اپنا ضلع منتخب کریں۔

    کڈنیپنگ کے ڈر سے جب چلتے آٹو سے کود گئی لڑکی ’’ہڈیاںٹوٹ جانا بہتر ہوگا‘‘

    جب گھر جانے والی سڑک کے بجائے آٹو ڈرائیوردوسرے راستے پر رکشا موڑنےلگا تو لڑکی نے لکھا کہ، ’’میں سچ مچ چیخی۔’بھیا میرا سیکٹر رائٹ (دائیں) میں تھا، آپ لیفٹ (بائیں) میں کیوں لے کر جارہے ہو۔۔۔ ‘

    جب گھر جانے والی سڑک کے بجائے آٹو ڈرائیوردوسرے راستے پر رکشا موڑنےلگا تو لڑکی نے لکھا کہ، ’’میں سچ مچ چیخی۔’بھیا میرا سیکٹر رائٹ (دائیں) میں تھا، آپ لیفٹ (بائیں) میں کیوں لے کر جارہے ہو۔۔۔ ‘

    جب گھر جانے والی سڑک کے بجائے آٹو ڈرائیوردوسرے راستے پر رکشا موڑنےلگا تو لڑکی نے لکھا کہ، ’’میں سچ مچ چیخی۔’بھیا میرا سیکٹر رائٹ (دائیں) میں تھا، آپ لیفٹ (بائیں) میں کیوں لے کر جارہے ہو۔۔۔ ‘

    • Share this:
      گڑگاوں: قومی دارالحکومت سے جڑے ہوئے ہریانہ کے شہر گروگرام )گڑگاوں ( میں رہنے والی ایک لڑکی نے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک لمبا سا تھریڈ لکھا ہے، جس میں اُس نے ایک آٹو رکشا ڈرائیور کی جانب سے مبینہ طور پر اغوا کرنے کی کوشش کا ذکر کیا ہے۔ لڑکی کا کہنا ہے کہ بچنے کے لئے اُسے چلتے آٹو رکشا میں سے کود جانا پڑا۔ لڑکی کے ٹوئٹ کے مطابق، یہ واقعہ گڑگاوں کے سیکٹر 22 میں ہوا، جو اُس کے گھر سے صرف سات منٹ کی دوری پر ہے۔

      ٹوئٹر پروفائل کے مطابق، کمیونی کیشنس اسپیشلسٹ کے طور پر کام کرنے والی نشٹھا نے الزام لگایا ہے کہ آٹو رکشا ڈرائیور نے جان بوجھ کر غلط موڑ لیا، اور انجانی سڑک پر چلتا رہا، جس کی اُس نے مخالفت کی، لیکن آٹو رکشا ڈرائیور نے کوئی جواب نہیں دیا۔

      نشٹھا نے ٹوئٹ کیا، ’’کل کا دن میری زندگی کا سب سے ڈراونے دنوں میں سے ایک تھا، کیونکہ مجھے لگتا ہے، مجھے اغوا کرلیا گیا تھا۔۔۔ میں نہیں جانتی، وہ کیا تھا، لیکن اب بھی میرے رونگٹے کھڑے ہورہے ہیں۔۔۔ دوپہر کو لگ بھگ 12:30 بجے، میں نے گھر جانے کے لئے (گڑگاوں کے) سیکٹر 22 کے مصروف بازار سے ایک آٹو لیا، جو میرے گھر سے تقریباً سات منٹ کی دوری پر ہے۔۔۔‘‘


      اُس نے آگے لکھا، ’’میں نے آٹو رکشا ڈرائیور سے کہا کہ میں اُس کی ادائیگی PayTM سے کروں گی، کیونکہ میرے پاس کیش نہیں تھا، اور دیکھنے سے لگ رہا تھا کہ وہ اوبیر کے لئے آٹو چلاتا تھا۔۔۔ مجھے لگا کہ وہ اس سے بھی مطمئن رہے گا۔۔۔ وہ مان گیا اور میں آٹو میں بیٹھ گئی۔۔۔ وہ اچھی خاصی آواز میں بھجن سن رہا تھا۔۔۔‘‘

      جب گھر جانے والی سڑک کے بجائے آٹو ڈرائیوردوسرے راستے پر رکشا موڑنےلگا تو لڑکی نے لکھا کہ، ’’میں سچ مچ چیخی۔’بھیا میرا سیکٹر رائٹ (دائیں) میں تھا، آپ لیفٹ (بائیں) میں کیوں لے کر جارہے ہو۔۔۔ ‘ اس نے کوئی جواب نہیں دیا اور کافی اونچی آواز میں اوپر والے کا نام لیتا رہا۔۔۔ میں نے اُس کے بائیں کندھے پر 8-10 بار مارا بھی، لیکن کچھ نہیں ہوا، اس وقت میرے دماغ میں صرف ایک خیال آیا۔ باہر کود جاوں۔۔۔ اسپیڈ 35-40 کلومیٹر فی گھنٹہ تھی، اور اس سے پہلے کہ وہ اسپیڈ کو بڑھاتا میرے پاس باہر کود جانے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں تھا۔۔ میں نے سوچا، غائب ہوجانے سے ہڈیوں کا ٹوٹ جانا بہتر رہے گا۔۔۔ اور میں چلتے ہوئے آٹو سے باہر کود گئی۔۔ میں نہیں جانتی، اتنی ہمت میرے اندر کہاں سے آگئی۔۔۔‘‘

      گڑگاوں کے پالم ویہار کے پولیس عہدیدار جتیندر یادو نے کہا ہے کہ وہ آٹو رکشا ڈرائیور کو تلاش کرلیں گے۔ نشٹھا کا کہنا ہے کہ وہ آٹو رکشا کا نمبر نوٹ نہیں کرپائی تھی۔ پولیس آٹو رکشا ڈرائیور کی تلاش کے لئے ممکنہ اُس علاقے میں لگے CCTV کیمروں کی فوٹیج کی مدد لے گی۔

      قومی، بین الاقوامی اور جموں وکشمیر کی تازہ ترین خبروں کےعلاوہ تعلیم و روزگار اور بزنس کی خبروں کے لیے نیوز18 اردو کو ٹویٹر اور فیس بک پر فالو کریں ۔
      Published by:Shaik Khaleel Farhaad
      First published: