اپنا ضلع منتخب کریں۔

    خواجہ غریب نواز عرس: ہندوستان اور پاکستان کا پرچم لے کر  پاک زائرین پہنچے درگاہ، پیش کی چادر 

    خواجہ غریب نواز عرس: ہندوستان اور پاکستان کا پرچم لے کر  پاک زائرین پہنچے درگاہ، پیش کی چادر 

    خواجہ غریب نواز عرس: ہندوستان اور پاکستان کا پرچم لے کر  پاک زائرین پہنچے درگاہ، پیش کی چادر 

    Khwaja Garib Nawaz Urs : حضرت خواجہ معین الدین حسن چشتی کے 811 ویں عرس میں پاکستانی وفد کی جانب سے درگاہ پر چادر چڑھائی گئی ۔ رقص و سرور کے ساتھ غریب نواز کے آستانے پر گلاب کے پھول اور مٹھائیاں پیش کیں۔

    • News18 Urdu
    • Last Updated :
    • Rajasthan | Ajmer
    • Share this:
    اجمیر: حضرت خواجہ معین الدین حسن چشتی کے 811 ویں عرس میں پاکستانی وفد کی جانب سے درگاہ پر چادر چڑھائی گئی ۔ رقص و سرور کے ساتھ غریب نواز کے آستانے پر گلاب کے پھول اور مٹھائیاں پیش کیں۔ اس دوران زائرین اپنے ہاتھوں میں ہندوستان اور پاکستان دونوں کے جھنڈے لے کر پہنچے تھے۔ جسے آئی جی رینج آفس کے افسر نے درگاہ پہنچتے ہی لے لیا۔  پاکستانی زائرین کے توسط سے درگاہ میں چادر چڑھا کر ہم نے دعا کی کہ دونوں ممالک کے درمیان محبت ہو اور نفرت نہ ہو۔

    چادر پیش کرنے کے موقع پر پولیس کی جانب سے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔  انجمن کمیٹی کی جانب سے پاکستانی وفد کا نظام گیٹ پر استقبال کیا گیا۔ اس کے بعد زائرین کے ہجوم سے گزرتے ہوئے قائد طاہر کی نگرانی میں حکومت اور زائرین کی طرف سے چادر چڑھائی گئی۔  چادر چڑھا کر دونوں ممالک میں محبت برقرار رہنے کیلئے خصوصی دعا کی گئی۔

    پاکستانی وفد سینٹرل گرلز اسکول نیا بازار سے ایک جلوس لے کر درگاہ پہنچا، جو حکومت اور خود کی جانب سے چادریں اٹھائے ہوئے تھا۔ جلوس میں پاکستانی زائرین کے ہاتھوں میں ہندوستان اور پاکستان کے پرچم بھی تھے۔  دونوں پرچم لہراتے ہوئے زائرین درگاہ پہنچے ۔

    درگاہ پہنچتے ہی آئی جی رینج آفس کے افسر نے زائرین کے ہاتھ سے دونوں پرچم لے لئے ۔  بعد ازاں ریٹائرڈ افسر نے دونوں جھنڈے اپنے پاس رکھ لئے۔ وہیں لاہور کے رہائشی صوفی محمد سعید احمد نے بتایا کہ وہ بہت اچھا محسوس کر رہے ہیں۔  ملک کے عوام سے کافی محبت ملی۔ میں نے دعا کی ہے کہ نفرت نہ ہو۔

    چادر چڑھانے کے بعد درگاہ کے اجتماع گاہ میں ان تمام پاکستانی زائرین کو دستار باندھی گئی۔ پاکستانی زائرین نے ویزا دینے پر ہندوستانی حکومت کا شکریہ ادا کیا ۔
    Published by:Imtiyaz Saqibe
    First published: