BHU میں نامعلوم وائرس کا قہر،50 طلبا کی زندگی میں چھایا اندھیرا، امتحان ہوئے منسوخ

BHU میں نامعلوم وائرس کا قہر،50 طلبا کی زندگی میں چھایا اندھیرا، امتحان ہوئے منسوخ

BHU میں نامعلوم وائرس کا قہر،50 طلبا کی زندگی میں چھایا اندھیرا، امتحان ہوئے منسوخ

ہاسٹل کے ایڈمن وارڈن امرناتھ پاسوان نے بتایا کہ اس مسئلہ کی وجہ سے ہاسٹل کے 50 طلبہ کو اچانک آنکھوں میں پریشانی ہوئی ہے

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Varanasi, India
  • Share this:
    بنارس ہندو یونیورسٹی (بی ایچ یو) میں نامعلوم وائرس کا قہر دیکھنے کو مل رہا ہے۔ یونیورسٹی کے راجا رام موہن رائے ہاسٹل کے قریب 50 طلبہ میں آنکھوں کا مسئلہ سامنے آیا ہے۔ ان طلبہ کو گزشتہ دو دنوں سے دیکھنے میں پریشانی ہورہی ہے۔ اچانک بڑھے اس وائرس کے قہر کی وجہ سے سوشل سائنس فیکلٹی کا جمعرات کو  ہونے والا سیمسٹر امتحان بھی یونیورسٹی انتظامیہ نے منسوخ کردیا ہے۔

    اس کے علاوہ یونیورسٹی انتظامیہ نے اس کو لے کر ایڈوائزری بھی جاری کی ہے۔ اطلاع کے مطابق، قریب ہفتے بھر پہلے دو  طلبہ میں اس طرح کا مسئلہ پیش آیا تھا لیکن گزشتہ دو دنوں میں اس انجانے وائرس نے تقریباً 50 طلبہ کو اپنی چپیٹ میں لے لیا ہے۔ یہ وائرس کتنا خطرناک ہے فی الحال یہ کہہ پانا مشکل ہے۔

     50 طلبہ کے آنکھوں میں دیکھنے کی پریشانی

    راجا رام موہن رائے ہاسٹل کے ایڈمن وارڈن امرناتھ پاسوان نے بتایا کہ اس مسئلہ کی وجہ سے ہاسٹل کے 50 طلبہ کو اچانک آنکھوں میں پریشانی ہوئی ہے جس کی وجہ سے وہ دیکھ نہیں پارہے ہیں۔ وہیں طلبہ میں آئے اس مسئلے کی وجہ سے یونیورسٹی انتظامیہ بھی سرگرم ہے۔ اس کو لے کر ڈاکٹروں کی ایک ٹیم نے ہاسٹل اسٹوڈنٹس کی جانچ بھی کی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:

    چھاپے کے دوران نوزائیدہ کی موت کے معاملے میں 6 پولیس اہلکار معطل، ایف آئی آر درج

    یہ بھی پڑھیں:

     

    16.8 کروڑ لوگوں کا چوری کیا ڈیٹا فروخت کردیا، سائبرآباد پولیس نے کیا گروہ کا پردہ فاش

    اسٹیٹ کی ٹیم کررہی ہے جانچ

    بتایا جارہا ہے کہ انجکٹیوائٹس کی وجہ سے ایسا مسئلہ آیا ہے۔ امرناتھ پاسوان نے بتایا کہ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ایسی پریشانی سے ابھرنے میں طلبہ کو 10 دن کا وقت لگ سکتا ہے۔ وہیں اس معاملے کو لے کر بی ایچ یو کے چیف پراکٹر ابھیمنیو سنگھ نے بتایا کہ اسٹیٹ گورنمنٹ کی ایک ٹیم نے اس کا جائزہ لیا ہے اور بچوں کے علاج کی ہر ممکن کوشش کی جارہی ہے۔
    Published by:Shaik Khaleel Farhaad
    First published: