دہلی پولیس کے محکمہ انٹلیجنس  نے یتی نرسمہانند کو ہندو مہاسبھا کے کنونشن میں جانے سے روکا، کیا گیا نظربند

دہلی پولیس کے محکمہ انٹلیجنس  نے یتی نرسمہانند کو ہندو مہاسبھا کے کنونشن میں جانے سے روکا، کیا گیا نظربند

دہلی پولیس کے محکمہ انٹلیجنس  نے یتی نرسمہانند کو ہندو مہاسبھا کے کنونشن میں جانے سے روکا، کیا گیا نظربند

یتی نرسمہانند نے بتایا کہ انہیں ہندو راشٹر کے موضوع پر اپنے خیالات کے اظہار کے لیے مرکزی مقرر کے طور پر مدعو کیا گیا تھا۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Delhi, India
  • Share this:
    شیوشکتی دھام ڈاسنا کے ہندو لیڈر یتی نرسمہا نند گری کو جمعرات کو پولیس نے مندر میں ہی نظر بند کردیا ہے۔ یتی نرسمہانند کو دہلی مین واقع برلا مندر میں جاری اکھل بھارت ہندو مہاسبھا کے اجلاس میں شریک ہونا تھا۔

    یتی نرسمہانند نے بتایا کہ انہیں ہندو راشٹر کے موضوع پر اپنے خیالات کے اظہار کے لیے مرکزی مقرر کے طور پر مدعو کیا گیا تھا۔ اس کی اطلاع پولیس کو ایک ہفتہ پہلے ہی دے دی گئی تھی۔ اطلاع دینے سے لے کر پروگرام کے ایک دن پہلے تک پولیس اور انتظامیہ نے کوئی اعتراض ظاہر نہیں کیا تھا۔ اچانک جمعرات کی صبح دہلی پولیس کے محکمہ انٹلیجنس، سنسد بھون کے عہدیداروں کی ایک ٹیم نے مندر میں ڈیرا ڈال دیا اور دہلی جانے سے روک دیا۔

    یہ بھی پڑھیں:

    ملک میں مسلمانوں کی آبادی میں آرہی ہے تیزی سے کمی، دگ وجے سنگھ کے بیان پر مچا سیاسی گھمسان

    یتی نرسمہانند نے بتایا کہ علاقائی اے سی پی روی پرکاش سنگھ نے پہلے آکر مجھے دہلی کے پروگرام کو منسوخ کرنے کے لیے کہا، تاہم میں نے منع کردیا۔ اس کے بعد ایڈیشنل پولیس فورس سمیت ویو سٹی تھانہ صدر برجیش کمار کشواہا اور اے سی پی نے مہامنڈلیشور  سمیت دیگر سنتوں کو مندر میں ہی نظر بند کردیا۔

    یہ بھی پڑھیں:

    دہلی میں کورونا کا قہر تیز! 1500 سے زیادہ نئے کیسیز، انفیکشن کی شرح تقریبا 28 فیصد

    قابل ذکر ہے کہ سال 2022 میں جون کے مہینے میں،  دہلی پولیس کی IFSOیونٹ نے اشتعال انگیز بیان دینے کے معاملے میں سوامی یتی نرسمہانند کے خلاف ایف آئی آر درج کیا تھا۔ اس سے پہلے دہلی پولیس کی IFSO یونٹ نے نوپور شرما اور نوین جندل سمیت 9 لوگوں کے خلاف ایف آئی درج کی تھی۔ سوامی نرسمہانند پر سوشل میڈیا کے ذریعے سماج میں نفرت انگیز پیغامات پھیلانے، جھوٹی اور غیر مصدقہ خبریں پھیلانے، مذہبی ہم آہنگی کو بگاڑنے اور دیگر کئی دفعات کے تحت ایک مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
    Published by:Shaik Khaleel Farhaad
    First published: