نئی دہلی۔ مبینہ طور پر اپنے والد کے رفیق کار کی ہوس کا شکار بن جانے والی تیرہ سال کی نابالغ کو 31 ہفتہ کے حمل کو اسقاط کرانے کی اجازت مل گئی ہے۔ سپریم کورٹ نے ممبئی کی رہنے والی متاثرہ بچی کے 31ہفتہ کے حمل کو ضائع کرنے کی آج اجازت دے دی۔ چیف جسٹس دیپک مشرا کی صدارت والی بنچ نے عصمت دری کا شکار بچی کے حمل کی جانچ کرنے والی میڈیکل ٹیم کی رپورٹ کو تسلیم کرتے ہوئے اسقاط کی اجازت دی۔
جسٹس مشرا نے کہا کہ عرضی گذار کی عمر اور اسے پہنچنے والے صدمہ کے مدنظر ہم اسے اسقاط حمل کی اجازت دیتے ہیں۔ نابالغ لڑکی کے حاملہ ہونے کا پتہ اس وقت چلا جب اس کے والدین اپنی بیٹی کے جسم میں ہونے والی تبدیلی اور بڑھتے موٹاپا کا علاج کرانے کیلئے ایک لیڈی ڈاکٹر کے پاس گئے۔ جانچ کے بعد پتہ چلا کہ لڑکی حمل سے ہے ۔ اس جانکاری کے بعد متاثرہ کے والدین نے اسقاط حمل کی اجازت کے لئے عدالت عظمی کا دروازہ کھٹکھٹایا۔ پوچھ گچھ کے بعد لڑکی نے بتایا کہ اس کے والد کے ایک دوست نے ہی اس کے ساتھ عصمت دری کی تھی۔ پولیس نے اس ملزم کو گرفتار کرلیا ہے۔ ملک میں اسقاط قانون کے تحت بعض مخصوص حالات کو چھوڑ کر بیس ہفتہ سے زیادہ کے حمل کا اسقاط کرانے کی اجازت نہیں ہے۔
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔