'مجھ سے سب کچھ چھین لیا گیا۔ ہماری پارٹی کا نام اور نشان ہم سے چھین لیا گیا ہے لیکن ہم سے ٹھاکرے کا نام کوئی نہیں چھین سکتا۔ ہم نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے، سماعت کل سے شروع ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اگر مہاراشٹر کے موجودہ حالات کو نہ سنبھالا گیا تو 2024 کے لوک سبھا انتخابات ملک کے آخری انتخابات ثابت ہوسکتے ہیں کیونکہ اس کے بعد یہاں انارکی شروع ہوجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ میں نے الیکشن کمیشن سے درخواست کی تھی کہ سپریم کورٹ میں معطل ایم ایل ایز کا معاملہ ہے اور جب تک فیصلہ نہیں آتا اپنا فیصلہ نہ دیں۔



     

    فروری میں ہی 40ڈگری ٹارچر جھیلنے کو رہیں تیار، گجرات میں گرمی کی لہر کے حوالے سےIMDکا الرٹ

    امت شاہ بولے، کانگریس کے10سالوں میں12لاکھ کروڑکاگھوٹالہ، ہم پرایک روپےکابھی غلط الزام نہیں

    دیویندر فڑنویس نے طنز کیا۔
    یہاں مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس نے ادھو ٹھاکرے پر طنز کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی پارٹی نے بی جے پی کے ساتھ 25 سالہ اتحاد میں بہت نقصان اٹھایا، انہوں نے نیشنلسٹ کانگریس پارٹی اور کانگریس سے ہاتھ ملانے کے بعد ڈھائی سال میں اپنی پارٹی کو ختم ہوتے دیکھ لیا۔
    Published by:Sana Naeem
    First published: