اپنا ضلع منتخب کریں۔

    راجستھان بحران : سچن پائلٹ کا 23 ممبران اسمبلی کی حمایت کا دعوی ، بی جے پی سے کیا رابطہ : رپورٹ

    راجستھان: سچن پائلٹ خیمہ کے اراکین اسمبلی کے خلاف 20 جولائی تک کوئی کارروائی نہ کرنے کی ہدایت

    راجستھان: سچن پائلٹ خیمہ کے اراکین اسمبلی کے خلاف 20 جولائی تک کوئی کارروائی نہ کرنے کی ہدایت

    دہلی میں سچن پائلٹ نے کانگریس کے سینئر لیڈر احمد پٹیل سے بات چیت کی ہے ۔ وہیں راجستھان میں وزیر اعلی گہلوت کی رہائش گاہ پر آج رات نو بجے پھر سے وزرا کی میٹنگ بلائی گئی ہے۔

    • Share this:
      مدھیہ پردیش کے بعد اب راجستھان میں بھی کانگریس کی مشکلات بڑھ سکتی ہیں ۔ کہا جا رہا ہے کہ ایک مرتبہ پھر سے نائب وزیر اعلی سچن پائلٹ اور وزیر اعلی اشوک گہلوت کے درمیان تلواریں کھینچ گئی ہیں ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سچن پائلٹ اس وقت بی جے پی کے کچھ بڑے لیڈروں کے رابطے میں ہیں ۔ کہا جارہا ہے کہ پائلٹ کو ۲۳ ممبران اسمبلی کی حمایت حاصل ہے ، جس میں تین آزاد ممبران اسمبلی بھی شامل ہیں ۔ ذرائع دعوی کررہے ہیں کہ لاک ڈاون کے پہلے سے ہی پائلٹ کی بی جے پی کے لیڈروں سے بات چیت چل رہی ہے ۔

      وہیں انڈیا ٹوڈے کی ایک رپورٹ کے مطابق راجستھان کے نائب وزیر اعلی سچن پائلٹ دہلی میں بی جے پی لیڈر جیوترادتیہ سنگھ سے ملاقات کررہے ہیں ، جنہوں نے کچھ دنوں قبل ہی کانگریس کا دامن چھوڑ کر بی جے پی میں شمولیت اختیار کی تھی ۔ دونوں لیڈروں کے درمیان بات چیت ہوئی ہے ۔ تاہم کسی دوسری میٹنگ کا ابھی کوئی منصوبہ نہیں ہے ۔ سچن پائلٹ نے سونیا گاندھی سے بھی ملاقات کیلئے وقت مانگا ہے ۔

      سچن پائلٹ کی احمد پٹیل سے بات چیت

      اس درمیان دہلی میں سچن پائلٹ نے کانگریس کے سینئر لیڈر احمد پٹیل سے بات چیت کی ہے ۔ وہیں راجستھان میں وزیر اعلی گہلوت کی رہائش گاہ پر آج رات نو بجے پھر سے وزرا کی میٹنگ بلائی گئی ہے ، جس میں تازہ سیاسی واقعات پر گفتگو ہوگی ۔ جے پور میں موجود سبھی وزرا کو بلایا گیا ہے ۔

      ادھر گہلوت خیمے کے بتائے جارہے ریاست کے وزیر کھیل اشوک چاندنا نے پائلٹ پر ایک طرح سے طنز کستے ہوئے کہا کہ جن لیڈروں کے پاس بی جے پی سے فون آرہے ہیں ، وہ مدھیہ پردیش میں کانگریس چھوڑ کر گئے جیوترادتیہ سندھیا اور دیگر ممبران اسمبلی کی حالت دیکھ لیں ۔

      وہیں دوسری طرف بی جے پی نے ان خبروں کی تردید کی ہے کہ وہ سچن پائلٹ کو وزیر اعلی کا عہدہ دینے والے ہیں ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق وزیر اعلی وسندھرا راجے سندھیا کو اس وقت ۴۵ ممبران اسمبلی کی حمایت حاصل ہے ، ایسے میں بی جے پی کی پہلی ترجیح ہے کہ وہ اشوک گہلوت کی حکومت کو گرائے ۔ وہیں کچھ لیڈروں کا دعوی ہے کہ پائلٹ نے سونیا گاندھی کو بتایا ہے کہ وہ بی جے پی کے ساتھ نہیں جائیں گے بلکہ ایک علاقائی پارٹی بنا سکتے ہیں ۔
      Published by:Imtiyaz Saqibe
      First published: