ممبئی۔ حکومت مسلمانوں کی مالی شمولیت پرزور دے رہی ہے۔ لیکن اس کے برعکس قومی بینکیں مسلمانوں کوقرض فراہم کرنے سے قاصر ہیں۔ آر ٹی آئی سے حاصل ہونے والے اعداد و شمار میں انکشاف ہوا ہےکہ بینکوں نے مسلمانوں کو صرف دو سے تین فیصد ہی قرض فراہم کیا ہے۔2011 کے اعداد و شمارکی بات کی جائے توملک میں مسلمانوں کی ٓابادی 14 فیصد سےکچھ زیادہ ہے لیکن 15 ۔ 2014 اور 16- 2015 میں بینک کے ذریعے فراہم کرائے جانے والےکل قرض کا صرف 2 فیصد ہے۔ مسلم اکثریتی علاقوں میں بینکوں کی شاخوں کی عدم دستیابی اس راہ میں سب سے بڑا مسئلہ ہے۔
یہ حال سچر کمیٹی کی اس سفارش کے بعد کا ہے جس میں کمیٹی نے مسلمانوں کو 15 فیصد قرض فراہم کرنے کی بات کی تھی ۔قرض کی عدم فراہمی کے معاملے کو دانشوران تعصب سے تعبیر کرتے ہیں۔ سچر کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں قومی بینکوں کے ذریعے مسلم علاقوں کو ریڈ مارک اور قرض نہ فراہم کرنے کا انکشاف کیا تھا۔ ٓار ٹی ٓائی کی رپورٹ نے کمیٹی کی رپورٹ پرمہر لگا دی ۔ جبکہ بی جے پی مسلمانوں میں قرض کی عدم فراہمی کو سرکار کی ناکامی سے جوڑ کر نہیں دیکھتی ہے ۔ ماہرین کا ماننا ہیکہ مسلمانوں کی مالی شمولیت کیلئے حکومت کو بیان بازی کی بجائے عملی اقدامات کرنے ضروری ہیں۔
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔